پاکستان ٹیم کا استقبال، انگلینڈ میں’’کانٹوں‘‘ کے ہار تیار

اسپورٹس ڈیسک / اسپورٹس رپورٹر  جمعرات 9 جون 2016
جس نے کھیل کو بدنام کیا اسے عمر بھر کیلیے باہر کردینا چاہیے، فاسٹ بولر براڈ کے بعد کپتان کک بھی سامنے آگئے۔ فوٹو: پی سی بی

جس نے کھیل کو بدنام کیا اسے عمر بھر کیلیے باہر کردینا چاہیے، فاسٹ بولر براڈ کے بعد کپتان کک بھی سامنے آگئے۔ فوٹو: پی سی بی

انگلینڈ میں پاکستان ٹیم کا استقبال کرنے کیلیے ’کانٹوں‘ کے ہار تیار ہونے لگے، میزبان پلیئرز نے بظاہر ’نرم‘ مگر تلخ لہجوں سے ماحول گرمانا شروع کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم 2010 کے فکسنگ سے آلودہ ٹور کے بعد ایک بار پھر انگلینڈ کا سفر کرنے کو تیار ہے، دستے میں فاسٹ بولر عامر کی صورت میں ایک ایسے پلیئر موجود ہیں جو6 برس پہلے کے مشہور زمانہ اسکینڈل کے مرکزی کردار تھے۔ مگر اب اپنی سزا پوری کرنے کے بعد پھر سے کرکٹ میں واپس آچکے ہیں۔ ان کی موجودگی میں پوری پاکستانی ٹیم کو دورہ انگلینڈ کے دوران نہ صرف میزبان میڈیا بلکہ شائقین کے تلخ فقروں اور مذاق کا سامنا کرنا پڑیگا۔ انگلش کرکٹرز نے بھی نرم لب و لہجے میں ماحول گرمانا شروع کردیا ہے،ایک روز قبل پیسر اسٹورٹ براڈ نے جہاں عامر سے ذاتی نوعیت کا کوئی مسئلہ نہ ہونے کی بات کہی وہیں یہ وارننگ بھی دیدی تھی کہ شائقین کی جانب سے انھیں سخت رویے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اب کپتان الیسٹر کک بھی نئی منطق لے کر سامنے آگئے،ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ انھیں عامر سے کوئی مسئلہ نہیں اور ساتھ میں فکسنگ میں ملوث پلیئرز پر تاحیات پابندی عائد کرنے کا بھی مطالبہ کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی میچ فکسنگ میں پکڑا جائے تو پھر اس پر تاحیات پابندی عائد کرنا مناسب ہوگا، ایسے لوگوں کو انتہائی سخت سزا دینی چاہیے کیونکہ ہمیں ہر حال میں کھیل کی ساکھ کی حفاظت کرنا ہے۔

میں یہ نہیں کہہ رہا کہ عامر کو واپس نہیں آنا چاہیے کیونکہ تب قوانین مختلف تھے مگر میرے خیال میں سزا اتنی سخت ہونی چاہیے کہ پھر لوگوں کو ایسے کام کی جرات نہ ہو۔ کک نے مزید کہا کہ عامر اپنی سزا پوری کرچکے، جو انھوں نے کیا اس کی سزا مل چکی جو ملنی ہی چاہیے تھی کیونکہ آپ کو کھیل کی ساکھ کو بچانا ہے،مجھے عامر کے خلاف کھیلنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔صرف پلیئرز ہی نہیں انگلش میڈیا کا لب و لہجہ ابھی سے عیاں ہونا شروع ہوچکا ہے، پاکستان ٹیم سے متعلق ہر اسٹوری میں فکسنگ کا لازمی طور پر ذکر کیا جارہا ہے۔

اسکواڈ کی آمد پر میزبان رپورٹرز فکسنگ کے شعلوں میں بجھے سوالوں کے تیر تیارکیے ہونگے۔ ادھر پاکستان ٹیم مینجمنٹ اپنے کھلاڑیوں کو اس بارے میں سبق پڑھانے میں مصروف ہے، جہاں ایک طرف انھیں ضابطہ اخلاق کا رٹا لگوایا جارہا ہے وہیں انگلش میڈیا اور شائقین کے فقروں کو ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکالنے کے زریں نسخے بھی بتائے جارہے ہیں، اس سلسلے میں جو کمی رہ گئی وہ نئے کوچ مکی آرتھر آکر پوری کرینگے، بورڈ ہر ٹور سے قبل کھلاڑیوں سے ایک ضابطہ اخلاق پر دستخط کراتا ہے اس بار بھی ایسا ہی ہوگا، ٹیم کو کرفیو ٹائم کی سختی سے پابندی کرنا ہوگی،بغیر منیجر کی اجازت کسی  غیرمتعلقہ شخص سے ملاقات بھی نہیں کی جا سکے گی، اس طریقہ کار پر ہر دورے میں ہی عمل ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔