- حکومت نہیں چاہتی کہ بلدیاتی انتخابات کا عمل آگے بڑھے، حافظ نعیم
- راہول گاندھی نے مودی کی کرپشن سے پردہ اٹھادیا
- پرائیویسی کیسے رکھی جاتی ہے؟
- پی ایس ایل8 میں شریک ٹیموں اور آفیشلز کو ’اسٹیٹ گیسٹ‘ کا درجہ دیدیا گیا
- زلزلہ متاثرین کیلئے اتنے فنڈز آئے، کدھر گئے کہاں خرچ ہوئے؟ سپریم کورٹ
- علی زیدی میرا چھوٹا بھائی ہے، شہلا رضا
- پنجاب میں عام انتخابات کی درخواست؛ الیکشن کمیشن، گورنر پنجاب کو نوٹس جاری
- ایسے حالات میں کون وزیراعظم بننا چاہے گا، شاہد خاقان عباسی
- عبدالرزاق نے ایشیاکپ پاکستان کے بجائے دبئی میں کروانے کی حمایت کردی
- مبینہ زہریلی گیس سے ہلاکتیں، فیکٹری مالکان کیخلاف مزید 10 مقدمات درج
- کراچی، سی ٹی ڈی کا کالعدم تنظیم داعش کے اہم کمانڈر کو گرفتار کرنیکا دعویٰ
- ماں پر تشدد اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے والا بیٹا گرفتار
- لیجنڈری فٹبالر رونالڈینو کا 17 سالہ بیٹا بارسلونا سے معاہدے کے قریب
- زلزلہ متاثرین کیلیے مزید امدادی پروازیں شام اور ترکیہ پہنچ گئیں
- شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر
- نیا پاکستان اسلامی سرٹیفکیٹس پر منافع میں ردوبدل کی منظوری
- شام میں ملبے تلے دبی نومولود بچی کو زندہ نکال لیا گیا
- گلوبل لیپ ٹیک کنونشن؛ پاکستانی کمپنیوں کیلیے ملٹی بلین ڈالر مارکیٹ کا گیٹ وے بن گیا
- بلا سود بینکاری کے نفاذ پر شبہ کی گنجائش نہیں، گورنر اسٹیٹ بینک
- نئی مردم شماری کیلیے نادرا سے 13ارب کا سافٹ ویئر اور ٹیب تیار
کراچی، مسجد میں دوران نماز جمعہ افسوسناک حادثہ

اگر شیڈ لگاتے ہوئے دیواروں کی مضبوطی کا خیال رکھا جاتا تو مذکورہ حادثہ پیش نہ آتا لیکن بعد از حادثہ افسوس لاحاصل ہے، فوٹو : فائل
جمعہ کو کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد کی جامع مسجد عثمان میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران صحن میں ٹین کی چادروں سے بنا ہوا شیڈ نمازیوں پر گرنے کا افسوسناک حادثہ پیش آیا، جس سے باپ بیٹے سمیت 6 نمازی شہید اور 8 سے زائد زخمی ہو گئے۔ مذکورہ واقعہ انسانی غلطی کا شاخسانہ ہے جس پر تمام شہر مغموم ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مسجدوں میں دہشت گردی کا خوف عوام پر اس قدر سوار ہے کہ مذکورہ واقعے میں شیڈ گرنے اور چیخ و پکار سن کر مسجد میں موجود دیگر نمازی اسے دہشت گردی کا واقعہ سمجھے، جس سے مسجد میں بھگدڑ مچ گئی، اور اس دوران جلد بازی کے باعث متعدد نمازی گر کر زخمی بھی ہوئے۔ واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے مسجد اور اس کے اطراف کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
اطلاعات کے مطابق جامع مسجد عثمان تقریباً 25 سال پرانی ہے، سخت گرمی میں رمضان المبارک میں نمازیوں کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ نے دھوپ سے بچنے کے لیے صحن میں ٹین کی چادروں کا شیڈ لگادیا تھا جب کہ چادریں لگانے کے لیے پرانی دیوار پر لوہے کے اینگل لگادیے تھے، ٹین کے شیڈ پر ایک درجن کے قریب پنکھے بھی لگائے گئے تھے۔ پرانی دیوار ٹین کی چادروں اور پنکھوں کا وزن برداشت نہیں کرپائی، وہ نمازی جو پنکھوں کے نیچے کھڑے تھے ان کے سروں پرپنکھے گرے جس سے وہ شہید ہوگئے۔
اگر شیڈ لگاتے ہوئے دیواروں کی مضبوطی کا خیال رکھا جاتا تو مذکورہ حادثہ پیش نہ آتا لیکن بعد از حادثہ افسوس لاحاصل ہے۔ تاہم نمازیوں کی شہادت کا غم مدتوں بھلایا نہیں جا سکے گا، شنید ہے کہ عمارتوں کی تعمیرات اور رینویشن کے دوران باقاعدہ لائحہ عمل اختیار نہیں کیا جاتا، نیز پرانی تعمیرات پر اوپری منازل بناتے ہوئے نچلی دیواروں اور چھت کی مضبوطی کا بھی باقاعدہ انجینئرنگ حساب نہیں لگایا جاتا جس کے باعث اس طرح کے حادثات پیش آتے ہیں۔
شہر میں کئی قدیم عمارتیں ایسی ہیں جو رہائش کے لیے متروک قرار دی جاچکی ہیں لیکن تاحال وہاں لوگ آباد ہیں جب کہ شہر میں خستہ حال مساجد بھی موجود ہیں، راست ہوگا کہ ایسی عمارات اور مساجد کی جانب فوری توجہ مرکوز کی جائے اور ان کی ازسر نو تعمیر کی جائے تاکہ دوبارہ ایسا اندوہناک حادثہ رونما نہ ہوسکے۔ نمازیوں کی شہادت پر صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور خان، مشیر برائے اطلاعات مولا بخش چانڈیو اور دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔