سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا بلوچستان کی ابھرتی ہوئی ماہر فلکیات لڑکی کو خراج تحسین

ایکسپریس ٹریبیون رپورٹ  بدھ 20 جولائی 2016
برطانوی میگزین کی جانب سے 17 سالہ نورینہ شاہ کا انٹرویو شائع کیا ہے اور انہیں ایک دوربین اور سرٹیفیکٹ عطا کیا گیا۔ 
فوٹو: محمد ظفر

برطانوی میگزین کی جانب سے 17 سالہ نورینہ شاہ کا انٹرویو شائع کیا ہے اور انہیں ایک دوربین اور سرٹیفیکٹ عطا کیا گیا۔ فوٹو: محمد ظفر

کوئٹہ: کوئٹہ میں 17 سالہ نورینہ شاہ کو ستاروں، سیاروں اور کہکشاؤں سے غیرمعمولی لگاؤ ہے اور اسی جنون کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی ان کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

کوئٹہ میں زیرتعلیم سیکنڈ ایئر کی طالبہ نورینہ شاہ کو آٹھویں جماعت سے ہی رنگارنگ آسمان سے محبت ہوگئی اور وہ ستاروں اور سیاروں کی تصاویر جمع کرتی رہیں۔ نورینہ نے لڑکیوں کے روایتی کردار کو چیلنج کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ ایک قدامت پسند معاشرے میں بھی کوئی لڑکی فلکیات کا شوق رکھتی ہے جس میں راتوں کو جاگ کر ستاروں اور سیاروں کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ نورینہ اپنے شوق کے اظہار مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹرپر کرتی رہتی ہیں اوران کا ہینڈل @aneyeofsky ہے۔ ٹویٹر پر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ان کا جنون دیکھا اور اس کی تعریف کی ہے کیونکہ وہ اس عمر میں بھی فلکیات کا گہرا علم رکھتی ہیں۔

ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے نورینہ نے کہا کہ جب اقوامِ متحدہ نے میری تعریف کی تو وہ لمحہ میرے لیے حقیقی طور پر باعثِ فخر تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں ٹویٹر پر آکر پوری دنیا کے لوگوں کو بتاتی ہوں کہ میں کیا کچھ کرسکتی ہوں۔

برطانوی اخبار ایجوزین گلوبل میگزین غیر غیرمعمولی کارکردگی دکھانے والے نوعمر طالب علموں کے انٹرویو شائع کرتا ہے اور اس نے بھی نورینہ انٹرویو شائع کیا ہے جس میں نوعمر لڑکی کو جنوبی ایشیا کے لیے ایجوزین کا سفیر مقرر کیا گیا ہے اور اسے ایک ’’روشن ستارہ‘‘ قرار دیا ہے۔ میگزین نے لکھا ہے کہ نورینہ کا فلکیات سے لگاؤ دیگر نوجوانوں کےلیے بھی قابلِ تقلید ہے، خصوصاً ان کے آبائی شہر میں جہاں خواتین اور لڑکیوں کو محض تعلیم اور سیکھنے کے پاداش میں شدت پسندوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔

میگزین نے نورینہ کو ایک سرٹیفیکٹ اور دوربین بھی تحفے میں دی ہے جب کہ انہیں امریکا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے بھی مدعو کیا گیا تاہم تعلیمی مصروفیات کے باعث وہ اس میں شرکت نہ کرسکیں لیکن اب ایک اور پیشکش کے بعد نورینہ 2017 میں نوجوان فلکیات دانوں کی کانفرنس میں جانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

نورینہ کے والد حفیظ اللہ سول اسپتال کوئٹہ میں ایک اسٹور کیپرہیں اور انہوں نے ہر قدم پر اپنی بیٹی کی رہنمائی اور ہمت افزائی کی ہے۔ حفیظ اللہ کا کہنا ہےکہ اگر میری بیٹی بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرے تو مجھے کوئی فکر نہ ہوگی کیونکہ وہ وہاں زیادہ محفوظ رہے گی۔  نورینہ کا عزم ایک ایسے صوبے میں قابلِ تقلید ہے جہاں 75 فیصد لڑکیاں اسکول نہیں جاتیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔