اپر دیر میں دہشتگردی کی بزدلانہ واردات

پاک فوج کے جاری کومبنگ آپریشن کے نتیجے میں تحریک طالبان پاکستان ایک وجودی خطرہ سے دوچار ہے


Editorial July 20, 2016
کراچی میں لیاری کا علاقہ پھر سے گینگ وار کارندوں کے ہدف پر آگیا ہے۔ فوٹو؛ فائل

اپر دیر کے علاقے ڈوگ درہ میں سڑک کنارے گاڑی پر ریموٹ کنٹرول سے دھماکے کے نتیجے میں امن کمیٹی کے سربراہ خان محمد سمیت 7 افراد جاں بحق ہو گئے ۔ واقعہ اپنی سنگینی کے اعتبار سے افسوسناک ہے مگر اسے پاک افغان سرحد پر پیدا شدہ صورتحال کے تناظر اور نیٹو کی حالیہ بمباری کو مد نظر دیکھا جائے جس میں 4 پاکستانیوں سمیت 30 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 20 طالبان بھی مارے گئے تو علاقے میں دہشتگردی کے خلاف کارروائی کی حکمت عملی میں ایک نمایاں تبدیلی کی ضرورت دو چند ہوجاتی ہے ، میڈیا کی اطلاع کے مطابق نیٹو طیاروں نے منشیات اسمگلروں کے ایک قافلہ کو نشانہ بنایا جب وہ لوگ پاک افغان سرحد کے قریب بند تیمور کے صحرا کو عبور کررہے تھے ۔ اس وقت فاٹا بظاہر ایکٹو دہشتگردوں سے پاک کیا جا چکا ہے۔

ان کا نیٹ ورک تہس نہس ہوچکا، جنوبی و شمالی وزیرستان میں روز مرہ زندگی اور اس کے معمولات لوٹ آئے ہیں، بازاروں میں چہل پہل ہے ، آئی ڈی پیز کی بحالی کے لیے پاک فوج، مقامی انتظامیہ اور وفاقی حکومت نے مشترکہ منصوبندی کے تحت بے گھر خاندانوں کی آباد کاری کا بیشتر کام مکمل کردیا ہے اور باقی مسائل بھی حل کیے جارہے ہیں تاہم دہشتگردی کے امکانات جب تک رہیں گے امن شکن عناصر اسی موقع محل کی تاک میں رہیں گے کہ عوام کی زندگی کو دشوار بنالیں، چنانچہ بدامنی و تخریب کاری کے اکا دکا واقعات کا مقصد عوام کو دہشت زدہ کرنا ہے، اینٹی ٹیرر پالیسی کی بنیاد ہی اس نقطے پر ہے کہ کسی دہشت گرد کو بچ کرجانے نہ دیا جائے، یوں وہ مقامات کی تبدیلی سے سلامتی پر مامور حکام کی حکمت عملی اور اس کے ہدف کو بھی متاثر کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، اور جب بھی اپنی طے کردی ٹائمنگ کو ضروری سمجھتے ہیں واردات کے لیے فعال ہوجاتے ہیں ۔

سیکیورٹی حکام کو دہشتگردی سے براہ راست متاثرہ علاقوں میں اس جانب توجہ دینی چاہیے اور اپردیر واقعہ میں جاں بحق ہونے والے امن کمیٹی کے اراکین کی ہلاکت کے ذمے داروں کا سراغ لگا کر انھیں قرار واقعی سزا دینی چاہیے۔ ان عناصر نے ثابت کیا ہے کہ وہ امن دشمن ہیں ، انھیں اسلام اور نہ ہی انسانیت سے کوئی پیار ہے، وہ خرد دشمنی اور عہد جاہلیت کے حصار میں بند ایسی کور چشم قوتیں ہیں جن کو سبق سکھائے بغیر کوئی دوسرا آپشن نہیں۔ حکام کو ادراک ہے کہ پاک فوج کے جاری کومبنگ آپریشن کے نتیجے میں تحریک طالبان پاکستان ایک وجودی خطرہ سے دوچار ہے، اسے اپنی بقا کی جنگ میں غیر انسانی اور ظالمانہ وارداتوں کا سہارا لینا پڑرہا ہے، سیکیورٹی فورسز کو اس سہارے کو بھی بلڈوز کردینا چاہیے۔

یہ حقیقت ہے کہ طالبان کے تمام اہم کمانڈر افغانستان فرار ہوچکے ہیں مگر اس کی باقیات ابھی فعال ہے اور اکا دکا وارداتوں کے ذریعے اپنے وجود کا گھناؤنا احساس دلانے کی سر توڑ کوشش کررہی ہے لہٰذا دہشت گردی مخالف حکمت عملی کا فوکس علاقائی سیاق و سباق کے حوالے سے فاٹا ، کراچی ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دیگر بندوبستی علاقوں سمیت وہ تمام کمیں گاہیں ہونی چاہئیں جہاں طالبان ، القاعدہ، داعش ، کالعدم تنظیموں ، ٹارگٹ کلرز و اغوا برائے تاوان گروہوں کے سلیپر سیلز اور خفیہ ٹھکانے موجود ہیں، جنکی نشاندہی حساس اداروں کی رپورٹوں میں پہلے سے کی گئی ہے ۔ حساس ادارے دہشتگردوں کے کراچی اور دیگر شہروں میں وارداتوں کی منصوبہ بندی کی ارباب اختیار کو اطلاع دے چکے ہیں، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک گیر انٹیلی جنس شیئرنگ، بین الصوبائی سفری راستوں کی مانیٹرنگ، چیک پوسٹوں کے قیام اور ہر قسم کے کرمنل عناصر کی سرکوبی کے لیے فورسز کے مابین جاری اشتراک عمل اور تعلقات کار کو مزید موثر بنایا جائے۔

میڈیا کی اطلاع کے مطابق اپر دیر کے علاقے ڈوگ درہ میں جرگہ میں شرکت کے لیے امن کمیٹی کے سربراہ اور ویلج چیئرمین پی پی خان محمد ساتھیوں کے ساتھ جا رہے تھے کہ مینہ گٹ کے مقام پر نامعلوم شرپسندوں نے گاڑی پر ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا جس کے نتیجے میں امن کمیٹی کے سربراہ اور ویلج چیئرمین خان محمد،کونسلر عادل خان، سمیع اللہ ، حسیب اللہ ، امان اللہ خان، محمد جان اور ڈرائیور کبیر جاں بحق ہو گئے ۔لیوی ، پولیس اور سیکیورٹی فورس نے سرچ آپریشن شروع کیا ہے اور کئی مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

اسی سرعت کے ساتھ بلوچستان کے ضلع قلات میں فورسز کے سرچ آپریشن میں ایک عسکریت ہلاک اور5 کو گرفتار کر لیا گیا، ایف سی ترجمان کے مطابق سرچ آپریشن ضلع کے علاقے نیمرغ میں کیا گیا، گرفتار افراد کے قبضے سے 7رائفلیں اور دیگر اسلحہ بھی برآمد ہوا ۔ ادھر سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے گجرات سے داعش کے اہم کمانڈر مبین علی کو گرفتار کر کے اس کے قبضے سے ممنوعہ لٹریچر اور سی ڈیز برآمد کرلیں، تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ کراچی میں لیاری کا علاقہ پھر سے گینگ وار کارندوں کے ہدف پر آگیا ہے، اولڈ ایریا کی تاجر برادری بھتہ خوروں کے خلاف احتجاج کرچکی ہے جب کہ شہری رینجرز اور پولیس دہشتگردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کے منتظر ہیں۔ دہشتگردوں کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملنا چاہیے۔

مقبول خبریں