بھارتی ریاست آسام میں علیحدگی پسندوں کا حملہ 14 ہلاک

بھارت میں مقبوضہ کشمیرکےعلاوہ دیگرریاستوں میں بھی آزادی اورمرکزی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کےخلاف تحریکیں جاری ہیں


Editorial August 07, 2016
بھارتی پالیسی سازوں کو مقبوضہ کشمیر میں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ فوٹو : فائل

بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں بوڈو قبائل سے تعلق رکھنے والے باغیوں کی فائرنگ سے کم از کم 14 افراد ہلاک اور20 زخمی ہو گئے۔ حکام نے علاقے میں ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے رات کا کرفیو نافذ کر دیا۔ بھارت میں مقبوضہ کشمیر کے علاوہ کئی دیگر ریاستوں میں بھی آزادی اور مرکزی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف تحریکیں جاری ہیں جن میں آئے روز ہلاکتیں ہوتی رہتی ہیں مگر یہ بھارتی سفارتکاری کا کمال ہے کہ دنیا میں اس کے سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا تاثر بدستور قائم ہے۔

مقبوضہ وادی میں ہونے والے واقعات کا الزام وہ بلا سوچے سمجھے پاکستان پر عاید کر دیتا ہے حالانکہ وہاں سالہا سال سے مقامی کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا مطالبہ کر رہے ہیں جن کو کچلنے کے لیے بھارت نے اپنی سات لاکھ فوج کو بے گناہ لوگوں کو ہلاک کرنے کے اختیارات دے رکھے ہیں۔ آسام میں قتل و غارت کا یہ واقعہ ضلع کوکراجھار کے قریب بالاجھار کے بازار میں جمعہ کو پیش آیا۔ واضح رہے چائے کی کاشت کے لیے مشہور ریاست آسام کی سرحدیں بنگلہ دیش اور بھوٹان سے ملتی ہیں۔ یہاں بھارت سے علیحدگی کی تحریک چل رہی ہے۔

ادھر ریاست چھتیس گڑھ کے دانتی واڈا جنگلات میں سکیورٹی فورسز اور نکسل باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں ایک خاتون سمیت 3 باغی ہلاک ہو گئے۔ آسام اور چھتیس گڑھ کے واقعات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بھارت میں دہشت گردی کی جو وارداتیں ہو رہی ہیں ان کا تعلق مقامی تحریکوں سے ہے۔ بھارتی پالیسی سازوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک کی کمزور قومیتوں کو ان کا حق دیں۔ جب تک بھارت حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے چھوٹی قومیتوں اور اقلیتوں کو ان کا حق نہیں دیتا، بھارت میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ بھارتی پالیسی سازوں کو مقبوضہ کشمیر میں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ دوسروں پر الزامات عائد کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔

مقبول خبریں