مرسی نے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا ہے، مصری سپریم کورٹ

بی بی سی / اے ایف پی  اتوار 25 نومبر 2012
قاہرہ: مظاہرین صدر مرسی کی جانب سے زیادہ اختیارات حاصل کرنے پر التحریر اسکوائر میں احتجاج کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

قاہرہ: مظاہرین صدر مرسی کی جانب سے زیادہ اختیارات حاصل کرنے پر التحریر اسکوائر میں احتجاج کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

قاہرہ: مصر کی اعلیٰ عدلیہ نے صدر مرسی کی جانب سے اختیارات حاصل کرنے کے صدراتی حکم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عدلیہ کی آزادی پر غیر معمولی حملہ ہے۔

صدارتی حکم نامے میں عدالت کو آئین ساز اسمبلی کو ختم کرنے کے اختیارات پر قدغن لگائی گئی ہے، مصر کی آئین ساز اسمبلی ملک کیلئے نیا آئین بنا رہی ہے۔ مصر کی سپریم جوڈیشل کونسل نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی پر ایک غیر معمولی حملہ کیا گیا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے صدر مرسی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عدلیہ کی آزادی سے متعلق اپنے صدراتی فرمان میں تبدیلی کریں۔ مصری صدر کے اختیارات سے متعلق فرمان کے خلاف مصر 2 صوبوں اسکندریہ اور بحیرا کے ججوں نے غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔

اسکندریہ کے ججوں نے اعلان کیا ہے کہ صدارتی فرمان واپس لینے تک عدالتوں میں کام بند رہے گا۔ ہفتے کو اسکندریہ میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا۔ ادھر مصر کی حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے صدر محمد مرسی کے اس حکم نامے کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ حزب اختلاف نے کہا کہ وہ صدر مرسی کو وسیع اختیارات واپس کرنے کے لیے دھرنا دیں گے،اے ایف پی کے مطابق دارالحکومت قاہرہ کے التحریر اسکوائر میں صدارتی حکم نامے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد کو منتشر کرنے کیلیے سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کا استعمال کیا، ادھر مغربی ممالک نے بھی صدر مرسی کے نئے حکم نامے پر شدید تنقید کی ہے۔

اطلاعات کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 100زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ منگل کو تحریر اسکوائر پر ایک بڑے احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔ حزب اختلاف کا کہنا ہے صدر مرسی کے نئے فیصلوں کے خلاف احتجاج میں ان کے ساتھ مختلف 20 گروپ شامل ہوئے ہیں جو قاہرہ میں ایک ہفتے کا دھرنا دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔