ثانیہ نے شعیب ملک سے "لومیرج" کی ان کہی کہانی بیان کردی

اسپورٹس ڈیسک  منگل 5 جولائی 2016
کرکٹر نے ہوبارٹ کے ریسٹورنٹ میں ’سوچے سمجھے‘ منصوبے کے تحت شناسائی بنائی اورپھرمیچ دیکھنے کا بہانہ بنایا، ثانیہ فوٹو:فائل

کرکٹر نے ہوبارٹ کے ریسٹورنٹ میں ’سوچے سمجھے‘ منصوبے کے تحت شناسائی بنائی اورپھرمیچ دیکھنے کا بہانہ بنایا، ثانیہ فوٹو:فائل

نئی دہلی: بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے پاکستانی کرکٹر شعیب ملک سے اپنی ’لومیرج‘ کی ان کہی کہانی بیان کردی، آل راؤنڈر نے ہوبارٹ کے ریسٹورنٹ میں ’سوچے سمجھے‘ منصوبے کے تحت ان سے شناسائی بنائی، ڈنر سے شروع ہونے والی کہانی شادی پر ختم ہوئی، میڈیا کی فوج سے بچنے کیلیے دلہن بنی ثانیہ کو عقبی دروازے سے ہوٹل میں داخل ہونا پڑا۔

تفصیلات کے مطابق ثانیہ مرزا نے اپنی آپ بیتی میں شعیب ملک کے ساتھ شناسائی اور شادی کا بھی تذکرہ کیا ہے، وہ کہتی ہیں کہ ہوبارٹ کے ایک ریسٹورنٹ میں شعیب ملک داخل ہوئے، ٹیبل کی تلاش میں ان کی نظر ہم پر پڑی جہاں میں میرے والد اور فٹنس ٹرینر کھانا کھا رہے تھے، انھوں نے میرے والد سے سلام دعا کرنے کے بعد میرا اگلے روز شیڈول میچ دیکھنے کی خواہش ظاہر کردی، جس پر میں نے ٹکٹوں کا اہتمام کیا، اگلے روز وہ چند ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ وہاں آئے، میرے والد نے انھیں رات کے کھانے کی دعوت دی تاہم وہ اکیلے ہی شریک ہوئے، تب ہمارے درمیان فون نمبرز کا تبادلہ ہوا، بات چیت ہوتی رہی اور ایک دوسرے کے قریب آتے گئے، ایسے ہی ایک موقع پر شعیب نے مجھ سے شادی کی درخواست کردی۔

مجھے ان کی سادگی بہت پسند آئی اور میں نے ہاں کردی، بعد میں ایک روز میں نے جب شعیب سے کہا کہ اگر وہ اتفاق سے اس روز ہوبارٹ کے ریسٹورنٹ میں نہ آتے تو آج ہم میاں بیوی نہ ہوتے، جس پر شعیب نے کہا کہ اسی ریسٹورنٹ میں ان کے ٹیم میٹس موجود تھے جنھوں نے فون کرکے انھیں میری موجودگی کا بتایا جس پر وہ وہاں دوڑے چلے آئے تھے۔

اس طرح انھوں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مجھ سے شناسائی بنائی تھی۔ اپنی شادی کا ذکر کرتے ہوئے ثانیہ مرزا کہتی ہیں کہ وہ کافی ہنگامہ خیز رہی، شعیب سے شادی کی ایک اور دعویدار لڑکی کے سامنے آنے سے ہنگامہ کھڑا ہوا، میرے گھر کے باہر 200 کے قریب میڈیا کے لوگ موجود رہتے تھے، دس سے 12 دن میں نے گھر میں قید ہوکر گزارے، جب شادی کی تقریب کے لیے ہوٹل جارہی تھی تب بھی میڈیا کی پوری فوج ہماری گاڑی کے پیچھے تھی، کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلیے میں ہوٹل کے عقبی دروازے سے داخل ہوئی اور کچن سے ہوتی ہوئی ہال تک پہنچی، تقریب جتنی ہنگامہ خیز رہی اس کا اختتام اتنا ہی اچھا ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔