- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
برآمدات30ارب ڈالرتک بڑھانے کاہدف رکھے جانے کاامکان
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نئی تین سالہ تجارتی پالیسی برائے سال 2012-15 میں بھارت، افغانستان اورچین کے ساتھ موجودہ 10 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت بڑھا کر 25 ارب ڈالر تک لے جانے کی منصوبہ بندی کی ہے جبکہ برآمدی ہدف 30 ارب ڈالر تک مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
اس ضمن میں تجارتی پالیسی کے مجوزہ ڈرافٹ کو حتمی شکل دیدی گئی ہے اور رواں ہفتے مشاورت کونسل کے اجلاس میں منظوری کیلیے پیش کی جائیگی جس کے بعد وفاقی کابینہ سے حتمی منظوری لے کر اگست کے دوسرے ہفتے میں نئی تین سالہ تجارتی پالیسی کا اعلان کر دیا جائیگا، سینئر وفاقی وزیر تجارت مخدوم امین فہیم نئی تجارتی پالیسی کا اعلان کرینگے۔
ایکسپریس کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق نئی تجارتی پالیسی 2012-15 کے اعلان میں تاخیر کی وجہ وزارت خزانہ کی جانب سے فنڈز مختص نہ کرنا ہے کیونکہ ان فنڈز کی روشنی میں برآمدات میں اضافے کیلیے اہم اقدامات کا اعلان کیا جائیگا، مجوزہ نئی تجارتی پالیسی میں ڈومیسٹک اور علاقائی تجارت پر فوکس کیاگیا ہے، روایتی اور غیر روایتی تجارت کو فروغ دیا جائیگا، بھارت، چین، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت کو بڑھایا جائیگا،
اس وقت پاک بھارت تجارتی حجم 1.7 ارب ڈالر، پاک افغان تجارتی حجم 1.9 ارب ڈالر اور پاک چین دو طرفہ تجارتی حجم 6.9 ارب ڈالر ہے جو آئندہ 3سال میں 25 ارب ڈالر تک بڑھایا جائیگا، فی الوقت پاکستان چین اور بھارت کے ساتھ خسارے کی تجارت کر رہا ہے اور تجارتی توازن چین اور بھارت کے حق میں ہے جبکہ افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تجارتی توازن پاکستان کے حق میں ہے، اس وقت پاکستان افغانستان کو 1.8 ارب ڈالر کی اشیا برآمد کر رہا ہے جبکہ 14 کروڑ ڈالر کی اشیا افغانستان سے درآمد کی جا رہی ہیں،
ان ممالک کے ساتھ نئے تجارتی معاہدوں میں دو طرفہ تجارتی توازن کو بہتر بنایا جائیگا، اس کیلیے نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے اور ڈیوٹیاں کم کرنے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں، مجوزہ تجارتی پالیسی کے مطابق برآمدات میں اضافے کیلیے نئی مارکیٹیں تلاش کی جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔