موٹرسائیکل وینڈرزکی نئی کمپنی کومراعات کی پھرمخالفت

ایکسپریس اردو  پير 23 جولائی 2012
نئی کمپنی کومراعات سے اربوںروپے کی پرانی ونئی سرمایہ کاری متاثر ہونے کا خدشہ ہے،ذرائع. فائل فوٹو

نئی کمپنی کومراعات سے اربوںروپے کی پرانی ونئی سرمایہ کاری متاثر ہونے کا خدشہ ہے،ذرائع. فائل فوٹو

اسکردو: مقامی موٹر سائیکل وینڈرز نے نئی موٹرسائیکل کمپنی کو تمام پرزے زیرو ڈیوٹی پر درآمدکرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں تجویز نامنظور کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ نئی کمپنی کیلیے مراعات کی منظوری سے ملک میں کی جانے والی اربوں روپے کی پرانی اور اس سال پیداواری گنجائش میں توسیع کیلیے کی جانے والی 10کروڑ ڈالر کی نئی سرمایہ کاری متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

آٹو انڈسٹری ذرائع کے مطابق منگل کو اسلام آباد میں منعقد کیے جانے والے ای سی سی کے اجلاس کیلیے وزارت تجارت نے ایک سمر ی بھجوائی ہے جس میں وزارت صنعت، وفاقی ریونیو بورڈ، سرمایہ کاری بورڈ اور منصوبہ بندی کمیشن کی آرا اور سفارشات بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق انجینئرنگ ترقیاتی بورڈ نے موٹر سائیکل کی سی کے ڈی (completely knocked down) کٹس کی درآمدی ڈیوٹی میں کسی بھی قسم کی کمی کی سخت مخالفت کی ہے، سرمایہ کاری بورڈ نے ان کٹس پر موجودہ 15فیصد ڈیوٹی کو ’’نئے سرمایہ کاروں‘‘ کیلیے صرف 5فی صد کرنے کی تجویز دی ہے۔

ملک میں پہلے سے موجود بھاری سرمایہ کاری کرنے والے موٹرسائیکل کمپنیوں کی جانب سے سرمایہ کاری بورڈ کی اس تجویز کی سختی سے مخالفت کی جارہی ہے۔ انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ مخصوص لابی پرانی کمپنی کو نیا سرمایہ کار قرار دیتے ہوئے مراعات دلوانے کی کوششوں میں مصروف ہے جس میں بعض افراد کا ذاتی مفاد بھی شامل ہے اور اس سلسلے میں ای سی سی کے منگل کو منعقدہونے والے اجلاس میں منظوری لینے کی سرتوڑ کوشش کی جائے گی، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سی کے ڈی اور سی بی یوکے ٹیرف میں کمی کی منظوری دینے کے بجائے ای سی سی انکم ٹیکس اور زمین کی خریداری کی مد میں خصوصی ترغیبات کی فراہمی پر بھی غور کر سکتی ہے،

اگر ایسا کیا گیا تو موجودہ صنعت کو داؤ پر لگائے بغیر نئے آنے والوں کیلیے یہ ترغیب زیادہ منطق ثابت ہو سکتی ہے۔ مقامی صنعت کاروں کے مطابق اس معاملے پر متعلقین خصوصاً موجودہ موٹر سائیکل مینوفیکچررز سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، مقامی سرمایہ کاروں نے اس شعبے میں کسی ترغیب کے بغیر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہے، گزشتہ 12برسوں میں پاکستان میں موٹر سائیکل کی پیداوار میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے، اس صدی کے آغاز میں یہ پیداوار محض ایک لاکھ یونٹس تھی جو بڑھ کر اس سال 20لاکھ کے لگ بھگ ہو گئی ہے،

گزشتہ ایک عشرے کے دوران کسی اور صنعتی شعبے میںاتنی بلند اور دیرپا افزائش دیکھنے میں نہیں آئی، پاکستان میں موٹرسائیکل کی صنعت 60فیصد پیداواری استعداد پر چل رہی ہے اور معاشی سرگرمیاں تیز ہونے کی صورت میں مزید 40فیصد طلب بھی پہلے سے موجود انڈسٹری ہی پوری کرنے کیلیے تیار ہے، درحقیقت 70سی سی موٹر سائیکلوں کی پیداوار میں پاکستان ایک عالمی قائد بن کر ابھرا ہے اور اب 125سی سی موٹر سائیکلیں برآمد بھی کی جانے لگی ہیں۔

تاہم پالیسی میں مجوزہ اچانک تبدیلی نے سرمایہ کاروں اور مقامی مینوفیکچررز کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے جس کے تحت موٹر سائیکل بنانے والے ایک جاپانی ادارے کو پاکستان میں زیرو ڈیوٹی پر داخل ہونے کی تجویز کی منظوری دینے کی کوشش کی جارہی ہے، طلب میں اضافے کے امکانات پر انحصار کرتے ہوئے مقامی صنعت نے پہلے ہی سے استعداد میں اضافہ کرنے کے منصوبوں پر کام شروع کر رکھا ہے اور رواں مالی سال کے اختتام تک وہ ان منصوبوں میں 100ملین ڈالر کے قریب سرمایہ لگا چکے ہوں گے،

اس میں سے ایک اچھی خاصی رقم پہلے ہی سرمایہ کاری میں لگائی جا چکی ہے جبکہ باقی ماندہ منصوبے بھی پیش کیے جا چکے ہیں۔ موٹر سائیکل کے پرزے تیار کرنے والے ایک کمپنی کے کارکن نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کا مسئلہ نہایت خطرناک حدوں کو چھو رہاہے ، ایسی صورت حال میں مقامی صنعت کی حوصلہ شکنی سے کارکنوں کے بے روزگار ہونے کا اندیشہ ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت 15لاکھ سے زائد کارکنان مقامی کمپنیوں میں ملازم ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔