’’امجد صابری کے قتل کی غیرجانبدارانہ تحقیقات چاہتے ہیں‘‘

معروف قوال کے بھائیوں اور والدہ کی ایکسپریس فورم میں گفتگو ۔  فوٹو : محمد نعمان

معروف قوال کے بھائیوں اور والدہ کی ایکسپریس فورم میں گفتگو ۔ فوٹو : محمد نعمان

کراچی کے حالات میں بہتری ہوتی نظر نہیں آرہی، حکومی دعوؤں کے برعکس ہر دن کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ ظہور پذیر ہو جاتا ہے جس سے شہر قائد کے باسیوں میں احساس عدم تحفظ مزید بڑھ جاتا ہے۔

22 جون کو عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کے دن دہاڑے بہیمانہ قتل نے پورے ملک پر سکتہ طاری کر دیا، ملک بھر کے عوام نے بلاامتیاز رنگ و نسل اس سانحے کا درد اپنے دلوں میں محسوس کیا، ہر کسی نے اپنے اپنے انداز میں اس خونی واردات کی مذمت کی اور اس واردات کو اپنے گھر پر گزرنے والا سانحہ ہی سمجھا ۔ پاکستان سے باہر مختلف ممالک کے رہنے والے بھی امجد صابری کے قتل پر سوگوار ہیں۔

آخر حکومت کیا کررہی ہے، یہ سب کیسے ہوا؟ اس کے کیا محرکات ہوسکتے ہیں؟ کیا امجد صابری کے اہلخانہ اِس درد کو بھلا پائیں گے؟ ایسے ہی سوالات کے جواب جاننے کے لیے کراچی میں ایکسپریس فورم کا انعقاد کیا گیا، فورم میں امجد صابری شہید کی سوگوار والدہ، غمزدہ بھائیوں نے اپنے دکھ درد کا اظہار کیاجبکہ اس حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن اور ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر نے بھی اظہار خیال کیا، ان شخصیات کی گفتگوقارئین ایکسپریس فورم کے لیے پیش خدمت ہے۔

ثروت فرید صابری
(امجد صابری شہید کے بھائی)
امجد صابری کے قتل کی ہر پہلو سے تفتیش ہونی چاہیے ۔ ان کے قتل کے حوالے سے جو الزامات یا باتیں سامنے آ رہی ہیں حکومت وقت کی ذمے داری ہے کہ وہ ہر معاملے کی مکمل شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے ۔ میرے بھائی کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی،ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بھائی کے قاتل تو گرفتار ہوں اور انھیں قانون کے مطابق سزائیں بھی ملیں لیکن ہمارا مطالبہ حکومت سے یہ بھی ہے کہ ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کی ذمے داری ریاست پر ہے اور کراچی میں قیام امن کے لیے مزید مربوط اقدامات کیے جائیں تاکہ اس شہر سے خوف اور بے یقینی کی فضا ختم ہوسکے اور تمام شہری پُر امن ماحول میں اپنے فرائض اور روز مرہ معمولات زندگی کو نمٹاسکیں ۔

جس گھر سے کوئی شخص جاتا ہے تو اس کا غم اور درد اہل خانہ ہی سمجھ سکتے ہیں ۔ آج ہمارا پیارا بھائی جو سچا عاشق رسولﷺ تھا ، وہ ہم سے بچھڑ گیا ہے ۔ قاتلوں نے مارتے وقت یہ نہیں سوچا کہ وہ جس شخص کو مار رہے ہیں ، وہ امن کا داعی ہے، محبت اور بھائی چارگی پھیلانے کا سفیر ہے اور اس کی آواز ہی اسلام کی خدمت ہے ۔امجد صابری معصوم آدمی تھا ۔ ہمارا خاندان برسوں سے فن قوالی کے ذریعے اسلام کی خدمت کر رہا ہے ۔ میرے والد حاجی غلام فرید صابری اور چاچا حاجی مقبول فریدصابری نے دنیا بھر میں فن قوالی کے ذریعہ امن بانٹا ، محبتیں پھیلائیں اور ہزاروں غیرمسلموں کو مسلمان کیا۔ ہم صوفیائے کرام کے ماننے والے ہیں اور صوفیائے کرام کے ماننے والے کسی سے جھگڑتے نہیں ۔

امجد صابری کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی، ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ اس کے فن اور شہرت سے حسدکرتے ہوں ۔ ہمارا بھائی اب واپس نہیں آ سکتا لیکن وہ پورے خاندان کی کفالت کررہا تھا ۔ حکومت وقت کوچاہیے کہ وہ صابری خاندان کی کفالت کے لیے کوئی مناسب طریقہ کار طے کرے ۔ میں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور ہمیں یقین ہے کہ ہمارے ساتھ انصاف ہو گا اور کراچی کو محفوظ بنانے کے لیے بھی مزید اقدامات کیے جائیںگے ۔ ہم کسی پر کوئی الزام نہیں لگانا چاہتے اور نہ ہی ہم سیاسی لوگ ہیں ۔

ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ۔ کچھ لوگ اس معاملے پر الزامات یا قیاس آرائیاں کر رہے ہیں ، اس کی تحقیقات کرنا حکومت کا کام ہے ۔ کفر کے ساتھ تو حکومت چل سکتی ہے لیکن ناانصافی کے ساتھ حکومتیں چلا نہیں کرتیں ۔ ہر شہری کو اس کے حقوق دینا حکومت کی ذمے داری ہے ۔ امجد اس ملک کا سرمایہ تھا وہ پاکستان کی دنیا بھر میں پہچان تھا دنیا بھر میں اس کے چاہنے والے غمزدہ ہیں کہ محبتیں باٹنے والے اس انسان کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا گیا وہ کون سفاک لوگ تھے جن کے ہاتھ کاپنے نہ دل دہلا کہ وہ ایک انسان کی جان لے رہے ہیں۔

امجد کے چلے جانے کے بعد فن قوالی کا سفر نہیں رکے گا ۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہم تو بس یہی اپیل کرتے ہیں کہ وہ قتل کی اس بھیانک واردات میں ملوث ملزمان کو جلدازجلد قانون کی گرفت میں لاکر ہمیں انصاف دلائے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ امجد کی جس طرح جان لی گئی ہے کسی اور بے گناہ کا خون شہر کی سڑکوں پر نہ بہے اس ملک اور بالخصوص کراچی میں امن کی بحالی اور لوگوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمے داری ہے ہم اس ملک اور شہر کے ہر انسان کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت دیکھنا چاہتے ہیں۔

امجد کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی وہ ہر ایک سے پیار و محبت کرنے والا انسان تھا اس کی شہادت سے جو خلا پیدا ہوا ہے شاید اس کوئی اور پر نہ کرسکے مگر میرے چھوٹے بھائی، امجد اور ہم دیگر بھائیوں کے بچے فن قوالی کے سفرکو جاری رکھیں گے کیونکہ یہ ہمارے خاندان کی شناخت ہے ۔ ہم اپنے اس سفر کے ذریعے دنیا بھر میں امن و پیار کا پیغام پھیلاتے رہیں گے،فن قوالی لوگوں کو محبت کی طرف لاتی ہے ان کو کسی سے دور کرنے کا ذریعہ نہیں بنتی ہمارے والد اور چچا نے جو فن ہم کو منتقل کیا ہم اس فن کو مرنے نہیں دیں گے۔

بیگم غلام فرید صابری
(امجد صابری کی والدہ نے تمام گفتگو روتے روتے کی)

رمضان کے آخری بدھ کو امجدکی سالگرہ مناتی ہوں ۔اب دل کرتاہے اس دن کوکلینڈرسے نکال دوں،دعاہے جیتے جی کسی ماں کا لال نہ بچھڑے ۔کاش میرا بچہ زندہ ہوتا اور میں اس کی سالگرہ منا سکتی ۔ میری خواہش ہے کہ حکومت کوئی ایساانسٹی ٹیوٹ قائم کرے جس میں نئے فنکاروںکوقوالی کی تربیت دی جاسکے۔ یہ سفرجاری رہے گاچونکہ شہید کبھی مرا نہیں کرتے، وہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔

امجد ہر کسی کے ساتھ محبت کرنے والا تھا وہ کبھی کسی کو دکھ نہیں دیتا تھا۔ ہمیشہ میرا خیال رکھتا اس کی ایک ایک بات مجھے ہر وقت یاد آتی ہے اس کا چہرہ میری نظروں کے سامنے گھومتا رہتا ہے ایسا لگتا ہے کہ کسی نے میرے جسم سے میرا دل ہی نکال لیا امجد کو شہادت نصیب ہوئی ہے ۔میرے شوہر حاجی غلام فرید صابری نے فن قوالی کا جو سفرشروع کیا ، وہ میرے بچے امجد نے جاری رکھا ۔

اب امجدکے بعد میرے دیگر بچے اور پوتے یہ سفر جاری رکھیں گے ۔ میرا بچہ تو مجھ سے چھین لیاگیا لیکن میں چاہتی ہوں کہ اس شہر کو ایسا پُرامن بنا دیا جائے کہ ہر ماں کا لال جب صبح اپنے کام پر جائے تو اس کی ماں کو واپسی کی فکر نہ ہو ۔ سب کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمے داری ہے ۔ میں چاہتی ہوں کہ ہمیں بھی انصاف ملے اور جن ماؤں کے لال چھین لیے گئے ہیں ، انھیں بھی انصاف ملے اور سب کو تحفظ ملے ۔ حکومت کی تسلیوںسے مجھے اطمینان ہے،امیدہے کہ امجدکے قاتل جلدگرفتارہوںگے ۔

طلحہ صابری
(امجد صابری کے بھائی)
امجد صابری کی اہلیہ اور بچے ہر وقت انھیں یاد کرتے ہیں ۔ ان کے دونوں بیٹے عون محمد اور محب علی اپنے والد کے فن کو جاری رکھیں گے اورمیں بھی امجد صابری بھائی کا فن جاری رکھوں گا اور میرا انداز کلام ایسا ہو گا ، جس میں میرے والد اور بھائی دونوں کی جھلک نظر آئے گی ۔حکومت میرے والد حاجی غلام فرید صابری کے نام پر ایک انسٹی ٹیوٹ یا اکیڈمی قائم کرے جس کے ذریعے ہم فن قوالی کے سفر کو جاری رکھ سکیں ۔

امجد بھائی کو میں کبھی بھول نہیں سکتا ۔ وہ والد کے انتقال کے بعد میرے بڑے تھے ،آج میںہر پل ان کو یاد کرتا ہوں اور روتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھے بھی میرے والد اور بھائی امجد صابری جیسی آواز اور فن عطا کرے ۔ صابری خاندان انشااللہ فن قوالی کو پوری دنیا میں روشناس کرانے کا سلسلہ جاری رکھے گا خواہ حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں میرے والد اور چچا نے اس فن کے ذریعے پاکستان کی دنیا بھر میں شناخت بنائی اور پھر امجد بھائی نے اپنے فن سے اس کو مزید مقبول بنایا ان جیسی آواز اللہ تعالیٰ بہت کم لوگوں کو عطا کرتا ہے دنیا ان کی مداح تھی وہ پاکستان کے ہر گھر میں اپنے فن قوالی اور نعت کے حوالے سے بے پناہ مقبول تھے اور پاکستان کا ہر شخص ان سے محبت رکھتا تھا لوگوں کی ان سے محبت کا اظہار ان کے سفر آخر میں دیکھنے میں آیا جس میں ہر عمر کا شخص موجود تھا اور ہر آنکھ پرنم تھی۔

خواجہ اظہار الحسن
( رہنما متحدہ قومی موومنٹ و قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی)
امجدصابری پاکستان کااثاثہ تھے،افسوس انھیں ایک مخصوص طبقے کا فنکار سمجھ لیا گیا اور وفاق نے ایک کروڑروپے دے کراپنافرض ادا کردیا جبکہ صوبے نے بھی اس ہی عمل کودہرایااورپاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے بھی ایک کروڑروپے دے کرفرض ادا کردیا،ایم کیوایم سمجھتی ہے کہ یہ طریقہ درست نہیں ہے ایک سسٹم بنایاجاتاجس کے تحت ان کی فیملی کوروزگارفراہم کیاجاتاکوئی انسٹی ٹیوٹ بنایاجاتا تاکہ فن قوالی کاسفرجاری رکھاجاسکتا امجدصابری کسی خاص زبان یاطبقے کافنکارنہیں تھے بلکہ وہ پاکستان کے فنکارتھے ۔

متحدہ قومی موومنٹ کی کوشش ہے کہ کوئی ایساسسٹم بنایاجائے جس کے ذریعے امجدصابری کے گھرکانظام چلتارہے یہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ امجداپنے اہلخانہ کاواحد کفیل تھاجوکئی گھروںکی ذمے داریاںسنبھالے ہوئے تھا،ایم کیوایم سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اس معاملے پرآوازبلندکرچکی ہے مزیداگرامجدصابری کے اہلخانہ سے کیے گئے وعدوںکوپورانہ کیاگیاتوہم ذمے داری کے ساتھ اس پراپنااحتجاج ریکارڈکرواتے رہیں گے ، ماضی میں یہ روایت رہی ہے کہ حکومت وعدے کرتی ہے مگرورثاتک ان کاحق نہیں پہنچ پاتاامجدصابری کے اہلخانہ کے معاملے میں ایم کیوایم کسی قسم کی رعایت نہیں کرے گی،اوراگرسستی کامظاہرہ کیاگیاتوایم کیوایم اپنے احتجاج سے باورکروادے گی کہ کراچی کے عوام تنہانہیں ہیں۔

امجدصابری کے بچوںکی تعلیم کاذمہ وفاق اورصوبے نے لیاہے ہم سمجھتے ہیں انھیں یہ واضح کرناضروری ہے کہ وفاق کب تک یہ ذمے داری قبول کرے گااورسندھ کی صوبائی حکومت کب تک ذمے داری لے سکتی ہے ، امجدصابری کے قاتلوںکی گرفتاری کاعمل شفاف اندازمیں دیکھاجائے اور پیش رفت کے بارے میں میڈیاپرآکرآگاہ کیاجائے تاکہ پورے پاکستان کومعلوم چل سکے کہ وہ کون سفاک لوگ ہیں جواس عمل میں ملوث رہے ہیں۔ کراچی میں بدامنی پر قابو پانے کی سب سے زیادہ ذمے داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

کسی بھی بڑے واقعے پر صرف انکوائری کا حکم دینے سے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ امجد صابری کی شہادت کے واقعے سے قبل سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے صاحبزادے اویس شاہ کو بھی اسی شہر سے دن دیہاڑے اغوا کرلیا گیا یہ بھی انتہائی سنگین واردات تھی جس کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بالخصوص سندھ پولیس تاحال کوئی سراغ نہیں لگاسکی ہے کہ کون سے عناصر اس شہرمیں اس طرح کی وارداتوں کے لیے سرگرم ہیں،کون ان کی پشت پناہی کررہا ہے۔

ایم کیو ایم کراچی میں امن کے لیے سب سے زیادہ کوشش کرتی ہے اور چاہتی ہے کہ یہاں امن ہو ،لوگوں کو روزگار ملے، انصاف ملے اور جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ ہو کیوں کہ ایم کیو ایم کراچی کے شہری علاقوں کی سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر ہے ۔ امجدصابری کی شہادت کاایم کیوایم کوشدیدصدمہ ہے اورہم اس سیاہ دن کونہیں بھول سکتے کہ جب ہم سے ہمارافنکاراورپیارابھائی چھین لیاگیاامجدصابری ایک نفیس انسان تھے انھیں ہم کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ امجد صابری کے قاتلوں کو جلدازجلد گرفتار کرکے ان کے خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس شہر میں خوف کی فضا قائم نہ کی جاسکے کیوں کہ امجد صابری کی شہادت کے بعد شہر کی فضا میں خوف اور سوگ موجود ہے۔

مشتاق مہر
(ایڈیشنل آئی جی کراچی)
نامور قوال امجد صابری کے قتل کی تفتیش جاری ہے ۔ پولیس قتل کی اس واردات کو مختلف پہلوؤںسے دیکھ رہی ہے اور مختلف تفتیشی ٹیمیں اپنا کام کر رہی ہیں۔ واردات کے بعد پولیس نے کچھ افرادکو تحقیقات کے لیے حراست میں لیا ہے ۔امجد صابری ایک نامور شخصیت تھے اس لیے ان قتل کا واقعہ غیر معمولی نوعیت کا ہے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ امجد صابری کا قتل سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس علی شاہ ایڈووکیٹ کے اغوا کے معاملے سے توجہ ہٹانے کی کوشش یا سازش ہے تو میں نہیں سمجھتا کہ اس بات میں کو وزن ہے نہ ہی ابھی اس قسم کی کوئی بات سامنے آئی ہے جس سے ان دونوں معاملات کو ایک دوسرے کے ساتھ نتھی کردیا جائے۔

اویس علی شاہ کا اغوا اور امجد صابری کا قتل کراچی میں امن و امان کے حوالے سے دونوں ہی اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں۔ کراچی پولیس نے ماضی میں بھی بہت ہی اہم نوعیت کے کیس کامیابی کے ساتھ حل کیے اور وارداتوں میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے سزائیں دلوائی ہیں یہ دونوں کیس بھی کراچی پولیس کے لیے چیلنچ ہیں اور ہم دن رات اس حوالے سے تحقیقات میں مصروف ہیں اور انشااللہ ہمیں امید ہے کہ ان دونوں وارداتوں میں ملوث ملزمان کو بھی پولیس جلد گرفتار کرلے گی۔ امجد صابری کے قتل کے حوالے سے موقعہ واردات سے بھی کافی شواہد پولیس نے جمع کیے ہیں جبکہ عینی شاہدین کے مدد سے ایک ملزم کا خاکہ تیار کرکے اس بھی میڈیا میں جاری کیا ہے۔

پولیس کے ساتھ ساتھ دیگر انٹیلی جنس ادارے بھی امجد صابری کے قاتلوں کی تلاش میں ہیں جبکہ صوبائی وزیر داخلہ بھی ان معاملات کو دیکھ رہے ہیں۔ اویس شاہ کے اغوا کاروں کی تلاش بھی جاری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔