عوام کو ریلیف کیلیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں 14ترامیم منظور

طفیل احمد  جمعـء 30 نومبر 2012
بل متحدہ نے پیش کیا، صدرنے رواں ماہ دستخط کیے، فردوس عاشق آج پریس کانفرنس کریں گی فوٹو: فائل

بل متحدہ نے پیش کیا، صدرنے رواں ماہ دستخط کیے، فردوس عاشق آج پریس کانفرنس کریں گی فوٹو: فائل

کراچی: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے بل میں ترامیم کی منظوری دے دی گئی۔

یہ منظوری نیشنل سروسز ریگولیشن کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی جس میں  پاکستان میں دواؤںکی مانیٹرنگ وقیمتوںکے تعین کرنے کے لیے ڈی آر اے کے بل میں 14ترامیم کی منظوری دی گئی۔کمیٹی کا اجلاس سینیٹر اورچیئرمین کمیٹی ظفر عشرت کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں 12ارکان نے شرکت کی۔وفاقی وزیر فرداس عاشق اعوان اس حوالے سے جمعہ کو پریس کانفرنس کریں گی۔

اجلاس میںکی جانے والی ترامیم کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ عوام کوادویات کی قیمتوں میں ریلیف دینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ CGMP(کرنٹ گڈمینوفیکچرنگ پریکٹس) کے تحت ایک ہی کیمیکل سے اچھی اورمعیاری ادویات بنانے والی کمپنیوں کی ادویات کی یکساں قیمتیں مقررکی جائیںگی جس سے عوام کو سالانہ 10ارب کی بچت ہوگی۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے بل پر صدرمملکت کے دستخط سے قبل نیشنل سروسز ریگولیشن حکومت پاکستان نے 14ترامیم کے ساتھ بل کو نافذالعمل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

ان ترامیم کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ایک خودمختارادارہ ہوگیا، جو دواؤؐںکی تیاری کی مانیٹرنگ، رجسٹریشن ولائسنسنگ، قیمتوںکاتعین اورڈرگ پالیسی، ادویات کی درآمد وبرآمد سمیت دیگرادویات کے معاملات خود طے کرے گا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا بل سینیٹ میں 30اپریل کو سینیٹر عبدالحسیب خاں نے پرائیویٹ ممبرکی حیثیت سے پیش کیاتھا جس کو منظورکرلیاگیا تھا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کے بل کی منظوری کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں ڈی آر اے کا ایک بورڈ ہوگا جس کا سربراہ سی ای اوہوگا جبکہ ایک پالیسی بورڈ وفاقی سیکریٹری صحت کی سربراہی میں قائم کیاجائیگا۔ پالیسی بورڈ 20ممبرز پر مشتمل ہوگا جس میں چاروں صوبوںکی نمائندگی ہوگی۔

معلوم ہوا ہے کہ چاروں صوبائی سیکریٹری صحت پالیسی بورڈ کے ممبرزہوںگے جبکہ پاکستان مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن ، ڈرگ کیمسٹ کونسل ، سینئر پروفیسرز سمیت دیگر متعلق حکام بھی بورڈکے ممبرزہوںگے،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بل کے خالق اور متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹرعبدالحسیب خاں نے30اپریل کوپرائیویٹ ممبرکی حیثیت سے پیش کیاتھاجس میں وزارت نیشنل ریگولیشن سروسز نے 14ترامیم کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

صدرمملکت آصف علی زرداری نے 12نومبرکوڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے بل پردستخط کئے تھے ، واضح رہے 31جون 2010 سے قبل وزرات صحت کے ماتحت ادویات کا شعبہ کام کررہا تھا تاہم ڈیلوشن کے بعد پاکستان میں تیارکی جانے والی ادویات ادویات کاشعبہ مکمل غیر فعال ہوگیا تھا،ڈیلوشن سے قبل ادویات کی رجسٹریشن،کوالٹی، مانیٹرنگ اور قیمتوںکا تعین وفاقی وزارت صحت کے ماتحت تھا تاہم 31جون 2010کے بعد ادویات کاشعبہ وفاق میں ہے اورنہ ہی مکمل طور پرصوبائی محکمہ صحت میں ضم کیاجاسکا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔