- بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں فورسز سے جھڑپ میں 29 ماؤ نواز باغی ہلاک
- سعودی وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے اہم ملاقات
- الشفا اسپتال سے بڑی اجتماعی قبر دریافت، شمالی غزہ سے مزید 20 لاشیں برآمد
- نیوزی لینڈ ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کی کمی ضرور محسوس ہوگی، مارک چیمپمین
- بلوچستان میں شدید بارشوں کا امکان، محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کردیا
- نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں بابر اعظم کو آرام کا موقع دے سکتے ہیں، ہیڈکوچ قومی ٹیم
- مشتاق احمد بنگلہ دیش کے اسپن بولنگ کوچ مقرر
- متحدہ عرب امارات میں شدید بارشوں سے نظام زندگی مفلوج، ریڈ الرٹ جاری
- ملت ایکسپریس میں تشدد کیس، جاں بحق خاتون کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی آگئی
- حکومت نے پٹرول مہنگا کرنے کی وجوہات بتادیں
- پی ٹی آئی نے فضل الرحمان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی
- آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی کی پیش گوئی کردی
- محمد عامر نے 4 برس بعد قومی ٹیم کی جرسی پہن لی
- ایلون مسک کا ٹیسلا کے 10 فیصد ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 17 پیسے اضافہ
- حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی درخواست نیپرا میں جمع کرادی
- عید الاضحی کب ہوگی، مصر کے ماہرینِ فلکیات نے بتادیا
- پی سی بی میں اکھاڑپچھاڑ شروع، الیکشن کمیشن اور اسکروٹنی کمیٹی تحلیل
- شوہر کے مبینہ تشدد کا شکار خاتون کا بھارت جانے سے انکار، تحفط فراہم کرنے کا مطالبہ
- کراچی: آٹا سستا ہونے کے باوجود روٹی، نان اور ڈبل روٹی کی قیمت کم نہ ہوسکی
کراچی، مسجد میں دوران نماز جمعہ افسوسناک حادثہ
جمعہ کو کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد کی جامع مسجد عثمان میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران صحن میں ٹین کی چادروں سے بنا ہوا شیڈ نمازیوں پر گرنے کا افسوسناک حادثہ پیش آیا، جس سے باپ بیٹے سمیت 6 نمازی شہید اور 8 سے زائد زخمی ہو گئے۔ مذکورہ واقعہ انسانی غلطی کا شاخسانہ ہے جس پر تمام شہر مغموم ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مسجدوں میں دہشت گردی کا خوف عوام پر اس قدر سوار ہے کہ مذکورہ واقعے میں شیڈ گرنے اور چیخ و پکار سن کر مسجد میں موجود دیگر نمازی اسے دہشت گردی کا واقعہ سمجھے، جس سے مسجد میں بھگدڑ مچ گئی، اور اس دوران جلد بازی کے باعث متعدد نمازی گر کر زخمی بھی ہوئے۔ واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے مسجد اور اس کے اطراف کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
اطلاعات کے مطابق جامع مسجد عثمان تقریباً 25 سال پرانی ہے، سخت گرمی میں رمضان المبارک میں نمازیوں کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ نے دھوپ سے بچنے کے لیے صحن میں ٹین کی چادروں کا شیڈ لگادیا تھا جب کہ چادریں لگانے کے لیے پرانی دیوار پر لوہے کے اینگل لگادیے تھے، ٹین کے شیڈ پر ایک درجن کے قریب پنکھے بھی لگائے گئے تھے۔ پرانی دیوار ٹین کی چادروں اور پنکھوں کا وزن برداشت نہیں کرپائی، وہ نمازی جو پنکھوں کے نیچے کھڑے تھے ان کے سروں پرپنکھے گرے جس سے وہ شہید ہوگئے۔
اگر شیڈ لگاتے ہوئے دیواروں کی مضبوطی کا خیال رکھا جاتا تو مذکورہ حادثہ پیش نہ آتا لیکن بعد از حادثہ افسوس لاحاصل ہے۔ تاہم نمازیوں کی شہادت کا غم مدتوں بھلایا نہیں جا سکے گا، شنید ہے کہ عمارتوں کی تعمیرات اور رینویشن کے دوران باقاعدہ لائحہ عمل اختیار نہیں کیا جاتا، نیز پرانی تعمیرات پر اوپری منازل بناتے ہوئے نچلی دیواروں اور چھت کی مضبوطی کا بھی باقاعدہ انجینئرنگ حساب نہیں لگایا جاتا جس کے باعث اس طرح کے حادثات پیش آتے ہیں۔
شہر میں کئی قدیم عمارتیں ایسی ہیں جو رہائش کے لیے متروک قرار دی جاچکی ہیں لیکن تاحال وہاں لوگ آباد ہیں جب کہ شہر میں خستہ حال مساجد بھی موجود ہیں، راست ہوگا کہ ایسی عمارات اور مساجد کی جانب فوری توجہ مرکوز کی جائے اور ان کی ازسر نو تعمیر کی جائے تاکہ دوبارہ ایسا اندوہناک حادثہ رونما نہ ہوسکے۔ نمازیوں کی شہادت پر صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور خان، مشیر برائے اطلاعات مولا بخش چانڈیو اور دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔