بھارتی فارمولے سے نکل کرکہانی کا رخ بدلیں ، ثمینہ پیرزادہ

عمیر علی انجم  ہفتہ 1 دسمبر 2012
ایک ہی جیساڈرامہ دیکھ کر لوگوں کا دل بھر چکا ہے ہمارے قلمکار کام تو کر رہے ہیں مگر نیا پن نہیں دکھائی دے رہا۔ فوٹو : فائل

ایک ہی جیساڈرامہ دیکھ کر لوگوں کا دل بھر چکا ہے ہمارے قلمکار کام تو کر رہے ہیں مگر نیا پن نہیں دکھائی دے رہا۔ فوٹو : فائل

کراچی: اداکارہ ثمینہ پیرزادہ کا کہنا ہے کے ہندوستان کے فارمولے سے نکل کر ہمیں کچھ نیا کام کرنا ہوگا کوئی ایسا کام جس سے لکھنے والے مشکل میں آجائیں، تاریخ کے پس منظر پہ رہتے ہوئے اپنی کہانی کا رخ بدلنا ہوگا۔

ایک ہی جیساڈرامہ دیکھ کر لوگوں کا دل بھر چکا ہے ہمارے قلمکار کام تو کر رہے ہیں مگر نیا پن نہیں دکھائی دے رہا خواتین جو گھروں میں رہتی ہیں وہ ان تمام معاملات سے گزرتی ہیں جو ہم اپنی کہانیوں میں شامل کرتے ہیں کچھ چیزیں ایسی ہیں اگر ہم ان پر توجہ دیں تو معاشرے میں تبدیلی آسکتی ہے اپنی کہانی میں تعلیم ،گاوں دیہات کے مسائل اوردیگر ایسے  اہم مسئلے ہیں جن پرتوجہ دیتے ہوئے کام کیا جائے تو کہانیاں ختم نہیں ہونگی اگر اس سے بھی زیادہ کچھ اچھا کرنے کا ارادہ ہے تو کسی ریشین رائٹر کو پڑھا جائے اور اس پر ڈرامہ بنایا جائے۔

5

انھوں نے کہا کہ اب آپ کو سوچنا ہوگا کے آسان کام کرنا ہے یا مشکل کام کرنا ہے اگر آسان کام کی دوڈ میں بھاگیں گے تو وہ عارضی ہوگا ہمیں ایک ہی کہانی کو مختلف انداز میں دکھاتے ہوئے زمانہ گزرگیا انھوں نے بتایا کے میں ان دنوں کسی بھی ڈرامے میں کام کرنے کی حامی نہیں بھرتی اور جب تک مجھے محسوس نہیں ہوگا کے کام میں اچھوتا پن ہے میں ہاں نہیں کرونگی ان دنوں لاھور میں مقیم ہوں چند دنوں میں واپسی ہوگی واپسی پر ایک اسکرپٹ پر کام کرنا ہے اس حوالے سے مختلف پروڈیوسر سے گفتگو جاری ہے۔

نمایندہ ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ثمینہ پیرزادہ نے بتایا کے ہمارے ہاں کے فنکار اچھا کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر ہر کہانی ہندوستان کے ڈراموں سے جا ملتی ہے اس دائرے سے نکل کر اپنے کلچر کو واضح کیا جائے تو کامیابی حاصل ہوگی مگر ضرورت اس بات کی ہے کے ہم کام میں جدت لائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔