پنجاب کا بجٹ

رہائشی، کمرشل اور صنعتی عمارتوں کی تعمیر کاکام کرنیوالے پراپرٹی ڈویلپرزاور بلڈرز سالانہ ایک لاکھ روپے ٹیکس ادا کریں گے


Editorial June 15, 2016
اب اگلا مرحلہ بجٹ پر عملدرآمد کا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ حکومت بجٹ میں مقرر کیے گئے اہداف کو کیسے حاصل کرتی ہے۔ فوٹو: آن لائن

وفاق اور سندھ کے بعد پنجاب کا مالی سال2016-17 کے لیے 1681 ارب41 کروڑ روپے کا بجٹ گزشتہ روز پیش کر دیا گیا۔ یہ 114 ارب 95کروڑ 28لاکھ 15 ہزار روپے خسارے کا بجٹ ہے۔ بجٹ میں وفاقی حکومت کے اعلان کے مطابق صوبائی ملازمین کی تنخواہوں، پنشن میں10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جب کہ درآمدی گاڑیوں، عمرے اور تین نئی خدمات پر ٹیکس لگانے کے علاوہ خالی پلاٹوں پر پراپرٹی ٹیکس تجویز کیا گیا ہے۔

فنانس بل کے مطابق میڈیکل کنسلٹنٹس، اسپیشلسٹس اور ڈینٹل سرجنز پر سالانہ پانچ ہزار ٹیکس لگے گا۔ رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹشنرز تین ہزار سالانہ کے حساب سے ٹیکس ادا کرینگے جب کہ ہومیو پیتھک ڈاکٹروں اور حکیموں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے جو آیندہ مالی سال سے 2 ہزار روپے سالانہ کے حساب سے ٹیکس دینگے۔ میٹروپولیٹن اور میونسپل کارپوریشن کی حدود میں ایک ہزار روپے سے زائد فیس والے تعلیمی ادارے بھی تین ہزار روپے فی برانچ ٹیکس دینگے، دیہی علاقوں کے تعلیمی ادارے ایک ہزار روپے ٹیکس ادا کرینگے۔

رہائشی، کمرشل اور صنعتی عمارتوں کی تعمیر کا کام کرنیوالے پراپرٹی ڈویلپرزاور بلڈرز سالانہ ایک لاکھ روپے ٹیکس ادا کریں گے۔ کاسمیٹک اور پلاسٹک سرجنز اور ہیئر ٹرانسپلانٹ سینٹروں پر 16 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا گیا ہے، کولڈ اسٹوریج اور پیکیجنگ والے بھی16 فیصد کے حساب سے ٹیکس نیٹ میں آئیں گے۔ گاڑیوں کی رجسٹریشن سی سی کے حساب سے ہوگی۔

مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں میں ایک ہزار سی سی تک کی گاڑی کی رجسٹریشن مجموعی مالیت کا ایک فیصد ادا کر کے ہوگی جب کہ ایک ہزار سے 15 سو سی سی تک دو فیصد،15 سو سے دو ہزار سی سی تک تین فیصد اور دو ہزار سی سی سے زیادہ کی گاڑیوں کے مالکان قیمت کا 4 فیصد ٹیکس ادا کرینگے۔ جب کہ ایک ہزار سے13 سو سی سی کی گاڑی کا تین سال کا ٹوکن ٹیکس دینے پر دس فیصد رعایت دی جائے گی۔

پنجاب کے بجٹ میں جن ترجیحات کا اعلان کیا گیا ہے' وہ کسی حد تک مثبت ہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ وفاقی بجٹ کے بعد پنجاب کے بجٹ میں بھی ٹیکسوں کی بھرمار ہے' اب ہومیوپیتھک اور حکیموں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے' بظاہر یہ مثبت پیش رفت لگتی ہے لیکن اب یہ نسبتاً سستاعلاج بھی مہنگا ہو جائے گا' کاسمیٹک اور پلاسٹک سرجنز اور ہیر ٹرانسپلانٹ سینٹروں پر ٹیکس اچھا فیصلہ ہے' یہ چیزیں یقیناً لگژریز میں آتی ہیں' ان پر ٹیکس لگانے سے حکومت کو اچھا خاصا ریونیو حاصل ہو گااور اس کا عام آدمی پر کوئی اثر بھی نہیں پڑے گا۔ خالی پلاٹوں پر ٹیکس بھی اچھی بات ہے لیکن اس میں دس مرلے تک کے پلاٹوں پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایک کنال سے اوپر کے خالی پلاٹوں پر ٹیکس عائد کرنا چاہیے۔

اسی طرح فام ہاؤسوں پر بھی ٹیکس کی شرح زیادہ کرنی چاہیے ۔چھوٹی تفریحات مثلاً میلوں ٹھیلوں میں لگنے والے موت کے کنویں' جھولے' جادو کے کھیل اور چھوٹے سرکس وغیرہ پر انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کا خاتمہ اچھافیصلہ ہے۔ اس سے اس کاروبار سے وابستہ افراد کی حوصلہ افزائی ہو گی اور تفریحی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔ تعلیم کے بجٹ میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 47فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو مثبت پیش رفت ہے جب کہ اسکول ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں71فیصد سے زائد کم رقم مختص کی گئی ہے۔ صحت کے لیے بھی گزشتہ برس کی نسبت62فیصد سے زائد رقم رکھی گئی ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبے عرصے سے نظر انداز چلے آ رہے ہیں' ان پر مزید توجہ دینے کی ضروررت ہے۔

پنجاب میں سرکاری اسپتالوں کی حالت انتہائی خراب ہے'حکومت کو نئے اسپتال بھی قائم کرنے چاہئیں 'اسی طرح سرکاری سطح پر مزید یونیورسٹیاں قائم کرنی چاہئیں ۔خصوصاً میڈیکل کالج اور انجینئرنگ یونیورسٹیز کے قیام پر زیادہ توجہ دینی چاہیے کیونکہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے بہت زیادہ فیسیں وصول کر رہے ہیں۔ اس معاملے میں حکومت کو مقابلے کی فضا قائم کرنی چاہیے تاکہ نجی ادارے اپنی فیسیں کم کرنے پر مجبور ہو جائیں۔ زراعت' آبپاشی ' لائیواسٹاک' جنگلات' ماہی پروری اور خوراک پر محیط زرعی معیشت کے لیے پہلے سال کی نسبت 47فیصد سے زائد بجٹ مختص کیا گیا ہے۔زرعی معیشت پر مجموعی طور پر حکومت کو زیادہ توجہ دینی چاہیے خصوصاً زرعی مداخل سستے ہونے چاہئیں تاکہ کسان خوشحال ہو سکے۔ اب اگلا مرحلہ بجٹ پر عملدرآمد کا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ حکومت بجٹ میں مقرر کیے گئے اہداف کو کیسے حاصل کرتی ہے۔

مقبول خبریں