حیدرآباد:مختلف عدالتوں میں20ہزارمقدمات التواکا شکار

ایکسپریس اردو  پير 23 جولائی 2012
35ماتحت عدالتوں میں مختلف نوعیت کے تقریباً 10 ہزار 600 کیسزکی سماعت نہیں ہوئی

35ماتحت عدالتوں میں مختلف نوعیت کے تقریباً 10 ہزار 600 کیسزکی سماعت نہیں ہوئی

حیدرآباد: حیدرآباد میں سندھ ہائیکورٹ اور اسکی ماتحت عدالتوں میں جون 2012 تک تقریباً20ہزار400 سے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد میں6عدالتیں ہیں، کافی عرصے سے صرف2ججز ہی عدالتیں چلا رہے ہیں۔اس طرح 30 جون تک سندھ ہائیکورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں مجموعی طور پر سنگل بینچ اور ڈبل بینچ میں تقریباً9ہزار 700پٹیشنز، اپیلز، کیسوںکی درخواستوںکے علاوہ تقریباً ایک ہزار مختلف مقدمات میں ملزمان کی ضمانتوںکی درخواستیں التوا کا شکار ہیں۔

دوسری طرف سیشن جج حیدرآبادکے ماتحت ایڈیشنل سیشن جج،سینئر سول ججز،سول ججزکی35عدالتوں میں مجموعی طور پر تقریباً10ہزار600کرمنل، سول اور فیملی نوعیت کے مقدمات التواکا شکار ہیں۔سیشن جج حیدرآبادکی ماتحت عدالتوں میں فیملی کے تقریباً1150سے زائد مقدمات،سول نوعیت کے تقریباً 3ہزار6اورکرائم کے تقریباً5ہزار800سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں۔

کرائم کے مقدمات میں تقریباً 460مقدمات قتل،850حدود آرڈینینس،منشیات کے خصوصی مقدمات تقریباً 325ہیں اور دیگر مقدمات مختلف عدالتوں میں التوا کا شکار ہیں۔اس سلسلے میں سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن حیدرآبادکے جنرل سیکریٹری ظہور احمد بلوچ نے ایکسپریس کو بتایاکہ ہائی کورٹس میںگزشتہ دس سال سے سول نوعیت کی اپیلیں باقاعدہ سنی ہی نہیںگئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔