کارکن کون مداح کون
کون کہتا ہے کہ ایسی چیزیں نہیں ہوتیں جو ہوتی تو ہیں لیکن دکھائی نہیں دیتیں، ایسی بہت ساری چیزیں ہیں
کون کہتا ہے کہ ایسی چیزیں نہیں ہوتیں جو ہوتی تو ہیں لیکن دکھائی نہیں دیتیں، ایسی بہت ساری چیزیں ہیں ۔ ٹھہریئے آپ شاید ہمیشہ کی طرح یعنی حسب عادت، حسب سمجھ اور حسب معمول غلط ٹریک پر چل پڑے ہیں، یہ ہم کے ڈی پھاٹک کی وہ بات نہیں دہرا رہے ہیں کہ جو ہوتا ہے وہ دکھتا نہیں اور جو دکھتا ہے وہ ہوتا نہیں بلکہ یہ ایک الگ بات ہے۔
ہم باقاعدہ ایسی زندہ چیزوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں، وہ بھی کسی چرند، پرند یا درند کے بارے میں نہیں بلکہ انسانوں کے بارے میں ۔ ایسی دیدہ نادیدہ چیزوں کے بارے میں اکثر اداکار یعنی شوبز والے بات کرتے رہتے ہیں، سیاست بھی تو شوبز کا ایک شعبہ ہی ہے۔ شعبہ اس لیے کہ اس میں شعبدے بہت پائے جاتے ہیں بلکہ بھارت والوں نے تو اس کے نام بھی ایسے رکھے ہیں جیسے جڑواں بھائی بہنیں ہوں، وہ لیڈروں کو ''نیتا'' اور اداکاروں کو ''ابھی نیتا'' کہتے ہیں اور ''ابھی'' یا ابھے کا مطلب ٹھیک وہی ہوتا ہے جو ''جونیئر'' کا ہوتا ہے اور جن دیدہ نادیدہ چیزوں کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیں ان کا تعلق ان ہی دو شعبوں یعنی سینئر اور جونیئر سے ہے، صرف دونوں مقامات پر نام مختلف ہو جاتے ہیں ایک جگہ انھیں ''مداح'' کہا جاتا ہے اور دوسری جگہ کارکن کے نام سے یاد کیے جاتے ہیں مثلاً ابھی ابھی ایک پاکستانی ''ابھی نیتن'' اداکارہ نے کہا ہے کہ میں مداحوں کو ہر گز مایوس نہیں کروں گی۔
دوسری نے کہا ہے کہ اگر مداحوں نے اصرار کیا تو وہ بالی وڈ بھی تشریف لے جا سکتی ہیں، اگر کارکن مگر کارکن...یہ دونوں مخلوقات ہم نے آج تک نہیں دیکھی ہیں لیکن پائے ضرور جاتے ہیں ۔ میں نے بارہا ہیڈ کوارٹر سے کہا ہے کہ اس کے بجائے اگر بیس آدمی رکھ لیں تو کیا برا ہے، اس پر ہم نے عرض کیا کہ پھر تو اوور ٹائم پچاس لاکھ ہوا ہی سمجھو، آخر وہ بیس آدمی بھی اوور ٹائم لگائیں گے۔ خیر یہ تو یونہی ایک اور شاخ پھوٹ نکلی تھی، مجبوری ہم اپنی بتا رہے ہیں کہ مداحوں کا کھوج لگانا ہمارے لیے ممکن نہیں، ویسے بھی اگر ہم جا کر ان پرائے شہروں میں ایان علی، بیان علی اور میرا ریما کے مداحوں کا پوچھیں گے تو لوگ نہ جانے کیا سمجھ بیٹھیں، سنا ہے صرف میرا اور ایان علی کے اتنے مداح یعنی فین ہیں کہ اتنے فین گجرات اور گوجرانوالہ کے بھی نہیں ہوں گے۔
اگر پڑوسی ملک کی ''ممدوحات'' کی بات کی جائے تو ان کے مداحوں کا پتہ ہمارے لیے اتنا مشکل نہیں کیوں کہ ان میں ہم خود بھی شامل ہیں اور اپنوں سے کوئی بات نہیں چھپاتا، بہرحال ایک بات تو طے ہے کہ ''مداح'' ہوتے ضرور ہیں، کیوں کہ ہر ممدوحہ کے بیانات میں ان کا اپنا ذکر اتنا نہیں ہوتا جتنا مداحوں کا ہوتا ہے لیکن جو بات ہماری سمجھ میں بالکل نہیں آرہی ہے وہ یہ ہے کہ یہ مداح لوگ آخر کس چیز کے مداح ہوتے ہیں کیوں کہ جو محترمائیں اپنے مداحوں کا ذکر لاکھوں کروڑوں میں کرتی ہیں، انھوں نے آج تک کوئی مداح کا کام کیا ہی نہیں بلکہ اکثر ایسے کام کیے ہیں کہ... خیر چھوڑیئے، کارکنوں کی بات کرتے ہیں جن کا ذکر سیاسی لیڈر کرتے ہیں ویسے تو قاعدے کے مطابق اگر ہم اس مرکب لفظ پر غور کریں تو اس کے دو حصے ہیں ایک ''کار'' اور دوسرا ''کن'' یعنی وہ ''کن'' جن کا تعلق کار سے ہوتا ہے۔ ا ایک دن ایک مقامی لیڈر کے لیے ووٹوں کی مہم پر نکلے تھے۔
ہمارے پاس بھی آئے اور شروع ہو گئے، ہم نے پوچھا ذرا کہ ''کیا نام ہے تیرا آج کل'' بولا ''کار'' کے ساتھ ہوں بھئی ہم ایسے ویسے لوگ نہیں ہیں جو تانگے بیل گاڑی اور گدھا گاڑی کے پیچھے ہو لیں، اس پر ہماری رگ شرارت کو تو پھڑکنا ہی تھا۔ یہ لفظ ایک اور مقام پر بھی پایا جاتا ہے تو کیوں نہ وہیں سے لے کر دیکھیں اکثر شہد کے چھتوں کی بات کرتے ہوئے کارکن مکھیوں کا ذکر ہوتا رہتا ہے اور حیرت انگیز طور پر کارکن مکھیاں اور کارکن لوگ ایک جیسے ہوتے ہیں بلکہ خود تو کیا ان کی قسمت بھی ایک جیسی ہوتی ہے اور قیمت بھی، اب بتانا تو مشکل ہے کہ شہد کی مکھیوں نے یہ آئیڈیا انسانوں اور خاص طور پر سیاسی پارٹیوں سے لیا ہے یا انسانوں نے مکھیوں کا آئیڈیا یا نظام چرا کر اپنایا ہوا ہے۔
زیادہ قرین قیاس یہ دوسری والی بات ہے کیوں کہ اس ''کام'' میں انسان ہی زیادہ ماہر ہے، کارکن مکھیاں نہ نر ہوتی ہیں نہ مادہ ...کیوں کہ ان کا وجود کام کام اور کام کے لیے ہوتا ہے اور پھر نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہوتی ہے ، چھتے میں ایک تو ملکہ ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ جو نکھٹو ہوتے ہیں، ان کا معاملہ بھی ہو بہو انسانوں جیسا ہوتا ہے بلکہ زیادہ موزوں سیاسی پارٹیوں کے ساتھ پائی جاتی لیکن ہمیں ملکہ یا نکھٹوؤں کے بارے میں بات نہیں کرنی ہے بلکہ کارکنوں کا کھوج لگانا ہے، ویسے ہی یہ کارکن زیادہ تر کارکنی کی حالت میں خرچ ہو جاتے ہیں، گویا اپنی کمائی ان کے نصیب میں نہیں ہوتی، پس ثابت ہوا کہ مداحوں کے بارے میں تو پتہ نہیں لیکن کارکن ہر چھتے میں پائے جاتے ہیں جو جان دے کر دوسروں کے لیے ''شہد'' کماتے ہیں۔