وزیر اعلیٰ سندھ نے پانی کے عظیم منصوبےK4کی منظوری دیدی

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 10 جون 2016
کراچی کے شہریوں کو پانی فراہم کرنے کا وعدہ ضرور پورا کروں گا،وزیر اعلیٰ، وفاقی حکومتK4منصوبے کی مجموعی لاگت25بلین روپے کا 50فیصد ادا کرے گی فوٹو: فائل

کراچی کے شہریوں کو پانی فراہم کرنے کا وعدہ ضرور پورا کروں گا،وزیر اعلیٰ، وفاقی حکومتK4منصوبے کی مجموعی لاگت25بلین روپے کا 50فیصد ادا کرے گی فوٹو: فائل

 کراچی:  وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے بالاآخر گریٹر کراچی واٹر سپلائی اسکیم K-4 کی منظوری دے دی اور محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ایف ڈبلیو او کے ساتھ معاہدہ کریں اور ہنگامی بنیادوں پرکام کا آغاز کیا جائے۔

انھوں نے یہ احکام جمعرات کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں K-4منصوبے سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیے، اجلاس میں صوبائی وزرا مراد علی شاہ، جام خان شورو، چیف سیکریٹری سندھ، پرنسپل سیکریٹری، اے سی ایس(ترقیات)، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری بلدیات دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہK-4 پروجیکٹ کے پیکیج نمبر1میں انٹیک اسٹرکچر،کینال کنڈیوٹ،سیفونس، کنورٹرز و دیگر شامل ہیں جس کی مجموعی لاگت 15.254 بلین روپے ہے، ہم نے ایف ڈبلیو او اور اتھارٹیز کے ساتھ اجلاس منعقد کیے ہیں۔ باہمی مذاکرات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس پیکیج پر کام شروع ہو سکتا ہے، اگر وزیراعلیٰ اس کی منظوری دے دیں۔

وزیر بلدیات نے وزیراعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ 15 فیصدی سود سے پاک ایڈوانس موبیلائزیشن آن انشورنس بانڈ اور ایس آر بی کی منظوری دے دیں، انھوں نے کہا کہ 15 فیصد ایڈوانس 2.2 بلین روپے بنے گا اور پروجیکٹ کیلیے فنڈز دستیاب ہیں، وزیراعلیٰ نے تجویز کی منظوری دیتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ کام کے آغاز کو یقینی بنائیں، واضح رہے کہ 25.551 بلین روپے کے K-4 منصوبے میں وفاقی حکومت کا حصہ مجموعی لاگت کا 50فیصد ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہK-4 پروجیکٹ پر کام کا آغاز 2007میں ہونا تھا مگراس وقت کی حکومت اسے شروع نہ کر سکی۔ اب میں نے کراچی کے لوگوں کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ میں انھیں پانی فراہم کرونگا اور میں اپنا یہ وعدہ ضرور پورا کرونگا، سینئر وزیر سید مراد علی شاہ نے کہا کہ انھوں نے بھی ایف ڈبلیو او سے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ہے،وہ اس منصوبے کو 2سال کی مدت میں مکمل کرنے کیلیے تیار ہیں، وزیراعلیٰ نے صوبائی وزرا خزانہ اور بلدیات سے کہا کہ وہ معاہدے کرنے کیلیے تمام تر ضروری انتظامات کیے جائیں جوکہ ہمارے عہد کی تجدید اور ایف ڈبلیو او کا ہمارے ساتھ کیے گئے عہد کا ضامن ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔