کان کا درد؛ ناک یا گلے کا انفیکشن بھی اس کی وجہ ہو سکتی ہے

ڈاکٹر محمد ادریس  جمعرات 30 جون 2016
کان انسانی جسم ایک ایسا عضو ہے جس کی نالی ہماری ناک اور گلے سے منسلک ہے۔ فوٹو: فائل

کان انسانی جسم ایک ایسا عضو ہے جس کی نالی ہماری ناک اور گلے سے منسلک ہے۔ فوٹو: فائل

انسانی جسم کے بعض اعضا ایسے ہیں جن میں سے کوئی ایک کسی بیماری یا تکلیف کا شکار ہوجائے تو اس کا اثر دوسرے عضو پر بھی پڑتا ہے۔ کان ایک ایسا ہی عضو ہے جس کی نالی ہماری ناک اور گلے سے منسلک ہے اور یہ جسم کے اندر ایک ہی مقام پر ملتے ہیں۔ کانوں کا کام صرف سماعت کرنا ہی نہیں بلکہ قدرت نے اسے پورے جسم کا توازن برقرار رکھنے کی ذمہ داری بھی سونپی ہے۔

اگر کسی وجہ سے ہمارے کان اپنا کام ٹھیک طریقے سے انجام نہ دے سکیں تو ہم لڑکھڑا سکتے ہیں اور اکثر تیز چکر محسوس ہوتے ہیں۔ کان، ہمارے جسم کے ان اعضا میں سے ایک ہے جن کا کسی وجہ سے درد میں مبتلا ہو جانا ناقابلِ برداشت ہوسکتا ہے۔ مثلاً دانت، گردے، اپینڈکس کا درد انسان کے لیے ناقابل برداشت ہوتا ہے۔ کسی بھی عمر میں سماعت کی کم زوری کے علاوہ کان مختلف امراض اور خرابیوں کا شکار ہوسکتا ہے، مگر  ایک یا دونوں کانوں کی صفائی، نہانے کے دوران اندر داخل ہوجانے والا پانی نکالنے کے لیے غیرمحفوظ طریقے اپنانے اور اس عضو سے ’چھیڑ چھاڑ‘ کی صورت میں درد کی شکایت عام بات ہے۔ اس کے علاوہ مستقل نزلہ، ناک کی کوئی دوسری بیماری، گلے کی خراش یا شدید انفیکشن بھی کان میں درد کی وجہ بن سکتا ہے، کیوں کہ یہ تینوں اعضا ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

عام طور پر مذکورہ مسائل سے متأثرہ کان کے اندر پانی یا پیپ وغیرہ جمع نہیں ہوتی، لیکن ناک یا گلے کی تکلیف کے علاج کے ساتھ ساتھ کان کے اندرونی حصّے اور پردے کا طبی معائنہ ضروری ہوتا ہے۔ کانوں کی خشکی بھی اس کے درد کی ایک وجہ ہے۔ کان میں کسی وجہ سے پانی رہ جانا یا سَر کے بالوں میں مسلسل خشکی اس کا سبب بنتی ہے۔ ایسی صورت میں شدید درد کے علاوہ کان سے پیپ بہنے، خارش اور کان بند ہوجانے کی شکایت بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ ایسے مریض کو ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جو مخصوص طبی طریقے سے اچھی طرح کان کی صفائی کرنے کے علاوہ درد اور انفیکشن ختم کرنے کی دوا تجویز کرتا ہے۔ کان کی خشکی کے مسئلے کے طبی علاج کے ساتھ ڈاکٹر کی چند ہدایات پر بھی عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

جس میں سب سے اہم ہدایت کان میں پانی داخل نہ ہونے دینا ہے۔ ایسے مریض کو کم از کم چار ہفتے تک کان خشک رکھنے کے لیے کہا جاتا ہے، کیوں کہ کان میں جانے والا پانی کا ایک قطرہ بھی اُن جراثیم کو دوبارہ پھلنے پھولنے کا موقع دے سکتا ہے جو خشکی اور درد کا باعث بن سکتے ہیں۔ کان پر کسی وجہ سے لگنے والی چوٹ بھی اس میں معمولی یا شدید نوعیت کا درد پیدا کرسکتی ہے۔

بعض اوقات ضرب لگنے سے کان کا پردہ پھٹ جاتا ہے اور شدید درد کے ساتھ مریض کان بند ہو جانے کی شکایت کرتا ہے۔ اگر کان کے پردے کو کسی چوٹ سے نقصان پہنچ جائے تو چند احتیاطوں پر عمل کرنے سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے اور پردہ دوبارہ اپنی جگہ بنا لیتا ہے، لیکن بعض اوقات آپریشن کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے، جس کے لیے ماہر اور مستند ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ جسم اور کانوں کی صفائی کا خیال نہ رکھنے سے بھی مختلف امراض یا مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

ایسے لوگ جو گندگی اور غلاظت میں رہتے ہوں، ان کے کان میں کیڑے پیدا ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ اس کے علاوہ گندے پانی میں نہانے سے بھی اس میں موجود جراثیم کان میں جاسکتے ہیں اور کان کے اندر جانے والے پانی میں یہ کیڑے جنم لے سکتے ہیں۔ ایسے فرد کے کان میں شدید درد کے ساتھ اس میں پیپ بھر جانے اور کان سے خون بہنے کی شکایت ہوسکتی ہے۔ کیڑوں کی وجہ سے لاحق ہونے والی تکلیف وقفے وقفے سے اور شدید نوعیت کی ہوتی ہے۔ ماہر ڈاکٹر کانوں سے کیڑے نکالنے کے بعد ان کی وجہ سے کان کے اندرونی حصّے میں ہونے والے زخم بھرنے کے لیے ادویہ تجویز کرتا ہے۔

کانوں میں میل جمع ہونا ایک عام مسئلہ ہے، جس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اس مسئلے کا شکار کوئی بھی فرد عام طور پر درد کی شکایت کرتا ہے۔ اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے مریض کو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق مخصوص ڈراپس استعمال کرنا پڑتے ہیں جو کان کی صفائی میں مدد دیتے ہیں۔ بعض صورتوں میں ڈراپس کارگر ثابت نہیں ہوتے اور ماہر ڈاکٹر ہی مخصوص طبی طریقے اور آلات کی مدد سے میل نکالتے ہیں۔

مختلف وجوہ کی بنا پر کان میں درد اور اس کے عام مسائل کے علاوہ بعض ایسی پیچیدگیاں بھی ہوتی ہیں جن کا کانوں سے براہِ راست تعلق نہیں ہوتا بلکہ یہ کسی دوسرے مرض کی علامت ہوسکتی ہیں۔ ایسی صورت میں کان وقتی طور پر تو متأثر ہوتا ہے، لیکن اس کی اندرونی یا بیرونی سطح کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ یہ پیچیدگی صرف بے چینی اور الجھن کا باعث بنتی ہے۔ اس کی عام مثال کانوں میں شور یا مختلف آوازیں سنائی دینا ہے جو وقفے وقفے سے پریشان کرسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ چند لمحوں کے لیے کان بند ہو جانے کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔

اس ضمن میں Tinnitus کی مثال دی جاسکتی ہے جسے میڈیکل سائنس بیماری نہیں بلکہ ایک کیفیت مانتی ہے اور یہ کسی دوسرے مرض کی علامت ہوسکتی ہے۔ اس میں مریض کو اپنے کان میں بھنبھناہٹ یا شور سنائی دیتا ہے جو کبھی تیز اور کم بھی ہوسکتا ہے۔ یہ شکایت مختصر دورانیے کے لیے بھی ہوسکتی ہے اور بعض اوقات کئی دنوں تک وقفے وقفے سے مختلف آوازیں یا شور سنائی دے سکتا ہے۔ عام طور پر ہم اسے کان بجنا کہتے ہیں۔

کان کے کسی بھی مسئلے یا مرض کی صورت میں ماہر معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ مذکورہ بالا مسائل کی صورت میںکوئی ڈراپ یا دوسری ادویہ ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر ہرگز استعمال نہ کریں۔ یہ کان جیسے اہم ترین عضو کے لیے نہ صرف نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے بلکہ بعض اوقات بڑی خرابی اور سماعت سے محرومی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔