- مہنگائی کے باوجود عوام کا جذبہ بلند ہے، مریم نواز
- غبارہ گرانے کے واقعے سے چین امریکا تعلقات کو نقصان پہنچا ہے، بیجنگ
- موٹر وے ایم5 پر ٹائر پھٹنے سے کار کو حادثہ، 2افراد جاں بحق
- اسامہ ستی قتل کیس؛ 2 ملزمان کو سزائے موت، 3 کو عمر قید کی سزا
- مانچسٹر یونائیٹڈ کے کسمیرو نے حریف پلیئر کی گردن دبوچ لی
- باکسر عثمان وزیر نے یوتھ ورلڈ باکسنگ ٹائٹل کا دفاع کرلیا
- اہلیہ کوزدوکوب کرنے پرونود کامبلی کے خلاف مقدمہ درج
- پی ایس ایل 8، شاندار افتتاح کی تیاریاں شروع
- پشاور دھماکے میں ٹی این ٹی دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا
- کسی کو پاکستان آنے پر اعتراض نہیں، بورڈ کی وضاحت
- چھ ماہ میں کاروں کی درآمدات 66فیصد، چاول برآمدات 10 فیصد کم
- صفائی کا عملہ اور معاشرتی دھتکار
- اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ جاری
- پاکستان ’’بی پی او‘‘ کی مدد سے معاشی بحران سے نکل سکتا ہے
- آرمی چیف جنرل عاصم منیر 5 روزہ دورے پر برطانیہ پہنچ گئے
- ’چھوٹے بھائی‘ افتخار نے وزیرکھیل کا لحاظ نہیں کیا 6 چھکے جڑ دئیے، شاداب خان
- عدالت نے شیخ رشید کے خلاف موچکو اور لسبیلہ میں درج مقدمات معطل کردیے
- سیکورٹی خدشات، سعودی عرب نے کابل میں سفارت خانہ بند کردیا
- ملک میں بدامنی اور تشدد سے عرصہ حیات کم ہوسکتا ہے
- امریکا میں لائبریری کو 43 سال بعد کتاب لوٹا دی گئی
سندھ حکومت کو زرعی شعبے سے ’’65 کروڑ روپے‘‘ ملنے کی توقع

زرعی شعبے سے زیادہ ریونیو طلبہ نے داخلہ،امتحان ورجسٹریشن فیس کی مد میں دیا، آئندہ بھی60کروڑنان ٹیکس آمدن متوقع۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل
کراچی: سندھ میں اسکول، کالج اور یونیورسٹیز کے طلبا داخلہ، امتحانی اور رجسٹریشن فیس کی مد میں زرعی شعبے سے زیادہ رقم صوبائی خزانے میں شامل کر رہے ہیں۔
سندھ میں زراعت کے شعبے سے آمدن پر پورے سال کے دوران صرف 35 کروڑ روپے کا انکم ٹیکس وصول کیا گیا ہے، زرعی شعبے سے حاصل ہونے والے ٹیکس سے زیادہ اسکول کالجزاوریونیورسٹیز کے طلبا نے رجسٹریشن اور امتحانی فیسوں کی مد میں رقوم جمع کرائی ہیں جن کی مالیت 60کروڑروپے سے زائد ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے غیرملکی سرمایہ کاروں، تجارتی کمپنیوں اور چیمبر آف کامرس کی جانب سے زراعت کے شعبے سے ٹیکس وصولی بڑھانے کے لیے ہر سال تجاویز وفاق اور صوبوں کو ارسال کی جاتی ہے تاہم سیاسی نظام میں جاگیرداروں اور زمینداروں کی اجارہ داری کی وجہ سے زراعت سے انکم ٹیکس وصولی انتہائی محدود ہے۔
صوبے میں بھرپور زرعی پیداوار اور ہزاروں ایکڑ اراضی زیر کاشت ہونے کے باوجود سیاسی جماعت میں جاگیرداروں اور زمینداروں کی اجارہ داری کی وجہ سے زرعی شعبے سے خاطر خواہ ٹیکس وصول نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے دیگر شعبوں کو ٹیکسوں کا بوجھ اٹھانا پڑرہا ہے، زرعی شعبے کو ٹیکسوں میں تحفظ کی پالیسی کا اندازہ سندھ کے تعلیمی اداروں سے حاصل ہونے والی نان ٹیکس آمدن اور زرعی شعبے سے حاصل ہونے والے انکم ٹیکس کے موازنے سے کیا جاسکتا ہے، سندھ حکومت نے 2016-17 کے بجٹ میں بھی زراعت کے شعبے سے ٹیکس وصولی کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا، سندھ میں صوبائی ٹیکسوں سے آئندہ مالی سال کے دوران 154 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔
زراعت کے شعبے سے انکم ٹیکس کی وصولی کا ہدف ایک بار پھر 65 کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے جو مجموعی صوبائی ٹیکس وصولیوں کا محض 0.22 فیصد ہے، رواں مالی سال کے دوران بھی زراعت کے شعبے سے انکم ٹیکس وصولی کا ہدف 65 کروڑ روپے تھا جس کا صرف 53 فیصد ہی وصول کیا گیا، زرعی شعبے سے حاصل ہونے والے ٹیکسوں کے حجم کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مالی سال 2014-15 کے دوران سندھ حکومت کو تعلیمی خدمات کی فراہمی سے 55کروڑ 91 لاکھ روپے کی آمدن ہوئی، یہ وصولیاں اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز، تکنیکی تعلیم کے اداروں کے طلبا کی جانب سے داخلہ فیس، رجسٹریشن اور امتحانی فیس کی مد میں جمع کرائی گئی، سندھ حکومت نے تعلیمی خدمات سے آئندہ مالی سال کے دوران آمدن کا تخمینہ بھی 60 کروڑ روپے لگایا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔