کراچی: مفت راشن تقسیم پروگرام میں بھگدڑ

ایڈیٹوریل  پير 6 جون 2016
 گزشتہ سال اور اس سے پہلے اسی طرز کے راشن تقسیم پروگراموں میں جانی نقصانات بھی عوام کی دھکم پیل کا شاخسانہ تھے۔ فوٹو: عرفان علی

گزشتہ سال اور اس سے پہلے اسی طرز کے راشن تقسیم پروگراموں میں جانی نقصانات بھی عوام کی دھکم پیل کا شاخسانہ تھے۔ فوٹو: عرفان علی

ایکسپو سینٹر میں غریب و مستحق خاندانوں میں مفت راشن کی فراہمی کا پروگرام شدید بدنظمی کا شکار ہوگیا جس میں بھگدڑ اور چھیناجھپٹی کے دوران متعدد خواتین زخمی اور بے ہوش ہوگئیں۔ ماہ رمضان سے قبل مخیر حضرات کی جانب سے راشن کی تقسیم کے پروگرام گزشتہ برسوں میں بھی بدانتظامی اور بھگدڑ کے باعث سانحات میں تبدیل ہوچکے ہیں جہاں کئی قیمتی جانیں بھی ضایع ہوئیں لیکن ان واقعات میں جگہ کی تنگی اور ناقص انتظامات کو سانحہ کا ذمے دار قرار دیا گیا تھا، قابل افسوس امر یہ ہے کہ ایکسپو سینٹر جیسی وسیع جگہ جہاں انٹرنیشنل لیول کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں اور ہزاروں لوگ ایک وقت میں سما جاتے ہیں، وہاں اس طرح کے پروگرام میں بھگدڑ اور چھیناجھپٹی کے واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ یہ حادثہ عوامی شعور کی کمی اور معاشرے میں بھوک و افلاس کے بڑھنے کے باعث پیش آیا۔

واضح رہے راشن تقسیم کا یہ پروگرام ایک فلاحی ادارے کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا جہاں اشیائے ضروریہ سمیت کمپیوٹر، ٹی وی، فریج اور دیگر الیکٹرانک آئٹم بھی عوام میں بالکل مفت تقسیم کیے گئے۔ مستحقین میں 35 ہزار راشن کے بیگ تقسیم کیے گئے جو فلاحی ادارے کا قابل تحسین اقدام ہے لیکن تقریب کے اختتام پر بدنظمی اور ہزاروں خواتین کی راشن وصولی کے لیے دھکم پیل کے باعث ایک شاندار پروگرام سبوتاژ ہوگیا، یہاں تک دیکھا گیا کہ خواتین ایک دوسرے کو دھکا دیتے ہوئے دروازوں پر چڑھ گئیں۔ مذکورہ واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن گزشتہ سال اور اس سے پہلے اسی طرز کے راشن تقسیم پروگراموں میں جانی نقصانات بھی عوام کی دھکم پیل کا شاخسانہ تھے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے پروگرام منعقد کرتے ہوئے باقاعدہ پلاننگ کی جائے، راشن کی تقسیم لائنوں کی صورت اور ہر کسی کو باآسانی پہنچ کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ عوام محروم رہ جانے کے احساس کی بدولت دھکم پیل اور چھیناجھپٹی سے گریز کریں، نیز عوامی شعور کو بھی جگانے کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔