- مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی نوجوان شرجیل دم توڑ گیا
- ملکی زرمبادلہ کے ذخائر دس سال کی کم ترین سطح پر آگئے
- چالان کیوں کیا؟ لاہور میں درجن بھر افراد کا ٹریفک اہلکاروں پر تشدد
- گاڑی روکنے پرخاتون کی ڈی ایس پی ٹریفک سے بدتمیزی، تھپڑ مار دیا
- ہماری خوش قسمتی ہے اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں اچھے کھلاڑی ہیں، سرفراز احمد
- 90 روز میں انتخابات نہ کرائے تو نگراں وزرائے اعلیٰ پر آرٹیکل 6 لگے گا، فواد چوہدری
- مزید 3 فارماسیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان سے کاروبار بند کرنے کی تیاری شروع کردی
- ڈالر کی پرواز جاری، پہلی بار انٹربینک قیمت 271 روپے تک پہنچ گئی
- شیخ رشید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات
- پاک فضائیہ کے 8 افسران کی ائیر وائس مارشل کے عہدے پر ترقی
- چینی کمپنی نے 9 کروڑ ڈالر کے بقدر نوٹوں کا پہاڑ، ملازمین میں بانٹ دیا
- دباؤ والے دستانے جو مردہ بچوں کی پیدائش کم کرسکتے ہیں
- گھرکے کمرے کو فلمی سیٹ بنانے والی آسان ایپ
- ایف آئی اے نے ’عمران ریاض کو حراست‘ میں لے کرسائبر کرائم کے حوالے کردیا
- توقع ہے کابل پاکستان اور عالمی برادری سے اپنے وعدے پورے کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ
- صرف گمراہ عناصر ہی ایسے گھٹیا حملے کرسکتے ہیں، جامعہ الازہر کا پشاور حملے پر اظہار مذمت
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں اضافہ
- نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن احتساب عدالت سے بری
- دانیہ شاہ ویڈیو وائرل کیس؛ مدعی مقدمہ عامر لیاقت کی بیٹی کو پیش ہونے کا حکم
پاناما لیکس کے ٹی او آرز پر پارلیمانی کمیٹی کی ایک اور بیٹھک بے نتیجہ ثابت

پارلیمانی کمیٹی 23 جون کو قائم کی گئی جسے 14 روز کے اندر ٹی او آر تشکیل دیئے جانے تھے۔ فوٹو:فائل
اسلام آباد: پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹرمز آف ریفرنس طے کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی کا ااجلاس ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاناما لیکس کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ٹرمز آف ریفرنس تیار کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پھر ہوا تاہم اجلاس کے دوران فریقین کسی حتمی نتیجے تک نہ پہنچ سکے اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ اب کمیٹی کا اگلا اجلاس جمعہ کے دن ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا ہے جس میں حکومتی ارکان اپوزیشن کی جانب سے تجاویز پر جواب دیں گے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کے 4 میں سے 3 ٹی او آرز تسلیم کرلیے ہیں اور ایک حکومتی ٹی او آر میں چھوٹی سی ترمیم کی ہے، ہم اس معاملے پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں مگر صورتحال جوں کی توں ہے، اب تک کوئی بھی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے ٹی او آرز حکومت کے سامنے رکھ دیئے ہیں، لگتا ہےکہ حکومت کو ہماری تجاویز منظور نہیں، حکومت نے مشاورت کے لیے جمعہ تک وقت مانگا ہے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے رکن اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہماری تجاویز کے جواب میں جو ڈرافٹ دیا گیا اس پر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ اپوزیشن کے پہلے والے 15 سوال سے بھی آگے ہے جو پوری طرح افراد کے درمیان گھوم رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ ارادہ بے لاگ احتساب کا ہے اگر بے لاگ احتساب کرنا ہے تو قانون اور ٹی او آرز ایسے بنائیں جو سب کا احاطہ کریں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن کے بعض ممبران اور ایک اپوزیشن کی جماعت کا ٹارگٹ صرف ایک ذات ہے جس کا پاناما میں ذکر ہی نہیں، ہم مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے جمعہ کو دوبارہ اجلاس ہوگا اور اپوزیشن کی پہلے سے بھی زیادہ سخت شرائط پر رائے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسئلے کو حل کرنا ہے تو ایسا راستہ اختیار کرنا پڑے گا جو کسی کو ٹارگٹ نہ کرے بلکہ ایسے قانون کے لیے پیشرفت کی جائے جو نہ صرف پاناما پیپرز میں آنے والے لوگوں کا احاطہ کرے بلکہ آئندہ بھی ایسا کوئی واقعہ پیش آئے تو اس قانون کو استعمال میں لایا جاسکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم کمیشن بٹھانا چاہتے ہیں اور قانون بنانے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن کوئی اس پر سیاست کرنا چاہتا ہے تو پاکستان میں احتساب کا نعرہ بہت پرانا ہے، ہم اس کھیل کو جانتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاناما لیکس پر ٹی او آر کمیٹی 23 جون کو قائم کی گئی تھی جسے 14 روز کے اندر ٹی او آر تشکیل دیئے جانے تھے تاہم کمیٹی اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کی جانب سے سینیٹر اعتزاز احسن، شاہ محمود قریشی، بیرسٹرسیف، الیاس بلور، صاحبزادہ طارق اللہ اور طارق چیمہ شامل ہیں جب کہ حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار، زاہد حامد، خواجہ سعد رفیق، انوشہ رحمان، اکرم درانی اور حاصل بزنجو کمیٹی کا حصہ ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔