پیپلزپارٹی اور پاکستان بارتوہین عدالت بل میں3ترامیم پر متفق

ایکسپریس اردو  اتوار 22 جولائی 2012
دونوں فریقین سپریم کورٹ کونئی تبدیلیوں کے ساتھ بل کو پارلیمنٹ بھیجنے پر آمادہ کرینگے، فائل فوٹو

دونوں فریقین سپریم کورٹ کونئی تبدیلیوں کے ساتھ بل کو پارلیمنٹ بھیجنے پر آمادہ کرینگے، فائل فوٹو

لاہور: پیپلز پارٹی اور پاکستان بار کونسل میں توہین عدالت کے نئے قانون کی3 شقوں میں ترامیم پر اتفاق ہوگیا ہے، ایکسپریس ٹریبیون کو اعلیٰ حکام نے بتایا ہے کہ دونوں فریقین مذاکرات کے بعد اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ پاکستان بار کونسل کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو توہین عدالت کے نئے قانون میں شامل کیا جائے گا جبکہ اگر عدالت نے بھی اپنی سفارشات دیں تو ان کو بھی بل کا حصہ بنایا جائے گا۔

دونوں فریقین نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ سپریم کورٹ کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ توہین عدالت کے نئے قانون کو نئی ترامیم اور سفارشات کے ساتھ پارلیمنٹ بھیج دے، ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ اس مقصد کے لیے پاکستان بار کونسل نے توہین عدالت کے نئے قانون پر اعتراضات اور تبدیلیوں کے لیے اپنی سفارشات کے ساتھ سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی ہے، پاکستان بار کونسل کے چیئرمین اختر حسین نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ اگر پیپلز پارٹی نے ان کی جانب سے اٹھائے گئے 3اعتراضات کو منظور کرلیا تو مثبت نتائج برآمد ہوسکتے ہیں،

انھوں نے امید ظاہر کی کہ ایسا ہی ہوگا اور اگر عدالت نے قانون میں تبدیلی کے لیے اپنی سفارشات دیں تو حکمراں جماعت ان کو بھی بل کا حصہ بنائے گی تاہم انھوں نے مزید کہا کہ سماعت کے دوران کیا ہو یہ کوئی نہیں جانتا، انھوں نے بتایا کہ پاکستان بار کونسل نے توہین عدالت کے نئے قانون پر تین اعتراض اٹھائے ہیں، پہلا اعتراض یہ ہے کہ توہین عدالت پر استثنیٰ اتنے سارے حکومتی عہدیداروں کو نہیں ملنا چاہیے بلکہ استثنیٰ صرف صدر اور چاروں گورنرز کو حاصل ہونا چاہیے کیوں کہ یہ نئے قانون کی یہ شق آئین کے آرٹیکل 204کی کھلی خلاف ورزی ہے،

دوسرا اعتراض یہ ہے کہ پاکستان بار کونسل ان کیمرا سماعت کی کارروائی کی اشاعت پر پابندی کے خلاف ہے کیوں کہ بنیادی انسانی حقوق کے تحت اس کارروائی تک رسائی کا اختیار سب کو حاصل ہے، تیسرا اعتراض یہ ہے کہ عدالت کو اپنے احکامات پر عملدرآمد کے لیے توہین عدالت کا قانون استعمال کرنے کا اختیار حاصل ہونا چاہیے، نئے قانون کے تحت عدالتوں کو مقدمات اور اس کی اپیلوں پر حتمی فیصلہ آنے تک مزید سماعت سے روک دیا گیا ہے،

اختر حسین نے مزید بتایا کہ پاکستان بار کونسل نے اس سلسلے میں ایک پٹیشن سپریم کورٹ میں دائر کردی ہے جس پر 23جولائی کو سماعت ہوگی، علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور چوہدری فواد حسین نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی اور پاکستان بار کونسل کے درمیان اس پیشرفت کی تصدیق کی ہے، انھوں نے کہا حکومت پاکستان بار کونسل کے اعتراضات کو پارلیمنٹ میں لاکر منظور کرانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر عدالت کی جانب سے بھی سفارشات پیش کی گئیں تو ان کے ساتھ بھی یہی برتائو کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔