دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت

فوج نے آپریشن ضرب عضب کے دوران جس بڑے پیمانے پر قربانیاں دیں اور وطن کی سلامتی کو یقینی بنایا


Editorial August 02, 2016
ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرے اور مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خاتمے کے نظریے کو فروغ دیا جائے۔ فوٹو: آئی این پی

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی زیرصدارت پیر کو اسلام آباد میں داخلی سلامتی اور نیشنل ایکشن پلان سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار، وزیرخزانہ اسحاق ڈار، مشیرقومی سلامتی ناصر جنجوعہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر اور دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں اور نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لیا گیا جب کہ وزیراعظم نے قیام امن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کو سراہا اور ملک کی مجموعی امن و امان کی صورتحال میں بہتری پر اطمینان کا اظہارکیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے واضح کیا کہ دہشت گرد اور انتہا پسند پورے ملک میں پسپا ہو رہے ہیں، ملک درست راستے پر ہے، ہر شہری امن، استحکام اور خوشحالی سے مستفید ہوگا، پاکستان کو ہر نسل اور مذہب کے لیے محفوظ بنائیں گے اور نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب کی کامیابیوں کو مستحکم کیا جائے گا جب کہ وفاقی حکومت مؤثر انٹیلی جنس معلومات کے ذریعے صوبوں کی مدد کرے گی۔ ادھر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے شندور پولو فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کی وجہ سے دہشت گردوں پر ملک کی زمین تنگ ہوچکی ہے۔

ان کا آخری حد تک پیچھا کیا جائے گا، شندور فیسٹیول دہشتگروں کے لیے پیغام ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ہمارا وطن تعلیم و ترقی اور امن و سلامتی کی پہچان بنے گا،آپریشن ضرب عضب اسی جذبے اور پختہ یقین کا تسلسل ہے، پائیدارامن کے حصول کے لیے ہمارا سفراسی تسلسل سے جاری رہے گا لیکن کامیابی کا دارومدار قوم کی مکمل حمایت اورنوجوان نسل کے کردار پر ہے، خوشی ہو یا مصیبت، پاک فوج وطن کے دفاع کے لیے قربانی دینے سے دریغ نہیں کرے گی۔

اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ آپریشن ضرب عضب کے باعث دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور اب ان میں ویسی قوت اور تحریک موجود نہیں رہی جس کی بدولت انھوں نے پورے ملک میں اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں سے خوف و ہراس کی فضا قائم کر رکھی تھی۔ دہشت گرد کمزور ہوئے ہیں مگر ابھی ختم نہیں ہوئے وہ وقفے وقفے سے ملک کے مختلف مقامات پر حملے کرکے اپنے وجود اور قوت کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔

فوج نے آپریشن ضرب عضب کے دوران جس بڑے پیمانے پر قربانیاں دیں اور وطن کی سلامتی کو یقینی بنایا اس کا اعتراف نہ صرف ملکی سطح پر کیا جاتا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اسے خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے باعث دنیا بھر میں پاک فوج کی عزت و احترام اور وقار میں مزید اضافہ ہوا ہے اور وہ ممالک جو دہشت گردی کا شکار ہیں وہ بھی اپنے ہاں اس عفریت سے نجات پانے کے لیے پاک فوج کے تجربات سے مستفید ہونے کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ملک میں آنے والی ہر آفت' سیلاب اور مشکل مرحلے میں پاک فوج نے اپنا کردار بخوبی ادا کیا ہے۔ آج بھی کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے پاک فوج کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔

دہشت گردی کا خاتمہ چند دنوں میں ممکن نہیں یہ ایک طویل اور کٹھن مرحلہ ہے جس میں پوری قوم کو متحد ہو کر پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہو گا۔ داخلی سطح پر چھپے ہوئے اور بے چہرہ دہشت گردوں کی شناخت اور انھیں کیفر کردار تک پہنچانا سول انتظامیہ کی ذمے داری ہے۔ فوج تو اپنے فرائض جانفشانی سے سرانجام دے رہی ہے مگر سول انتظامیہ کی جانب سے ویسی سرگرمی دکھائی نہیں دیتی جو ہونی چاہیے۔

ایسی اطلاعات سامنے آ چکی ہیں کہ ملک میں موجود دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے مختلف گروہ اپنی ناپاک کارروائیوں کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرتے اور معلومات فراہم کرتے ہیں جس کے باعث لازم ہے کہ حکومت تمام انٹیلی جنس اور سیکیورٹی اداروں کے مابین مربوط اور منظم رابطہ قائم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے کیونکہ تنہا کوئی بھی ادارہ دہشت گردی کے مضبوط نیٹ ورک پر قابو نہیں پا سکتا۔

ملک میں موجود کچھ طاقتور حلقے دہشت گردوں کے بارے میں ہمدردانہ جذبات رکھتے ہیں جس کے باعث عوام میں نظریاتی طور پر گومگو کی کیفیت پیدا ہونا قدرتی امر ہے' سوچ میں پیدا ہونے والا یہ ہیجان دہشت گردی کے خاتمے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ حکومت پر یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرے اور مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خاتمے کے نظریے کو فروغ دیا جائے اور یہ واضح کر دیا جائے کہ دہشت گردی پوری قوم اور ملک کی بقا کے لیے خطرہ ہے لہٰذا اس کے خاتمے کے لیے اپنی سوچ کو یکسو رکھتے ہوئے سب کو متحد ہو کر اس کے خلاف جنگ لڑنا ہے۔

مقبول خبریں