- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
کابل بینک فراڈ : تفتیش کے دائرے صدر کرزئی کے قریب پہنچ گئے
کابل: افغانستان کے سب سے بڑے مالیاتی فراڈ کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے بڑے سیاسی رہنما یہ چاہتے ہیں کہ کرپشن کے انتہائی بڑے واقعے کے مجرموں کا تعین ان کی مرضی سے کیا جائے۔
کرپشن کی اس کہانی میں سیاسی اثر و رسوخ استعمال کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ 900 ملین ڈالر کے فراڈ نے افغانستان کے سب سے بڑے بینک کابل بینک کو مکمل طور پر معاشی لحاظ سے تباہ کردیا تھا۔ تفتیشی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والے کرپشن کی اس سب سے بڑی واردات کے تانے بانے افغان صدر حامد کرزئی کے ایک بھائی اور نائب صدر مارشل محمد قاسم فہیم کے بھی ایک بھائی کے قریب پہنچتے نظر آتے ہیں، یہ دونوں اس بینک کے شیئر ہولڈرز میں سے ہیں تاہم ابھی ان دونوں کو ملزم نہیں ٹھہرایا گیا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق تفتیشی رپورٹ میں یہ بھی ظاہر ہے کہ کابل بینک نے ابتدائی طور پر ایسے افغانیوں کوقرضے دینے کی اسکیم شروع کی تھی جو صدر کرزئی کے قریب سمجھے جاتے تھے۔
اس کے علاوہ صدر حامد کرزئی نے بھی اس بینک سے کافی مالی فوائد اٹھائے۔ گوکہ تفتیش میں صدر کرزئی کا نام نہیں لیا جارہا لیکن یہ طے ہے کہ وہ اس بینک سے فوائد اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔ 87 صفحات پر مشتمل غیر ملکی ادارے کی مدد سے کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کرپشن کیلیے افغانستان میں کام کرنے والا نیٹ ورک مختلف طریقوں سے اپنا کام کررہا ہے، امداد دینے والے ادارے افغان حکومت کی جانب سے انسدادکرپشن کے ہر اقدام کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور صدر کرزئی کی جانب سے 22 مشتبہ افراد کے خلاف تحقیقات کے لیے قائم ٹریبونل کی کارکردگی افغان حکومت کا ایک بڑا امتحان ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ کابل بینک سے غیرقانونی طور پر لاکھوں ڈالر دبئی میں جائیدادیں خریدنے کے علاوہ مختلف ممالک میں منتقل کی گئی، ان میں امریکا، چین، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور دیگر شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔