- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- آدھی سے زائد معیشت کی خرابی توانائی کے شعبے کی وجہ سے ہے، وفاقی وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
برآمدات30ارب ڈالرتک بڑھانے کاہدف رکھے جانے کاامکان
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نئی تین سالہ تجارتی پالیسی برائے سال 2012-15 میں بھارت، افغانستان اورچین کے ساتھ موجودہ 10 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت بڑھا کر 25 ارب ڈالر تک لے جانے کی منصوبہ بندی کی ہے جبکہ برآمدی ہدف 30 ارب ڈالر تک مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
اس ضمن میں تجارتی پالیسی کے مجوزہ ڈرافٹ کو حتمی شکل دیدی گئی ہے اور رواں ہفتے مشاورت کونسل کے اجلاس میں منظوری کیلیے پیش کی جائیگی جس کے بعد وفاقی کابینہ سے حتمی منظوری لے کر اگست کے دوسرے ہفتے میں نئی تین سالہ تجارتی پالیسی کا اعلان کر دیا جائیگا، سینئر وفاقی وزیر تجارت مخدوم امین فہیم نئی تجارتی پالیسی کا اعلان کرینگے۔
ایکسپریس کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق نئی تجارتی پالیسی 2012-15 کے اعلان میں تاخیر کی وجہ وزارت خزانہ کی جانب سے فنڈز مختص نہ کرنا ہے کیونکہ ان فنڈز کی روشنی میں برآمدات میں اضافے کیلیے اہم اقدامات کا اعلان کیا جائیگا، مجوزہ نئی تجارتی پالیسی میں ڈومیسٹک اور علاقائی تجارت پر فوکس کیاگیا ہے، روایتی اور غیر روایتی تجارت کو فروغ دیا جائیگا، بھارت، چین، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت کو بڑھایا جائیگا،
اس وقت پاک بھارت تجارتی حجم 1.7 ارب ڈالر، پاک افغان تجارتی حجم 1.9 ارب ڈالر اور پاک چین دو طرفہ تجارتی حجم 6.9 ارب ڈالر ہے جو آئندہ 3سال میں 25 ارب ڈالر تک بڑھایا جائیگا، فی الوقت پاکستان چین اور بھارت کے ساتھ خسارے کی تجارت کر رہا ہے اور تجارتی توازن چین اور بھارت کے حق میں ہے جبکہ افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تجارتی توازن پاکستان کے حق میں ہے، اس وقت پاکستان افغانستان کو 1.8 ارب ڈالر کی اشیا برآمد کر رہا ہے جبکہ 14 کروڑ ڈالر کی اشیا افغانستان سے درآمد کی جا رہی ہیں،
ان ممالک کے ساتھ نئے تجارتی معاہدوں میں دو طرفہ تجارتی توازن کو بہتر بنایا جائیگا، اس کیلیے نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے اور ڈیوٹیاں کم کرنے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں، مجوزہ تجارتی پالیسی کے مطابق برآمدات میں اضافے کیلیے نئی مارکیٹیں تلاش کی جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔