لاہور ہائیکورٹ نے فلم ’’مالک‘‘ پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا 

ویب ڈیسک  جمعرات 2 جون 2016
18 ویں ترمیم کے بعد فلم کی نمائش کے لیے اجازت دینا صوبائی حکومتوں کا معاملہ ہے، وفاق کا مؤقف، فوٹو؛ فائل

18 ویں ترمیم کے بعد فلم کی نمائش کے لیے اجازت دینا صوبائی حکومتوں کا معاملہ ہے، وفاق کا مؤقف، فوٹو؛ فائل

 لاہور: ہائیکورٹ نے فلم ’’مالک‘‘ پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں پر فریقین کے دلائل کے بعد  فیصلہ محفوظ کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں فلم ’’مالک‘‘ کی پابندی پر وفاق اور پنجاب حکومت کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا جس میں وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل عمران عزیز نے مؤقف اختیار کیا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد فلم کی نمائش کے لیے اجازت دینا صوبائی حکومتوں کا معاملہ ہے جس میں وفاقی حکومت کسی صورت مداخلت نہیں کرسکتی تاہم فلم  کے خلاف متعدد شکایات موصول ہوئی تھیں کہ سیاسی شخصیات کی توہین کی گئی ہے جس پر اس کی نمائش روک دی گئی ۔

حکومت پنجاب کی نمائندگی کرتے ہوئے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سمیعہ خالد نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں فلم کی نمائش پر پابندی کا معاملہ وفاقی حکومت کا ہے جس کا پنجاب سے کوئی تعلق نہیں۔ جسٹس شمس محمود مرزا کی عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کافیصلہ محفوظ کرلیا۔

واضح رہے کہ وفاقی سنسر بورڈ کی جانب سے فلم ’’مالک‘‘ کو این او سی جاری کرنے بعد اس کی نمائش روک دی گئی تھی جس پرلاہور ہائیکورٹ میں فلم کی نمائش پر پابندی کے خلاف درخواستیں دائر کردی گئی تھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔