جرمنی میں خواتین مسافروں کے لیے ٹرین میں علیحدہ ڈبے مخصوص

مریم کنول  پير 1 اگست 2016
ریل گاڑی میں الگ ڈبوں کا اقدام عورتوں اور بچوں کے سفر کو زیادہ محفوظ بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

ریل گاڑی میں الگ ڈبوں کا اقدام عورتوں اور بچوں کے سفر کو زیادہ محفوظ بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

یوں تو خواتین مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں، وہیں مشرق سے مغرب تک دنیا بھر میں ان کے حقوق کے لیے مختلف اقدام اٹھائے جاتے رہے ہیں۔

روایت پسند معاشروں میں یہ سلسلہ ارتقائی قرار پاتا ہے اور وہ ایسے قدم اٹھا کر خود کو مہذب اقوام کی صف میں شامل کرنا چاہتے ہیں، جب کہ کسی جدید ترقی یافتہ ملک میں بھی اس حوالے سے سامنے آنے والے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ جس کی مثال گزشتہ دنوں جرمنی میں سامنے آئی، جب وہاں ریل گاڑی میں خواتین کے لیے علیحدہ ڈبے مخصوص کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جرمنی کی ایک مرکزی ریلوے کمپنی کا کہنا ہے کہ ریل گاڑی میں الگ ڈبوں کا اقدام عورتوں اور بچوں کے سفر کو زیادہ محفوظ بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ کمپنی نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ جرمنی میں جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا۔

جرمنی میں خواتین مسافروں کے لیے ایک نئی سروس کے اعلان کے ساتھ سنٹرل جرمن ریلوے لائن نے دنیا بھر کے اخبارات اور سماجی ذرایع اِبلاغ کی توجہ حاصل کرلی ہے۔ جرمنی میں علاقائی ایکسپریس لائن آر ای 6 کی ہر ٹرین کے ساتھ دو خصوصی ڈبے شروع کیے جا رہے ہیں، جو صرف تنہا خواتین، بچوں اور ان کی ماؤں کے لیے مخصوص ہوں گے۔

ٹرین میں عورتوں کے لیے الگ ڈبوں کے اہتمام کے ساتھ جرمنی بھی جاپان، مصر، بھارت، ایران، برازیل، میکسیکو، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، فلپائن، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات اور روس جیسے ممالک میں شامل ہو گیا ہے، جہاں کچھ پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین کے لیے مخصوص سہولت دست یاب ہے۔

گزشتہ برس برطانیہ میں اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کی قائدانہ مہم کے دوران موجودہ لیبر جماعت کے قائد جیریمی کوربن نے برطانیہ میں پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین کو ہراساں کرنے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ٹرین میں خواتین کے ڈبے الگ کرنے کی تجویز دی تھی، لیکن تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس منصوبے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد جیریمی کوربن کا ٹرین میں عورتوں کے الگ ڈبے کا منصوبہ مسترد کر دیا گیا تھا۔ تاہم جرمنی میں خواتین کے سفر کو آسان اور پرسکون بنانے کے لیے اس تجویز پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔