ٹائم ٹریول وِد قرآن پاک
دنیا کے کسی بھی منظر کے متلاشی ہو، کوئی سوال بھی تنگ کررہا ہو تو کہیں اور جانے بجائے اللہ کی کتاب سے رجوع کرنا۔
یہ کلام ہے خالق کائنات کا اور ہم تک پہنچانے والے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآل وسلم ، تو پھر جیسا خالق، جیسا مبلغ ویسی ہی تخلیق اپنی معراج کو پہنچے گی۔
آؤ یار آج ٹائم ٹریول پر چلتے ہیں!
ہیں؟ تمہیں اندازہ بھی ہے کہ کیا کہہ رہے ہو؟
ہاں بس تم جلدی سے سے ادھر آؤ۔
اچھا جی آگیا۔
ارے یہ کیا؟ یہ ادھر اس اندھیری سی کوٹھڑی میں اس بزرگ بابا جی کیساتھ تُومجھے ٹائم ٹریول کرائے گا؟
چپ! یہ ادب کی جا ہے، تماشہ نہیں ہے، بابا جی ناراض ہو جائیں گے۔
کیسے ہو بچوں؟
بابا جی ہم ٹھیک ہیں۔
کہو کیسے آنا ہوا؟
بابا جی وہ آپ نے ٹٓئم ٹریول کے بارے میں کہا تھا ناں، دیکھیں میں اپنے دوست کو بھی ساتھ لے آیا۔
اوہ اچھا! باوضو ہو؟
نہیں بابا جی!
وہ سامنے کونے میں پانی پڑا ہے، وضو کرو اور الماری سے قرآن شریف نکال کر میرے پاس آجاؤ۔
ہاہاہاہا یار تیرے باباجی ہمیں فلائنگ میٹ سے ٹائم ٹریول پر لے جانے والے ہیں کیا؟
چپ، جو بولا ہے وہ کرتا جا بس۔
اچھا!
ہاں بچوں، اب قرآن پاک کھولو۔
میں نے تمہارے لئے اردو ترجمے والے قرآن پاک رکھے ہیں تاکہ تم آسانی سے سمجھ سکو۔
شکریہ باباجی!
اس میں تو سب سے پہلے رب کا شکر ادا کیا گیا ہے اور دعا کی گئی ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھٹکنے نہ دے۔
جی بابا جی! سورہ فاتحہ میں یہی سب ہے۔
اس کے بعد سورہ بقرہ میں دیکھو، تہماری پیدائش سے لاکھوں، کروڑوں سال پہلے تخلیق آدم علیہ السلام کا قصہ دیکھو تو کیسے بیان ہوا ہے کہ پڑھتے ہوئے انسان خود کو اسی منظر میں محسوس کرتا ہے۔
اور یہ آگے دیکھو حضرت ابراہیم علیہ السلام ، حضرت موسیٰ علیہ السلام اور باقی انبیا علیہم الصلوۃ والسلام کا ذکر خیر، اور پھر ان کی تخلیق کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ جیسے ہر منظر ہم بھی موجود ہوں۔ جیسے حضرت شعیب علیہ السلام کی بستی سے ابھی ہو کر آئے ہوں، جیسے حضرت عزیر علیہ السلام اور ان کے گدھے کا واقعہ ہمارے سامنے رونما ہوا ہو۔ چلو آگے بڑھو، وہ دیکھو حضرت یوسف علیہ السلام کو ان کے بھائی سیر کے بہانے لے جا رہے ہیں۔
جی بابا جی۔
ارے آگے تو دیکھو، انہیں کنویں میں ڈال دیا اور اب ان کے بھائی حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس جھوٹ بولنے پہنچ گئے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو بھیڑیا کھا گیا۔
ارے کتنے جھوٹے ہیں یہ لوگ، یہ تو ہمارے زمانے کے میڈیا سے بھی زیادہ جھوٹے دکھائی دیتے ہیں کہ اپنے والد جو کہ اللہ کے نبی بھی ہیں، ان کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں،
ہاں یار واقعی، خیر چھوڑ آگے چلو۔
وہ دیکھو اب ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآل وسلم کی باری آئی۔ اللہ پاک نے انبیا کا ذکرکر کے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآل وسلم کیلئے اسٹیج سجا دیا، یہ حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ شب اسریٰ میں سفر معراج شروع ہوا۔ وہ اللہ پاک جو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہہ رہے تھے کہ میرا جلوہ برداشت نہ کر سکو گے، لیکن ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآسلم سے قابہ قوسین کی منزلت پر گفتوگ فرما رہے ہیں۔
وہ دیکھو سورہ رحمن میں جنت کا منظر، حوریں، شہد ، سونے چاندی کے محل، دودھ کی نہریں۔
میرا تو آگے جانے کا جی نہیں کر رہا۔
آگے قیامت کی ہولناکیاں بھی پڑھو تو تمہیں اپنے ارد گرد قیامت بھی نظر آئے گی۔ پہاڑ روئی کی طرح اڑ رہے ہیں۔ اچانک سے اس دنیا کا سارا منظر غائب، جن و انس مارے مارے پھر رہے ہیں۔ یہ سب بتانے کے بعد وہ دیکھو، اللہ پاک اپنے خالق ہونے کی عالمگیر تعریف متعین کرتے ہوئے انسان کو تمام زمانوں کیلئے سمجھا رہا ہے۔ سورہ اخلاص ذرا پڑھو تو سہی، اللہ پاک کیا کہتا ہے؟ جو اس تعریف پر پورا اترے وہ تمہارا معبود باقی سب دھوکا۔
آؤ اب واپس آجاؤ، افطاری کا سامان لینے بھی جانا ہے۔
شکریہ بابا جی! آپ نے کیا سے کیا دکھا دیا، جس سے قرآن پاک کو ہم صرف ایک کتاب سمجھ کر جزدان میں بند کر کے رکھ دیتے ہیں، اور کبھی کبھی ہی زیارت کرتے ہیں، یہ تو انسان کی رہنمائی کیلئے پورا منظر نامہ ہے۔ انسان سمجھے تو گم ہی ہوجاتا ہے اسکے مناظر میں! ایسا کیوں نہین ہوگا بھائی کہ یہ کلام ہے خالق کائنات کا اور ہم تک پہنچانے والے وجہ کائنات صلی اللہ علیہ وآل وسلم، تو جیسا مبلغ ہوگا اسی طرح ابلاغ بھی اپنی معراج کو پہنچے گا۔
سبحان اللہ!
اچھا بابا جی ہم چلتے ہیں۔
جزاک اللہ! بچوں بس دنیا کے کسی بھی منظر کے متلاشی ہو، کوئی سوال بھی تنگ کررہا ہو، تو کہیں اور جانے کے بجائے اللہ کی کتاب سے رجوع کرنا، یہ تمہیں مایوس ننہیں کرے گی، الحمد اللہ!
جزاک اللہ بابا جی!
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
ہیں؟ تمہیں اندازہ بھی ہے کہ کیا کہہ رہے ہو؟
ہاں بس تم جلدی سے سے ادھر آؤ۔
اچھا جی آگیا۔
ارے یہ کیا؟ یہ ادھر اس اندھیری سی کوٹھڑی میں اس بزرگ بابا جی کیساتھ تُومجھے ٹائم ٹریول کرائے گا؟
چپ! یہ ادب کی جا ہے، تماشہ نہیں ہے، بابا جی ناراض ہو جائیں گے۔
کیسے ہو بچوں؟
بابا جی ہم ٹھیک ہیں۔
کہو کیسے آنا ہوا؟
بابا جی وہ آپ نے ٹٓئم ٹریول کے بارے میں کہا تھا ناں، دیکھیں میں اپنے دوست کو بھی ساتھ لے آیا۔
اوہ اچھا! باوضو ہو؟
نہیں بابا جی!
وہ سامنے کونے میں پانی پڑا ہے، وضو کرو اور الماری سے قرآن شریف نکال کر میرے پاس آجاؤ۔
ہاہاہاہا یار تیرے باباجی ہمیں فلائنگ میٹ سے ٹائم ٹریول پر لے جانے والے ہیں کیا؟
چپ، جو بولا ہے وہ کرتا جا بس۔
اچھا!
ہاں بچوں، اب قرآن پاک کھولو۔
میں نے تمہارے لئے اردو ترجمے والے قرآن پاک رکھے ہیں تاکہ تم آسانی سے سمجھ سکو۔
شکریہ باباجی!
اس میں تو سب سے پہلے رب کا شکر ادا کیا گیا ہے اور دعا کی گئی ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھٹکنے نہ دے۔
جی بابا جی! سورہ فاتحہ میں یہی سب ہے۔
اس کے بعد سورہ بقرہ میں دیکھو، تہماری پیدائش سے لاکھوں، کروڑوں سال پہلے تخلیق آدم علیہ السلام کا قصہ دیکھو تو کیسے بیان ہوا ہے کہ پڑھتے ہوئے انسان خود کو اسی منظر میں محسوس کرتا ہے۔
اور یہ آگے دیکھو حضرت ابراہیم علیہ السلام ، حضرت موسیٰ علیہ السلام اور باقی انبیا علیہم الصلوۃ والسلام کا ذکر خیر، اور پھر ان کی تخلیق کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ جیسے ہر منظر ہم بھی موجود ہوں۔ جیسے حضرت شعیب علیہ السلام کی بستی سے ابھی ہو کر آئے ہوں، جیسے حضرت عزیر علیہ السلام اور ان کے گدھے کا واقعہ ہمارے سامنے رونما ہوا ہو۔ چلو آگے بڑھو، وہ دیکھو حضرت یوسف علیہ السلام کو ان کے بھائی سیر کے بہانے لے جا رہے ہیں۔
جی بابا جی۔
ارے آگے تو دیکھو، انہیں کنویں میں ڈال دیا اور اب ان کے بھائی حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس جھوٹ بولنے پہنچ گئے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو بھیڑیا کھا گیا۔
ارے کتنے جھوٹے ہیں یہ لوگ، یہ تو ہمارے زمانے کے میڈیا سے بھی زیادہ جھوٹے دکھائی دیتے ہیں کہ اپنے والد جو کہ اللہ کے نبی بھی ہیں، ان کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں،
ہاں یار واقعی، خیر چھوڑ آگے چلو۔
وہ دیکھو اب ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآل وسلم کی باری آئی۔ اللہ پاک نے انبیا کا ذکرکر کے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآل وسلم کیلئے اسٹیج سجا دیا، یہ حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ شب اسریٰ میں سفر معراج شروع ہوا۔ وہ اللہ پاک جو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہہ رہے تھے کہ میرا جلوہ برداشت نہ کر سکو گے، لیکن ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآسلم سے قابہ قوسین کی منزلت پر گفتوگ فرما رہے ہیں۔
وہ دیکھو سورہ رحمن میں جنت کا منظر، حوریں، شہد ، سونے چاندی کے محل، دودھ کی نہریں۔
میرا تو آگے جانے کا جی نہیں کر رہا۔
آگے قیامت کی ہولناکیاں بھی پڑھو تو تمہیں اپنے ارد گرد قیامت بھی نظر آئے گی۔ پہاڑ روئی کی طرح اڑ رہے ہیں۔ اچانک سے اس دنیا کا سارا منظر غائب، جن و انس مارے مارے پھر رہے ہیں۔ یہ سب بتانے کے بعد وہ دیکھو، اللہ پاک اپنے خالق ہونے کی عالمگیر تعریف متعین کرتے ہوئے انسان کو تمام زمانوں کیلئے سمجھا رہا ہے۔ سورہ اخلاص ذرا پڑھو تو سہی، اللہ پاک کیا کہتا ہے؟ جو اس تعریف پر پورا اترے وہ تمہارا معبود باقی سب دھوکا۔
آؤ اب واپس آجاؤ، افطاری کا سامان لینے بھی جانا ہے۔
شکریہ بابا جی! آپ نے کیا سے کیا دکھا دیا، جس سے قرآن پاک کو ہم صرف ایک کتاب سمجھ کر جزدان میں بند کر کے رکھ دیتے ہیں، اور کبھی کبھی ہی زیارت کرتے ہیں، یہ تو انسان کی رہنمائی کیلئے پورا منظر نامہ ہے۔ انسان سمجھے تو گم ہی ہوجاتا ہے اسکے مناظر میں! ایسا کیوں نہین ہوگا بھائی کہ یہ کلام ہے خالق کائنات کا اور ہم تک پہنچانے والے وجہ کائنات صلی اللہ علیہ وآل وسلم، تو جیسا مبلغ ہوگا اسی طرح ابلاغ بھی اپنی معراج کو پہنچے گا۔
سبحان اللہ!
اچھا بابا جی ہم چلتے ہیں۔
جزاک اللہ! بچوں بس دنیا کے کسی بھی منظر کے متلاشی ہو، کوئی سوال بھی تنگ کررہا ہو، تو کہیں اور جانے کے بجائے اللہ کی کتاب سے رجوع کرنا، یہ تمہیں مایوس ننہیں کرے گی، الحمد اللہ!
جزاک اللہ بابا جی!
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔