اسپروگلوسز؛ عملِ تنفس اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے والی بیماری

نرگس ارشد رضا  جمعرات 11 اگست 2016
اسپرو گلوسز کی جانچ کے لیے مختلف ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں، جن میں بلغم کے ساتھ خون کا ٹیسٹ بھی شامل ہے : فوٹو : فائل

اسپرو گلوسز کی جانچ کے لیے مختلف ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں، جن میں بلغم کے ساتھ خون کا ٹیسٹ بھی شامل ہے : فوٹو : فائل

جراثیم ہر جگہ موجود ہیں۔ یہ گھروں اور باہر کھلی فضا میں بھی ہمارے ساتھ ہوتے ہیں۔ سائنس بتاتی ہے کہ مختلف اقسام کے جراثیم کے علاوہ کئی خرد بینی جاندار بھی ہمارے زیرِ استعمال اشیا، کپڑوں اور جلد پر ہمہ وقت موجود رہتے ہیں۔ یہ سانس کے ذریعے ہمارے جسم کے اندر بھی داخل ہوتے ہیں اور یہ عمل ہمہ وقت جاری رہتا ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق ہوا اور گردوغبار میں موجود بیکٹیریا اور فنجائی وغیرہ کی مختلف اقسام بے ضرر، انسانی صحت کے لیے فائدہ مند بھی ہیں، لیکن ان میں سے کچھ بیماریوں اور الرجی کا باعث بنتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق عام جراثیم کے علاوہ فنجائی (پھپھوندی) کی مختلف اقسام انسانوں کو بیمار کرسکتی ہیں۔ ان کی وجہ سے لاحق ہونے والا انفیکشن بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں ہر سال دس لاکھ سے زائد افراد مختلف اقسام کی پھپھوندی سے لاحق ہونے والے امراض کی وجہ سے لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔ محققین کے مطابق فنجائی کی 50 لاکھ سے زائد اقسام ہیں، جن کی گروہ بندی کے بعد مطالعہ اور تحقیق سے معلوم ہوا کہ تین گروپس انسانوں کی زندگی کے لیے خطرہ بنتے ہیں۔ یہاں ہم پھپھوندی سے لاحق ہونے والی نظام تنفس اور پھیپھڑوں کی ایک بیماری کے اسباب اور علامات بیان کررہے ہیں۔ اس جرثومے کو طبی دنیا میں ایسپرگیلس کے نام سے شناخت کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر اس کا شکار کم زور مدافعتی نظام والا جسم بنتا ہے اور اس کے انفیکشن کو اسپرو گلوسز کہتے ہیں۔ یہ جسم کے اندر فنجائی یا پھپھوندی پر ریشے بننے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق اس بیماری کی مختلف اقسام ہیں جن کے علاج کا طریقہ بھی مختلف ہوتا ہے۔ ماہر ڈاکٹر ایسے کسی مریض کے علاج کے لیے بیماری کی شدت اور ظاہری علامات پر غور کرنے کے بعد اینٹی فنگل دوا یا کوئی دوسرا طریقۂ علاج تجویز کرتے ہیں۔ اس انفیکشن کی وجہ سے سانس لینے کا عمل شدید متأثر ہوتا ہے۔

انفیکشن بڑھ جانے کی صورت میں مریض کے لیے سرجری کروانا ضروری ہو جاتا ہے۔ تاہم اس کا فیصلہ ماہر معالج ہی کرتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند انسان کے لیے پھپھوند کی زیادہ تر اقسام نقصان دہ ثابت نہیں ہوتیں، لیکن پہلے ہی سانس یا پھیپھڑوں کے کسی مرض میں مبتلا فرد میں ان خرد بینی جانداروں کی وجہ سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ پھیپھڑوں کا یہ انفیکشن خون کی شریانوں کے ذریعے جسم کے دیگر حصوں تک پھیل سکتا ہے اور یہ نہایت خطرناک ثابت ہوتا ہے۔

اسپرو گلوسز کی شکل میں لاحق ہونے والا انفیکشن کئی طرح کا ہو سکتا ہے اور ان کا علاج بھی اسی لحاظ سے کیا جاتا ہے۔ اس میں اینٹی فنگل ادویات تجویز کرنے کے ساتھ بعض کیسز میں سرجری کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اسپروگلوسز کی علامات اس  بیماری کی شدت اور اس کی نوعیت کو ظاہر کرتی ہیں۔دمہ یا پھر Cystic Fibrosis کے مرض کے باعث سانس کی نالی، پھیپھڑوں اور نظامِ ہاضمہ کی خرابی کا سامنا کرنے والے مریضوں میں اسپرو گلوسز کا حملہ شدید نوعیت کی الرجی پیدا کرتا ہے، جسے Bronchopulmonary کہتے ہیں۔

اس کی عام علامات میں ہلکا بخار، کھانسی کے ساتھ خون آنا اور سانس لینے میں شدید دشواری شامل ہیں۔ اس مرض کی ایک قسم میں پھیپھڑوں کے درمیان خالی جگہوں پر پھپھوندی کے ریشے بننے لگتے ہیں جنہیں طبی اصلاح میں فنگل ماس کہا جاتا ہے۔ یہ نہایت پیچیدہ حالت ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے پھیپھڑے جیسے اہم ترین عضو کو مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس کی ایک علامت کھانسی بھی ہے، جس کی شدت میں دن بدن اضافہ ہوتا جاتا ہے اور کھانسی کے ساتھ خون آنے لگتا ہے۔ اس کے علاوہ پٹھوں کے درد کی شکایت کے ساتھ وزن میں اچانک کمی نظر آتی ہے۔ اسپرو گلوسز کی وجہ سے انفکیشن  زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ یہ پھیپھڑوں سے پھیل کر دماغ، دل، گردوں اور جلد کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

اس کی ایک وجہ ہمارے مدافعتی نظام کی کم زوری ہے۔ اگر انفیکشن کا بَروقت اور مؤثر علاج نہ کیا جائے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے ۔ اس کی عام علامات میں بہت تیز بخار، جسم کا ٹھنڈا پڑ جانا،کھانسی کے ساتھ زیادہ مقدار میں خون آنا، سینے اور جوڑوں میں درد کے علاوہ ناک سے خوں بہنا اور چہرے پر ایک جانب سوجن شامل ہیں۔ اسپرو گلوسز کا سبب بننے والی پھپھوندی زیادہ تر پرانے درختوں اور فصلوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ باسی کھانوں میں بھی موجود ہوتی ہے۔ صحت مند افراد یا جن کا مدافعتی نظام مضبوط ہو، ان پر بھی اس کا جرثوما حملہ کرتا ہے، لیکن ہمارے خلیات اسے تباہ کر دیتے ہیں۔ خون میں سفید خلیات کی تعداد کم ہونے سے بھی یہ اسپرو گلوسز لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اسپرو گلوسز کی جانچ کے لیے مختلف ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں، جن میں بلغم کے ساتھ خون کا ٹیسٹ بھی شامل ہے۔ اس بیماری کی علامات کافی حد تک ٹی بی سے مشابہ ہیں۔ ماہر معالج مرض کی تشخیص کے لیے مذکورہ طبی طریقے اپنانے کے علاوہ سینے کا ایکسرے اور سی ٹی اسکین کروانے کی بھی ہدایت کرسکتا ہے۔ ایکسرے مرض کی مکمل اور بہتر تشخیص میں مدد دیتا ہے۔ بعض صورتوں میں جلد کا طبی معائنہ بھی کرایا جاتا ہے۔ اسپرو گلوسز کے مریضو ں کے پھیپھڑوں کے ٹشوز کی مائیکرو اسکوپ کے ذریعے جانچ بھی علاج میں مدد دیتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔