وزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس

ایڈیٹوریل  پير 6 جون 2016
آئے روز اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں جس طرح اضافہ کیا جاتا ہے،اگر یہی چلن جاری رہا تو پھر بجٹ میں جو ریلیف فراہم کیے گئے ہیں،وہ بے فائدہ رہیں گے۔ فوٹو : پی ڈی آئی

آئے روز اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں جس طرح اضافہ کیا جاتا ہے،اگر یہی چلن جاری رہا تو پھر بجٹ میں جو ریلیف فراہم کیے گئے ہیں،وہ بے فائدہ رہیں گے۔ فوٹو : پی ڈی آئی

جس طرح ہر وزیر خزانہ کی تقریباً تمام بجٹ تقاریر ایک عام آدمی کو اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ ہی محسوس ہوا کرتی ہیں جب کہ بعض باتوں کا اس عوام الناس کو پیشگی پتہ ہوتا ہے کہ اور کچھ نہیں تو سگریٹ اور مشروبات یقیناً مہنگے ہو جائیں گے۔ تفریحی ٹیکس کی شرح بڑھا دی جائے گی تاہم مہذب قرار دیے جانے والے ملکوں میں سالہاسال سے قیام پر مجبور پاکستانیوں کا اس امر میں اتفاق ہے کہ وہاں انڈے، مکھن، دودھ، بریڈ وغیرہ کی قیمتوں میں سال ہا سال تک شہریوں کے لیے کوئی اضافہ نہیں ہوتا بلکہ ضرورت ہو تو ان کا محکمہ خزانہ اپنے پلے سے کچھ ڈال کر قیمتیں اعتدال پر رکھتا ہے۔

تاہم ہم اور ہمارے جیسے دیگر غریب ممالک کی ایک مجبوری ان امیر ملکوں کی چوکھٹ پر ناسیہ فرسا ہونا ہے جنھوں نے دنیا کو ڈالر کا غلام بنا کر رکھ دیا ہے اور ہم ایسے کٹھور ہیں کہ ہمیں کوئی دوسرا باعزت راستہ ہی نظر نہیں آتا یا ہم اس کی کھوج ہی نہیں کرتے ورنہ ’’مشکلے نیست کہ آساں نہ شود… اور… مرد  باید کہ پریشاں نہ شود‘،دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پوسٹ بجٹ کانفرنس میں بتایا ہے کہ مالی سال 2016-17ء کے بجٹ میں 148 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، زرعی پیکیج پر 147ارب روپے تک کا ریلیف، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دو ایڈہاک ریلیف ضم کر کے مجموعی طور پر ساڑھے 13 فیصد اضافہ ہوا، حکومت نے ساری توجہ گروتھ کی طرف مرکوز رکھی ہے اور متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔ گزشتہ روز وزیر خزانہ نے دفاعی بجٹ میں صرف 11 فیصد اضافہ کی نوید دی۔ پانامہ لیکس اور سوئس بینکوں کا پیسہ واپس لانے کے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اس حوالے ایمنسٹی لانے پر قانونی مشاورت کر رہے ہیں، سوئس حکام سے ملاقات بھی طے ہے۔

انھوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کابینہ میں متفقہ فیصلہ کے بعد اسے بڑھایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بجٹ میں ترجیح زرعی شعبہ تھا، کاشتکاروں کی مشکلات کے ازالہ کی کوشش کی گئی۔ برامدات کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے باعث برآمدات میں بھی 11 فیصد کمی ہوئی ہے۔ ضرب عضب مکمل ہونے کے بعد بیرونی سرمایہ کاری اضافہ ہو گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ صوبائی حکومت زرعی ٹیوب ویلوں پر عائد بجلی کا سیلز ٹیکس ادا کرے گی تا کہ کاشتکاروں کو بجلی 5.35  روپے فی یونٹ کی قیمت پر دستیاب ہو سکے۔

پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں جن ترجیحات کا اعلان کیا گیا ہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ ان پر عملدرآمد بھی ہو،کاشتکاروں کو مزید ریلیف دینے کی ضرورت ہے،زرعی مداخل کو جتنا سستا کیا جائے گا،کسان کی فی ایکڑ پیداواری لاگت کم ہوتی چلی جائے گی،ایسے میں وہ اگر اپنی فضل کم نرخوں پر بھی فروخت کرے گا تو اسے کم از کم نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا،دوسرا اہم مسئلہ یہ ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں استحکام لایا جائے،آئے روز اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں جس طرح اضافہ کیا جاتا ہے،اگر یہی چلن جاری رہا تو پھر بجٹ میں جو ریلیف فراہم کیے گئے ہیں،وہ بے فائدہ رہیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔