موسمیاتی شدت .... قومی آگاہی مہم کی ضرورت

ایڈیٹوریل  پير 6 جون 2016
دنیا میں درجنوں سمندری و دریائی گیمزرائج ہیں مگر اس کے لیے تھوڑی سی عوام دوستی درکار ہوگی۔ فوٹو : فائل

دنیا میں درجنوں سمندری و دریائی گیمزرائج ہیں مگر اس کے لیے تھوڑی سی عوام دوستی درکار ہوگی۔ فوٹو : فائل

ملک بھر میں گرمی انتہا پر پہنچ گئی، گزشتہ روز سورج دن بھر آگ برساتا رہا، کئی شہروں میں پارہ48کو چھو گیا۔ گرمی سے 4 افراد جاں بحق ہوگئے ، واضح رہے محکمہ موسمیات پہلے سے خبردار کرچکا ہے کہ 15 رمضان تک سخت گرمی پڑے گی لیکن صوبائی حکومتیں گرمی کی شدید لہر کے عالمی موسمی اثرات کاگہرا اثر نہیں لے رہیں جس کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاسپٹلائزیشن اور ایمرجنسی اقدامات کا دائرہ کار محدود ہے اور گرمی سے بچاؤ کے لیے عارضی اقدامات پر انحصار کیا جارہا ہے جب کہ گلوبل وارمنگ سے متعلق قومی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے جو ملک گیر آگاہی پرمبنی ہو اور عوام کو گرمی سے بچنے کی تلقین کے ساتھ ساتھ سائنسی بنیادوں پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے ذہنی اور عملی طور پرعوام کو تیارکرسکے۔

گرمی اور موسمی تبدیلیوں کے خطرات اگرچہ ملک گیر ہیں مگر گرمی ، لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کا تکون اذیت ناکی کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے، کراچی کو ہیٹ ویو سمیت لوڈ شیڈنگ اور پانی کے مصنوعی بحران کا سامنا ہے ، گزشتہ چند ہفتوں سے ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شدت آئی ہے، گزشتہ روزمتحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب دھرنا دیا ۔ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی اتوار کو شدید ترین گرمی رہی اور کے الیکٹرک نے حسب اعلان بد ترین لود شیڈنگ کی۔ یوم ماحولیات پر ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی بگاڑ، موسمیاتی تباہ کاریوں اور جنگلی حیات کی غیرقانونی تجارت سے ملک میں جنگلی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں جن سے نمٹنے کے لیے سیاسی عزم، سخت قانونی سازی اور اس پر عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ جنگلات کی کٹائی سے ملکی معیشت کو سالانہ 450 بلین کا مالی نقصان ہو رہا ہے۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ ایک طرف تمر کے ساحلی جنگلات کا خاتمہ ہورہا ہے جو سمندری طوفان سے بچاؤ کی فطری دیوار ہیں دوسری جانب شجر کاری کے بجائے شاہراہوں کے دونوں اطراف کے گھنے درختوں کا کٹاؤ جاری ہے۔ عالمی ماہرین موسمیات مسلسل خبردار کررہے ہیں کہ عالمی ماحولیات میں حیران کن طریقے سے درجہ حرارت بڑھتا رہے گا۔

بارشوں کے ساتھ اچانک گرمی کی لہر آئے گی،اور یہ موسمیاتی آنکھ مچولی جاری رہے گی۔ ارباب اختیار اور وزارت ماحولیات کے ماہرین کو موسمی تبدیلیوں کے انسانی صحت پر براہ راست پڑنے والے اثرات و نتائج کا ادراک کرتے ہوئے ٹھوس منصوبہ بندی کے ذریعے آنیوالے خطرات سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے، حکومت چاہے توساحل سمندر ، دریائے سندھ اور نہری نظام سے ملحقہ علاقوں کو گرمی کی شدت سے متاثرہ عوام کے لیے سکون کے ٹھنڈے مقامات میں تبدیل کرنے جدید اقدامات کر سکتی ہے، دنیا میں درجنوں سمندری و دریائی گیمزرائج ہیں مگر اس کے لیے تھوڑی سی عوام دوستی درکار ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔