شارع فیصل پر بدترین ٹریفک جام

ایڈیٹوریل  ہفتہ 4 جون 2016
یہ سنگین الزام ہے ، امید کی جانی چاہیے کہ وزیر اعلیٰ سندھ ساری صورتحال کی تحقیقات کرائیں گے۔

یہ سنگین الزام ہے ، امید کی جانی چاہیے کہ وزیر اعلیٰ سندھ ساری صورتحال کی تحقیقات کرائیں گے۔

جمعرات کو شہر قائد میں بدترین ٹریفک جام رہا اور اس کا سبب آل کراچی واٹر ٹینکرزاتحاد کا عوامی مرکز کے سامنے شارع فیصل پر ٹینکرزکھڑے کر کے اپنی طاقت کا وہ احتجاجی مظاہرہ تھا جس کے سامنے سندھ انتظامیہ نے عملاً کئی گھنٹے تک گھٹنے ٹیک دیے جس کے باعث شاہراہ فیصل سمیت ملحقہ مصروف شاہراہوں پر ٹریفک جام رہا، شہریوں کی گاڑیوں میں ایندھن ختم ہوگیا،بدترین ٹریفک جام میں مریضوں کو اسپتال پہنچانے والی فلاحی اداروں کی درجنوں ایمبولینسیں بھی پھنسی رہیں، جب کہ بعد از خرابی بسیار پولیس نے لاٹھی چارج کر کے مجمعے کو منتشر کیا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شارع فیصل جیسی اہم گزرگاہ کو بلاک کرنے کی اجازت کیوں دی گئی ، اتنی دیر انتظامیہ اور پولیس کیوں یہ تماشا دیکھتی رہی۔ اس بے بسی اور نااہلی کی وجہ کیا تھی، وجہ شاید یہی ہو جو واٹر ٹینکرزایسوسی ایشن اتحادکے جنرل سیکریٹری نے بتائی ، انھوں نے الزام عائد کیا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ اور ایس ایس پی سمیت دیگر اہم شخصیات نے سندھ حکومت کے ہائیڈرنٹ پر قبضہ کیا ہوا ہے اور مہنگے داموں پانی فروخت کر رہے ہیں لہٰذا پورے کراچی کے لیگل واٹرہائیڈرنٹ سے ٹھیکیداری نظام کا فوری خاتمہ کیا جائے تاکہ شہریوں کو معیاری اور سستا پانی فراہم کیا جا سکے۔

یہ سنگین الزام ہے ، امید کی جانی چاہیے کہ وزیر اعلیٰ سندھ ساری صورتحال کی تحقیقات کرائیں گے اور ذمے داروں کے خلاف نہ صرف سخت کارروائی بلکہ یوں دیدہ دلیری سے شاہراہوں کو احتجاجاً بند کرنے کی روش کی آہنی ہاتھوں سے حوصلہ شکنی کریں گے اور ٹریفک جام سے متاثرہ علاقوں میں ٹریفک پولیس کی کارکردگی کا پورا ریکارڈ ازسرنو چیک کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔