صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب

ایڈیٹوریل  جمعـء 3 جون 2016
صدر مملکت ممنون حسین نے مسلم لیگ ن کی حکومت کے چوتھے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ فوٹو؛ پی آئی ڈی

صدر مملکت ممنون حسین نے مسلم لیگ ن کی حکومت کے چوتھے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ فوٹو؛ پی آئی ڈی

صدر مملکت ممنون حسین نے مسلم لیگ ن کی حکومت کے چوتھے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور حزب اختلاف دونوں جمہوری استحکام پر یقین رکھتے ہیں‘ ملک کے جمہوری نظام میں اب بحرانوں کا کامیابی سے سامنا کرنے کی صلاحیت پیدا ہو چکی ہے‘ حکومت کو چاہیے کہ ایسی پالیسیاں ترتیب دی جائیں جس سے ملک مستحکم ہو‘ ضد اور ذاتی اختلافات کو قومی مفادات کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے دیا جائے‘ سیاسی اختلافات سے معیشت کو متاثر نہیں ہونے دینا چاہیے۔

کمزور، غریب طبقات کے مسائل میں کمی کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں‘ اپوزیشن کی بھی یہ ذمے داری ہے کہ وہ تنقید کرتے ہوئے بابائے قوم کی اس ہدایت کو ہمیشہ پیش نظر رکھے کہ حزب اختلاف یا کسی بھی گروہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ منتخب حکومت پر غیرقانونی طور پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کرے‘ غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا اپوزیشن کا بھی کام ہے‘ پائیدار ترقی جمہوریت کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی‘ آپریشن ضرب عضب کے تمام اہداف رواں سال کے آخر تک حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

خطے میں مسائل کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے جو برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے‘ جب تک یہ مسئلہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوتا اس وقت تک خطے کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ ادھر چیف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کے خطاب کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ داخلی استحکام میں پیش رفت ہوئی ہے‘ ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔

اگرچہ وسائل کی کمی ہے لیکن قومی امن اور ترقیاتی عمل کے معاملات پر قومی عزم پختہ ہے‘ پاکستان کے پاس شدت پسندی کی جنگ میں ناکامی کا کوئی آپشن نہیں اور شدت پسندی کے خلاف جنگ میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو برقرار رکھنا بہت اہم ہے‘ ڈرون حملوں کی مذمت بہت چھوٹا لفظ ہے‘ ڈرون حملوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا اس معاملے کو تمام متعلقہ فورمز پر بھرپور انداز میں اٹھایا جا رہا ہے‘ اس طرح کے واقعات سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔

جمہوریت کا استحکام صرف دعوؤں اور نعروں سے ممکن نہیں اس کے لیے ناگزیر ہے کہ حکومت قانون کی یکساں حکمرانی‘ معاشی ترقی اور عوام کو ان کی بنیادی ضرورتوں کی فراہمی یقینی بنائے‘ کمزور اور غریب طبقات کے مسائل میں کمی کے لیے حکومتی اقدامات میں تسلسل کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ حزب اختلاف جمہوریت کے استحکام اور حکومت کی معاشی و سیاسی پالیسیوں کو درست سمت پر چلانے کے لیے لازمی حصہ ہے۔

اگر حزب اختلاف حکومت کی معاشی اور سیاسی پالیسیوں کو جائز تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ملکی استحکام اور عوامی فلاح میں اپنا کردار ادا کرتی ہے تو یہ مثبت اور قابل تعریف رویہ ہے لیکن اگر وہ تنقید برائے تنقید کی راہ پر چلتے ہوئے حکومت کے ہر کام میں رکاوٹ ڈالتی ہے تو اس سے جمہوری نظام کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔ صدر مملکت کا یہ کہنا بالکل صائب ہے کہ ’’معاشی پالیسیوں پر حزب اختلاف کی تنقید کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکومت کو اسے اپنی طاقت بنانا چاہیے۔

اس کے ساتھ ہی حزب اختلاف کی بھی یہ ذمے داری ہے کہ وہ تنقید کرتے ہوئے بابائے قوم کی اس ہدایت کو ہمیشہ پیش نظر رکھے کہ حزب اختلاف یا کسی بھی گروہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ منتخب حکومت پر غیر قانونی طریقے سے اپنی مرضی مسلط کرنیکی کوشش کرے‘ ضد اور ذاتی اختلافات کو قومی مفادات پر غالب آنے دیا جائے تو معاشرے کا نظم درہم برہم ہو جاتا ہے جس کا تلخ تجربہ عوام پارلیمانی اور جمہوری تاریخ میں بارہا کر چکے ہیں‘‘۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن حزب اختلاف ایسا طرز عمل اختیار نہ کرے جس سے ملک کے معاشی استحکام کا ایجنڈا متاثر ہو۔ صدر مملکت نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بامعنی مذاکرات کا خواہش مند ہے ۔

ملک کے معاشی‘ سیاسی اور انتظامی مسائل کو حل کرنا صرف حکومت ہی کی ذمے داری نہیں حزب اختلاف کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ حزب اختلاف مستقبل کی حزب اقتدار بھی ہوتی ہے۔ یہ درست مگر ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان کی اٹھان بڑی شاندار تھی لیکن بعض وجوہات کے سبب یہ ملک اورقوم بدقسمتی کا شکار ہوئے اور اپنی منزل سے دور ہوگئے‘ بدعنوانی کے مکروہ دھندے نے قومی ترقی کی راہیں مسدود کر دیں۔ یہ خوش کن امر ہے کہ معاشرتی اور قومی جرائم کے خلاف عوامی شعور بیدار ہو رہا ہے لیکن پاکستان کی ترقی‘ سربلندی اور امن و استحکام کا نیا سورج تبھی طلوع ہو گا جب پارلیمنٹ میں موجود منتخب نمایندے عوامی خواہشات کے مطابق کرپشن سے پاک نظام کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔