قربانیوں کے اعتراف کے بعد اب الزام تراشی

امریکی صدر اوباما بھی دہشتگردی کے خلاف پاکستانی کوششوں کی تعریف کر چکے ہیں


Editorial July 15, 2016
امریکی صدر اوباما بھی دہشتگردی کے خلاف پاکستانی کوششوں کی تعریف کر چکے ہیں، فوٹو؛فائل

امریکی کانگریس کی ذیلی کمیٹی نے پاکستان کو دی جانیوالی ہر طرح کی امداد مکمل طور بند کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت پاکستان کو دہشتگردوں کی مدد کرنیوالے ملکوں کی فہرست میں ڈالنے کا ہے۔ ''دہشتگردی کے خلاف پاکستان دوست یا دشمن'' کے موضوع پرکانگریس کی اہم سمجھی جانے والی خارجہ معاملات کی سب کمیٹی ایشیاء پیسیفک کی سماعت کے دوران پاکستان کی پالیسیوں پر سخت تنقید ہوئی اور انتہائی سخت الفاظ استعمال کیے گئے۔

آثار اچھے دکھائی نہیں دیتے، پاک امریکا تعلقات میں نیم گرمجوشی کے بعد اچانک جارحانہ ، سنگین اور تند وتیز نکتہ چینی سے ایک تشویش ناک منظر نامہ کی نشاندہی ہوتی ہے، ایک انگریزی معاصر اخبار کے مطابق پینل کے بحث و مباحثہ میں تقاریر اور تنقید کی شدت غیر معمولی تھی اور توقع کے برعکس اراکین جوش خطابت میں پاکستان کی خود مختاری اور اس کے ریاستی جواز کو چیلنج کرتے کرتے رہ گئے جب کہ ایک رکن نے پاکستان پر اقتصادی پابندیوں کے حق میں دلائل دیے، حقیقت یہ ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں اس بداعتمادی اور امریکی قانون سازوں کے استدلال کے رد عمل میں چابکدستی کے ساتھ سفارتی پیشرفت کی ضرورت ہے، ہم آج تک وزیر خارجہ کا تقرر نہیں کر سکے مگر امور خارجہ کے ذمے داروں میں کوئی تو ہو جو امریکیوں کو ان کے بے بنیاد تخیلات و تصورات کے ضمن میں حقائق سے روشناس کرائے اور ان کے اٹھائے گئے سوالات و اندیشوں کو جھٹلائے۔ امریکی پینل کے بحث کنندگان کی جانب سے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف قربانیوں کو نظر انداز کرنے کی جارحانہ مہم جوئی نیک شگون نہیں ہے۔

اس تندیٔ باد مخالف کا توڑ ناگزیر ہے۔ خارجہ امور امریکی کانگریس کی ایشیاء پیسفک کمیٹی کے چیئرمین میٹ سلمون نے کہا کہ اگر پاکستان اب بھی شدت پسند تنظیموں کی حمایت کی حکمتِ عملی تبدیل نہیں کرتا تو اسے دی جانے والی امداد پر مکمل پابندی عائد کردینی چاہیے۔ اراکین نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو دہشتگردوں کی امداد کرنیوالے ملکوں کی لسٹ میں ڈالا جائے، پاکستان امریکا کو بہلا رہا ہے۔ زلمے خلیل زاد نے دل کی بھڑاس یہ کہہ کر نکالی کہ افغانستان میں جاری جنگ کی سب سے بڑی وجہ پاکستان کی پالیسی ہے تاہم واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا دہشتگردی کو ختم کرنے کے مشترکہ مقصد میں طویل وقت کے شراکت دار اور دوست ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان مثبت تعاون کو دونوں ممالک کی قیادت نے تسلیم کیا ہے۔

امریکی صدر اوباما بھی دہشتگردی کے خلاف پاکستانی کوششوں کی تعریف کر چکے ہیں، واضح رہے امریکی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جان میکین نے گزشتہ دنوں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے نتائج دیکھنے کے بعد کہا تھا کہ وہ یہاں ہونے والی پیش رفت سے متاثر ہوئے ہیں، سینیٹر جان مکین نے اعتراف کیا تھا کہ پاک فوج نے وزیرستان میں دہشتگردو ں کے خلاف واضح کامیابیاں حاصل کی ہیں اور پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا امریکا اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے۔ یہ بات انھوں نے بدھ کو امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہیں۔ امید کی جانی چاہیے کہ ارباب اختیارکانگریس کی ذیلی کمیٹی کو مسکت جواب دیں گے اور پاک امریکا تعلقات کی سمت کی درستگی پر توجہ دیں گے۔

مقبول خبریں