زبان امداد یا پیسوں سے زندہ نہیں رہتی ،شمیم حنفی

عمیر علی انجم  بدھ 5 دسمبر 2012
شمیم حنفی۔ فوٹو: ایکسپریس

شمیم حنفی۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: بھارت کے معروف اسکالر شمیم حنفی کا کہنا ہے جس طرح سازش کے تحت کسی نسل کو ختم کیا جاتا ہے۔

بالکل اسی طرح اردو کو ختم کرنے کے لیے سازشیں کی گئیں یہ وقت اردو کے لیے سازگار دکھائی نہیں دیتا اردو کے زوال کی وجہ ہجرت تو ہے مگر اس کے ساتھ اردو والوں نے بھی اچھا سلوک نہیں کیاعالمی اردو کانفرنس میں شرکت کے لیے بھارت سے آئے ہوئے مہمان اسکالر اور نقاد نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت میں کہا کہ جو لوگ اردو کو اپنی زبان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

05

انھوں نے اس کا خیال نہیں رکھا اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان سمجھ کر اس تاثرکوغلط قائم کیا گیا مگر اس پر بھی اردو والوں نے کوئی کردار ادا نہیں کیا اس تمام تباہی کی جتنی ذمے داری حکومت پہ عائد ہوتی ہے اتنی ہی ذمے داری عوام پر بھی ہے کے وہ اس کی بقا کے لیے کام کرتے لفظوں کا حال انسانوں جیسا ہے جیسے پھولوں کو موسم یا فضا راز نہ آئے تو وہ مرجھا جاتے ہیں اسی طرح زبان بھی مرجھا جاتی ہے۔

06

ہندوستان میں بھی اردو کی یہ ہی صورتحال ہے وہاں ادارے بظاہر بہت کام کر رہے ہیں مگرشاید یہ بھول چکے ہیں زبان امداد یا پیسوں سے زندہ نہیں رہتی اردو زبان کے سب سے بڑے دشمن وہ افراد ہیں جنھوں نے مشکل اردو لکھی اور پیش کی، زبان جتنی آسان ہوگی اتنی جلدی لوگوں کے دلوں میں اترے گی۔

انھوں نے کہا کے پاکستان میں عالمی اردو کانفرنس روشنی کی ایک نئی کرن لیکر نمودار ہوئی ہے،آرٹس کونسل اردو ادب کے لیے بے غرض کام کر رہی ہے اور اس کے کارکن بہت سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔