بینکوں کی توجہ بجٹ فنانسنگ پر مرکوز، حکومتی قرضے 4.6 کھرب روپے بڑھ گئے، بزنس لونز میں 39 ارب کی کمی

بزنس رپورٹر  ہفتہ 24 نومبر 2012
پیداواری شعبے نے4 ماہ میں61 ارب 73 کروڑ روپے واپس کردیے، صارف قرضوں کی مالیت بھی 2 ارب 25 کروڑ گھٹ گئی، گھروں اور گاڑیوں کیلیے لونز میں کمی۔      فوٹو فائل

پیداواری شعبے نے4 ماہ میں61 ارب 73 کروڑ روپے واپس کردیے، صارف قرضوں کی مالیت بھی 2 ارب 25 کروڑ گھٹ گئی، گھروں اور گاڑیوں کیلیے لونز میں کمی۔ فوٹو فائل

کراچی: حکومتی قرضوں میں 4 ماہ کے دوران 4 کھرب 61 ارب روپے کا اضافہ جبکہ کاروباری قرضوں میں 39 ارب روپے سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

ملک میں بجلی گیس کے بحران اور بدامنی کے سبب تجارتی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں جس سے بینکنگ سیکٹر سے کاروباری قرضوں کے اجرا میں بھی کمی کا رجحان برقرار ہے۔ ماہرین کے مطابق بینکوں کی جانب سے حکومتی تمسکات میں سرمایہ کاری کا رجحان عروج پر ہے اور خود حکومت بینکوں کی سب سے بہتر کسٹمر بن چکی ہے، دوسری جانب ملکی حالات نجی سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کیلیے ناسازگار ہے جس سے نجی شعبہ نئے قرضے لینے سے اجتناب کررہا ہے، خود بینک بھی نجی اور کاروباری شعبے کے بجائے حکومت کو قرضوں کی فراہمی کو محفوظ اور سود مند قرار دیتے ہوئے نجی شعبے پر حکومت کو ترجیح دے رہے ہیں اور شرح سود میں کمی کے باوجود نجی شعبہ بینکوں سے قرض گیری میں محتاط ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا اکتوبر 2012کے دوران بینکنگ سیکٹر سے جاری کردہ کاروباری قرضوں کی مالیت میں 39ارب 64کروڑ روپے کی کمی ہوئی ہے، جون 2012کے اختتام تک بینکنگ سیکٹر کے جاری کردہ کاروباری قرضوں کی مالیت 24کھرب 50ارب 10کروڑ روپے تھی جو اکتوبر 2012کے اختتام پر کم ہوکر 24کھرب 10ارب 46کروڑ روپے کی سطح پر ا ٓگئی ہے، ان 4 ماہ کے دوران حکومت کے سرکاری قرضوں کی مالیت میں 4 کھرب 61 ارب 16کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے اور حکومت کے قرضوں کی مالیت جون 2012 کی 42 کھرب 77ارب 73کروڑ روپے کی سطح سے بڑھ کر اکتوبر 2012کے اختتام تک 47 کھرب 38 ارب 90 کروڑ روپے کی سطح پر آ گئی ہے۔

حکومت نے 4 ماہ کے دوران اسٹیٹ بینک کے ایک کھرب 91ارب 85 کروڑ روپے کے قرضے ادا کیے تاہم اسی مدت میں شیڈول بینکوں سے 6کھرب 53 ارب ایک کروڑ روپے کے قرضے حاصل کرلیے، اس طرح اسٹیٹ بینک پر قرضوں کا انحصار کم کرکے کمرشل بینکوں سے قرض گیری بڑھادی گئی۔

رواں مالی سال اکتوبر کے اختتام تک اسٹیٹ بینک سے حکومتی قرضوں کی مالیت 14 کھرب 98ارب 93 کروڑ جبکہ کمرشل بینکوں سے حاصل کردہ قرضوں کی مالیت 32کھرب 39ارب 97کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے۔ کاروباری شعبے میں نمایاں کمی مینوفیکچرنگ سیکٹر کے قرضوں میں ریکارڈ کی گئی، مینوفیکچرنگ سیکٹر نے 4 ماہ کے دوران 61ارب 73 کروڑ روپے کے قرض واپس کر دیے جس کے بعد مینوفیکچرنگ سیکٹر کے قرضوں کی مالیت کم ہوکر 13 کھرب 28ارب 18کروڑ روپے کی سطح پر آگئی۔

ادھر بینکوں کی جانب سے صارف قرضوں کی ریکوری میں تیزی اور نئے صارف قرضوں کے اجرا میں کمی کا رجحان ہے جس سے 4 ماہ کے دوران صارف قرضوں کی مالیت 2ارب 25کروڑ روپے کمی سے 2کھرب 2ارب 49کروڑ روپے کی سطح پر آگئی، جولائی سے اکتوبر کے دوران ہائوس فنانس کی مد میں جاری قرضے 1ارب 31 کروڑ روپے کمی کے بعد 40ارب 33کروڑ روپے کی سطح پر آگئے، گاڑیوں کی خریداری کے لیے قرضوں کے حصول میں بھی کمی کا رجحان رہا اور 4 ماہ میںآٹو فنانسنگ کی مالیت 2 کروڑ روپے کمی کے بعد 45ارب 5کروڑ روپے رہ گئی۔

کریڈٹ کارڈز کی مد میں جاری کردہ قرضے 4ماہ کے دوران ایک ارب 18کروڑ روپے اضافے سے 24ارب 12کروڑ روپے تک پہنچ گئے، گھریلو سامان کی خریداری کیلیے بینکوں سے قرض گیری میں گزشتہ 4 ماہ کے دوران 2کروڑ 60 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا اور اس مد میں آئوٹ اسٹینڈنگ 31کروڑ 80لاکھ روپے سے بڑھ کر 34 کروڑ 40لاکھ روپے ہوگئی، پرسنل لونز کی مد میں قرضوں کی مالیت 4ماہ میں 2ارب 8کروڑ روپے کمی سے 86ارب 65 کروڑ روپے کی سطح پر آگئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔