پاکستان کے حالیہ مؤقف سے کشمیریوں کو حوصلہ ملا ہے!!

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  پير 8 اگست 2016
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں کی ’’ایکسپریس فورم‘‘ اسلام آباد میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں کی ’’ایکسپریس فورم‘‘ اسلام آباد میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے ظلم کی انتہا کردی ہے ، نہتے اور معصوم کشمیریوں کو شہید کیا جارہا ہے، پیلٹ گن استعمال کی جارہی ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی نے زور پکڑا ہے، اب یہ تحریک نوجوان لیڈ کررہے ہیں جبکہ بھارت اس تحریک کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔پاکستان اس مشکل گھڑی میں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ چند روز قبل پاکستان کی میزبانی میںہونے والی سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں بھی پاکستان نے کشمیر کے حوالے سے بھرپور موقف اختیار کیا جس پر بھارتی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔

پاکستان کایہ رویہ کشمیریوں کو ان کی آزادی کی جدوجہد میں توانائی مہیا کرتا ہے جبکہ کشمیریوں کی امید اور وابستگی، اسباب کی دنیا میں پاکستان کے ساتھ ہے۔ ان حالات کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ’’ایکسپریس فورم اسلام آباد‘‘ میں ’’مقبوضہ کشمیر کی صورتحال‘‘ کے حوالے سے ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فورم میں ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔

الطاف احمد بٹ (حریت رہنما )

ہندوستان کی نام نہاد جمہوری حکومت کی ایماء پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج نے تحریک آزادیٔ کشمیر کو دبانے کیلئے حریت پسند رہنما برہان مظفروانی اور ان کے ساتھیوں کو شہید کیا جس کے نتیجے میں مقبوضہ وادی کے عوام کا ایسا رد عمل آیا کہ وہاں کی  کٹھ پتلی حکومت نے عوامی رد عمل پر قابو نہ پانے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے حریت کانفرنس کی سینئر قیادت سے اپیل کی کہ وہ عوامی احتجاج کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

برہان وانی اور دیگر معصوم کشمیریوں کے بہیمانہ قتل نے تحریک آزادی کشمیر کو نئی جلا بخشی ہے اور آزادی کی تحریک کو نیا موڑ دیا ہے۔ جس تیزی سے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک میں نیا پن آیا ہے حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ اس واقعہ کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے فوری طور پر عالمی کشمیر کانفرنس بلائے جس میں دنیا بھر سے عالمی رہنماوں، سفارتکاروں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مندوبین کو مدعو کیا جائے اور انہیں دکھایا جائے کہ کس طرح ہندوستانی قابض افواج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب ہورہی ہیں۔

اس کانفرنس کے ذریعے ہندوستان کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے تاکہ اقوام عالم کے ذریعے ہندوستان پر دباؤ بڑھایا جا سکے اورکشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جاسکے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے حالیہ احتجاج کے دوران پر امن مظاہرین پر ’’پیلٹ گنز‘‘ استعمال کی ہیں جو جانوروں کیلئے استعمال ہوتی ہیں، پیلٹ گنز کے استعمال سے 35سو کے قریب افراد شدید زخمی ہوئے جبکہ سینکڑوں کی بینائی ضائع ہوچکی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی اس قدر پامالی کی جارہی ہے کہ ایمبولینسوں اور ہسپتالوں سے زخمیوں کو باہر نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے،گھروں میں گھس پر خواتین کی عصمت دری کی جارہی ہے،لوگوں کا قتل عام کیا جارہا ہے جبکہ زخمیوں کو علاج معالجے کی سہولت بھی فراہم نہیں کی جارہی ہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے بھارتی افواج کے ہاتھوں حالیہ واقعات میں زخمی اور مفلوج ہونے والے کشمیریوں کو پاکستان میں علاج معالجے کی فراہمی کی پیشکش کی جائے تاکہ کشمیریوں کو پیغام دیا جاسکے کہ پاکستانی حکومت اور عوام ہرمشکل میں ان کے ساتھ ہیں۔اس کے علاوہ شہید برہان مظفر وانی کیلئے حکومت پاکستان کو سرکاری اعزاز کا اعلان کرنا چاہیے ، ان کے نام کا ٹکٹ جاری کیا جائے ، کسی چوک یاشاہراہ کو ان کے نام سے منسوب کیا جائے تاکہ کشمیریوں کو یکجہتی کا پیغام ملے اور انہیں یقین ہو کہ پاکستان کی حکومت کشمیریوں کی تحریک آزادی میں ان کے ساتھ ہے۔

شیخ عبدالمتین (حریت رہنما )

تحریک آزادی کشمیر میں کشمیری عوام نے لازوال قربانیاں دی ہیں اور قربانیوں کا یہ سلسلہ اس وقت جاری رہے گا جب تک کشمیری عوام کو حق خودارادیت کے تحت اپنی حقیقی منزل نصیب نہیں ہوجاتی۔ بھارتی قابض فوج نے کشمیر میں انسانی حقوق کی تمام حدیں پار کرلی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں،انٹرنیشنل پیپلز ٹریبیونلزآن ہیومن رائٹس ان کشمیر اور ایسوسی ایشن آف پیرنٹس ڈس اپیئرڈ پرسنز کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے 9 سو بہتر اعلیٰ افسران اور اہلکار مقبوضہ وادی میں ماورائے عدالت قتل، جبر یاگمشدگی،ٹارچر اور عصمت دری کے کیسوں میں ملوث پائے گئے ہیں اور ان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے ہیں جن میں ہندوستانی فوج کے ایک میجر جنرل،7 بریگیڈئر،31کرنل،4 لیفٹیننٹ کرنل، 115 میجر اور کپتان شامل ہیں جبکہ جموں و کشمیر پولیس کے ایک ریٹائرڈ ڈائریکٹر جنرل پولیس،ایک حاضر سروس ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس سمیت درجنوں سینئر پولیس اہلکار کے خلاف بھی ان جرائم کے الزامات میں کیس رجسٹرہوئے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں جو مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا مرتب ہورہے ہیں جبکہ تمام سرکاری مشینری اور سرکاری ادارے انسانی حقوق کی پامالیوں کو چھپانے میں مصروف ہیں ۔دنیا بھر میں سب سے زیادہ فوج کشمیر میں موجود ہے  جہاں تقریباََ ہر سات شہریوں کیلئے ایک سکیورٹی اہلکار موجود ہے۔ہندوستانی فوج نے کشمیر کو ایک اوپن جیل بنایاہوا ہے جہاں ایسے کالے قوانین رائج ہیں کہ سکیورٹی اہلکار جو جرم کرے اس کا کوئی مواخذہ نہیں ہوسکتا۔

یہی وجہ ہے کہ انڈین سکیورٹی فورسز اب تک لاکھوں کشمیریوں کو شہید کر چکی ہیں ،ہزاروں کو زخمی اور معذور کردیا گیا ہے لیکن کوئی ہندوستانی فوج سے پوچھنے والا نہیں۔حال ہی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے نہ صرف تین درجن کے قریب معصوم کشمیریوں کو شہید کیا بلکہ 35سو کے قریب کشمیریوںکو گولیوں کا نشانہ بنا کر زخمی کیا گیا۔

ظلم کی انتہا یہ کی کہ بھارتی فوج نے ایمبولنسوں اور ہسپتالوں میں گھس پر کشمیری مظاہرین کو اپنے ظلم اور جبر کا نشانا بنایا جو انسانی حقوق کی شدید پامالی ہے لہٰذا اب اس طرف دنیا کی توجہ مبذول کرانے کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت پاکستان اور پاکستانی میڈیا مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوج کی ظلم و بربریت کی ان حالیہ واقعات کو دنیا کے سامنے پیش کرنے میں اپنا کردار ادا کرے اور اقوام عالم کے ذریعے ہندوستان پر دباؤ بڑھایا جائے کہ وہ ان مظالم کو بند کرے اور کشمیریوں کی اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا حق دیا جائے۔

عبدالمجید ملک (حریت رہنما )

اگرچہ مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات ہوتے رہے ہیں لیکن کشمیری عوام نے کبھی بھی ان انتخابات کو تسلیم نہیں کیا۔ کشمیریوں کی منزل حق خود ارادیت ہے،اگر کشمیر میں اس وقت ریفرنڈم یا رائے شماری کرائی جائے تو بھارت نواز کشمیری رہنما،محبوبہ مفتی،عمر عبداللہ سمیت دیگر کشمیری بھی آزادی کشمیر کے حق میں ووٹ دیں گے۔ماضی میں پاکستانی حکومتوں اور میڈیا نے کشمیر میںبھارتی فوج کے ہاتھوں ظلم و بربریت کے واقعات کو اس طرح اجاگر نہیں کیا جس طرح کرنا چاہیے تھا تاہم کشمیر میں جاری حالیہ واقعات پر پاکستانی فوج کے سپہ سالار، سیاسی قیادت اور میڈیا نے آواز بلند کی ہے جو ایک مثبت تبدیلی ہے اور اس سے کشمیری عوام کو مزید حوصلہ ملا ہے۔

کشمیری قوم پاکستان سے محبت کرتے ہیں،ان پر لاٹھیاں برس رہی ہوتی ہیں،انہیں شہید کیا جارہا ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود ان کی زبان پر ایک ہی کلمہ ہوتا ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان،پاکستان سے رشتہ کیا ’’ لاالہ الا اللہ‘‘اور اس حقیقت کو بھی دیکھا جائے کہ کشمیری جب بھی شہید ہوتا ہے تو اسے سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کر دفن کیا جاتا ہے۔ہندوستانی قابض فوج کی جانب سے ہر قسم کے تشدد اور ریاستی جبر کے باجود کشمیری عوام ہروقت سبز ہلالی پرچم کو لہرارہے ہوتے ہیں۔

پرویز احمد شاہ ایڈووکیٹ (حریت رہنما )

مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی حکومت کی جانب سے کشمیریوں کی آزادی کی تحریک اور ان کے حق خود ارادیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے اور اب بھی یہ کوشش جاری ہے جس میں وہ مقبوضہ وادی کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کیلئے حربے کررہی ہے اورخاص طور پر جموں میں اس منصوبے پر کام جاری ہے۔

بنیادی طور پر تقسیم پاک و ہند کا سب سے بڑا المیہ یہ رہا کہ اس تقسیم کے نتیجے میں دو غلام ملکوں کو تو آزادی مل گئی لیکن ایک آزاد ریاست کو غلام بنالیا گیا، تقسیم ہند کے موقع پردیگر متعدد ریاستوں کی طرح جموںو کشمیر براہ راست تاج برطانیہ کے ماتحت نہیں تھا بلکہ آزاد ریاست تھی اور عوام کی اکثریتی رائے کے مطابق پاکستان یا ہندوستان میں اس کی شمولیت کا فیصلہ ہونا تھا لیکن آج تک کشمیری عوام کو ان کا یہ جائز حق نہیں دیا جا رہا ہے۔

ہندوستان ہمیشہ یہ کہتا رہا ہے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہیں اور کشمیر میں آزادی کی تحریک پاکستان کی جانب سے سپانسرڈ کردہ ہے لیکن کشمیری عوام نے اپنی قربانیوں کے ذریعے ہمیشہ یا ثابت کیا ہے کہ یہ سپانسرڈ تحریک نہیں بلکہ کشمیریوں کی آزادی کا معاملہ ہے،حال ہی میں حریت پسند برہان مظفر وانی اور اس کے ساتھیوں نے اپنی قربانی کے ذریعے اس موقف کو درست ثابت کردیا ہے۔ماضی میں پاکستانی حکومتوں کی جانب سے مسئلہ کشمیر بارے غلطیاں سرزد ہوئی جس کے باعث اقوام عالم کے سامنے مسئلہ کشمیر کمزور پڑا،جس میں جنرل (ر) پرویز مشرف کا چار نکاتی فارمولا، شملہ معاہدہ،لاہور معاہدہ وغیرہ شامل ہیں۔

پاکستان کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ انسانیت سوز واقعات کے بعد فوری طور پر عالمی اسلامی سربراہی کانفرنس بلائے،جس میں ہندوستان پر دباؤ بڑھائے کہ وہ اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ کر کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔مسئلہ کشمیر بارے اقوام متحدہ سے متفقہ طور پر منظور شدہ دو درجن سے زائد قراردیں موجود ہیں جن پر عملدرآمد نہیں ہورہا ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قراردادیں تو پاس کی جاتی ہے لیکن اس پر عملدرآمد کیلئے جدوجہد نہیں ہورہی ہے،پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ ان قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹائے اور اقوام عالم میں لابنگ کرے۔

شیخ محمد یعقوب (حریت رہنما )

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں حریت پسند رہنما برہان مظفر وانی اور دیگر درجنوں معصوم کشمیریوں کی شہادت کے واقعہ کواقوام عالم میں اجاگر کرنے کیلئے پاکستان فوری طور پر عالمی اسلامی سربراہی کانفرنس بلائے جس میں ہندوستان کے ساتھ تمام تجارتی معاہدے منسوخ کرکے انڈیا پر دباؤ ڈالنے کیلئے لابنگ کی جائے،جس طرح بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماوں کی پھانسیوں پر ترک حکومت نے احتجاجاََ بنگلہ دیش سے اپنے سفارتکار واپس بلا لیے تھے حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ احتجاجاً ہندوستان سے اپنے سفارتکار واپس بلائے۔

اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان فوری طور پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل کل جماعتی کانفرنس بلائے جس میں تمام سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیر کے حالیہ واقعات کی روک تھام اور اس مسئلہ کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے لائحہ عمل تشکیل دیں۔پاکستانی حکومت اقوام متحدہ اور اقوام عالم کے ذریعے ہندوستان پر دباؤ بڑھائے کہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیرکی شہری آبادیوں سے بھارتی قابض فوج کاانخلاء شروع کیا جائے، کشمیرمیں نافذکالے قوانین کا خاتمہ کیا جائے۔

بے گناہ کشمیری قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا جائے اور عوامی اجتماعات پر سے پابندی اٹھایا جائے جبکہ کشمیری حریت رہنماؤں کی نظر بندی کا خاتمہ کیا جائے اور اقوام متحدہ کے مبصر مشن اور انسانی حقوق کے عالمی تنظیموں کے نمائندوں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے جانے کی اجازت دی جائے تاکہ اقوام عالم کو کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا علم ہوجائے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا اہم فریق بھی ہے اور کشمیر کے مقدمہ میں کشمیریوں کا واحد وکیل بھی پاکستان کو اس ضمن میں اقوام عالم میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،کیونکہ کشمیری عوام کا اقوام عالم تک رسائی نہیں ہے لہٰذا پاکستان کو اہم فریق ہونے کے ناطے اپنا کردا ر ادا کرنا ہوگا۔

خادم حسین شاہین (حریت رہنما )

ماضی میں کشمیریوں کی تحریک آزادی کو پاکستان سپانسرڈ تحریک کہہ کر کچلنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے لیکن اب دنیا کو معلوم ہوچکا ہے کہ کشمیر کی تحریک آزادی کشمیری عوام کی اپنی تحریک ہے، شہید برہان وانی نے ثابت کردیا ہے کہ آزادی کشمیر کی تحریک حقیقی اور کشمیری عوام کی تحریک ہے۔جس میں اب تک لاکھوں افراد نے شہادت پیش کی ہے،اس تحریک کو ہر حال میں اپنی منزل کو پہنچنا ہے،وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام کو آزادی نصیب ہوگی۔

کشمیر سے اٹھنے والا ہر جنازہ ہندوستان کے خلاف کشمیری عوام کا ریفرنڈم ہے،ہندوستان کی حکومت اب زیادہ دیر تک کشمیر پر اپنا جابرانہ قبضہ نہیں رکھ سکے گا۔حالانکہ بھارتی حکومت اپنی قابض فوج ،طاقت اور ہتھیار کے زور پر کشمیریوں کی آواز کو ہمیشہ کیلئے دبانا چاہتی ہیں اور کشمیری قوم کو گولیوں اور لاٹھیوں کے ذریعے مفلوج کرکے رکھنا چاہتے ہیں جو کسی صورت کشمیریوں کیلئے قابل قبول نہیں،کشمیری مرسکتے ہیں، کٹ سکتے ہیں لیکن آزادی کی جدجہد سے ہرگز دستبردار نہیں ہوسکتے اور جب تک آزادی حاصل نہیں ہوتی کشمیری قوم قربانی دیتی رہے گی۔

آزادی کشمیر کی تحریک میں اب نیا موڑ آچکا ہے ،شہید برہان وانی کی شہادت نے آزادی کشمیر کی تحریک کو نیا رخ دیا ہے اس واقعہ نے پوری کشمیری قوم کو متحدکیا ہے ۔اس واقعہ پر حکومت پاکستان، پاکستانی افواج اور میڈیا نے بھی آواز بلند کی ہے جو مثبت تبدیلی ہے ،پاکستانی میڈیا کو اب اس واقعہ کو بھرپور انداز میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے اور کشمیری عوام پاکستان کی محبت میں اپنی جانیں قربان کررہے ہیں ۔حالیہ واقعات کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر پابندی عائد کررکھی ہے،اخبارات کی اشاعت پر قدغن لگارکھی ہے جس کا مقصد کشمیریوں کی آواز کو خاموش کرانا ہے ایسے میں پاکستانی میڈیا کو کشمیریوں کی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔

عبدالحمید لون (حریت رہنما )

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں حریت پسند رہنما برہان مظفر وانی اوران کے دیگر ساتھیوں کی شہادت نے بھارتی حکومت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے،کشمیری حریت قیادت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں اورمطالبہ کرتے ہیں کہ بھارتی حکومت فوری طور پرکشمیرمیں مظالم کاسلسلہ بندکرے، سیاسی قیدیوں کوفی الفور رہاکیاجائے اورسیاسی اجتماعات پرپابندیاں ختم کی جائیں، آل پارٹیزکانفرنس اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے منظور شدہ قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے اوررائے شماری کیلئے راہ ہموار کرنے کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائے۔

حریت رہنما بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی مظالم کے خلاف عملی اقدامات اٹھائے جبکہ حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ مسئلہ کشمیرکوازسرنو اقوام متحدہ ،انسانی حقوق کونسل اور اوآئی سی میں اٹھائے تاکہ حالیہ واقعہ کے تناظر میں کشمیر کی آزادی کیلئے بین الاقوامی سطح پر کوششوں کو تیز کیا جا سکے۔کشمیری عوام گذشتہ کئی عشروں سے آزادی کیلئے اپنی قربانیاں دے رہے ہیں حکومت پاکستان اور پاکستانی میڈیا کو چاہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ،انسانی حقوق کی پامالیوں خاص طور پر کشمیر میں جاری حالیہ ظلم و بربریت کے واقعات کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کریں اور ہندوستان پر دباؤ بڑھانے کیلئے بھرپور لابنگ کریں۔

کشمیری عوام 1931ء سے اپنی قربانیاں پیش کررہے ہیں اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک انہیں آزادی نصیب نہیں ہوتی،حکومت پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے جس کے ناطے یہ حکومت پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ اور عالمی فورم پر موثر آواز بلند کرے۔حالیہ واقعات کے بعد حکومت پاکستان،پاکستان کی عسکری قیادت اور سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے اور حکومت پاکستان نے کابینہ کے اجلاس میں بھی اس ایشو پر غورکیا ہے جو مثبت بات ہے تاہم اب پاکستان کی حکومت کو عملی طور پر کام کرنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔