- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
افغان صدر کا پاکستان مخالف بیان مایوس کن ہے، ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد: دفتر خارجہ نے افغان صدر اشرف غنی کے بیان کو ’’پاکستان مخالف ‘‘ اور مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الزام تراشیوں کے باوجود پاکستان افغانستان میں امن دیکھنا چاہتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے افغان صدر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ افغان رہنما افغانستان میں خود اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے پاکستان کے خلاف الزام تراشیوں اور معاندانہ بیانات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جو بدقسمتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ الزام تراشی کے باوجود افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں افغانستان سے تعاون کی توقع کرتے ہیں اور افغانستان میں امن کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستان اچھے اور برے دہشت گردوں میں فرق کرتا ہے، افغان صدر کا الزام
ترجمان نے امید ظاہر کی کہ افغان حکومت بھی مؤثر بارڈر مینیجمنٹ اور دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم نہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم سے تعاون کرے گی۔ دفترِ خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان بے بنیاد مفروضات پر الزام تراشی کی بجائے قریبی تعاون وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔