لندن اولمپکس: افتتاحی تقریب میں بارش رنگ میں بھنگ ڈالنے کیلئے تیار

ایکسپریس اردو  منگل 24 جولائی 2012
لندن میں جوش و خروش عروج پر پہنچ گیا

لندن میں جوش و خروش عروج پر پہنچ گیا

لندن: لندن میں اولمپکس کا جوش و خروش انتہا کو چھونے لگا، افتتاحی تقریب کے دوران بارش بھی رنگ میں بھنگ ڈالنے کیلیے تیار ہے، منتظمین کو اپنے ’سرپرائز‘ پروگرام خطرے میں پڑتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، بیٹنگ فرمز نے موسم کی مداخلت پر بھی جوا کھلانا شروع کردیا ہے، اولمپکس 2012 کو ایک بلین پائونڈ کی اسپانسر شپس حاصل ہوچکیں، اولمپک ولیج میں ایتھلیٹس کیلیے انواع و اقسام کے کھانے تیار کیے جارہے ہیں،

فٹبال گرائونڈ کے برابر ڈائننگ ہال میں بیک وقت 5 ہزار افراد کھانا کھاسکیں گے، مسلمان ایتھلیٹس کیلیے حلال کھانے تیار کیے جارہے ہیں۔ ادھر انتظامی امور بدستور حکومت کیلیے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہے،افتتاحی تقریب سے ایک روز قبل جمعرات کو ہڑتال کا اعلان کرنیوالے بارڈر سیکیورٹی گارڈزکو برطانوی حکومت نے خبردار کیاکہ اولمپکس میں خلل ڈالنے والوں کو ملازمتوں سے فارغ کردیا جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق دنیاکا سب سے بڑا کھیلوں کا میلہ شروع ہونے میں چند روز باقی رہ گئے ہیں، ایونٹ کے کامیاب انعقاد کیلیے تیاریاں عروج پر پہنچ چکیں، پورے برطانیہ بالخصوص لندن میں جوش وخروش انتہا پر پہنچا ہوا اور دنیا بھرسے ایتھلیٹس کی آمد کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے،

لاکھوں کی تعداد میں شائقین بھی لندن کا رخ کررہے ہیں، لندن شہر کی گہماگہمی دیکھ کر لگتا ہے کہ پوری دنیا برطانیہ کے دارالحکومت میں سمٹ آئی ہو۔ اولمپکس 2012 کی رنگارنگ افتتاحی تقریب جمعے کے روز منعقد ہوگی مگر اس موقع پر بارش بھی رنگ میں بھنگ ڈالنے کو تیار ہے۔ افتتاحی تقریب کے ڈائریکٹر ڈینی بوائل نے کئی پروگرام ترتیب دے رکھے ہیں، ان میں کچھ ’سرپرائز‘ پیکج بھی شامل ہیں ایسے میں بارش ان کی تیاریوں پر پانی بھی پھیر سکتی ہے، آفیشلز کو موسم خوشگوار رہنے کی امید مگر محکمہ موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دو، تین روز بعد ٹھنڈک کے ساتھ بارش کا امکان بھی بڑھ جائے گا،

جمعے کے روز تیز بارش بھی ہوسکتی ہے۔ جہاں ایک طرف منتظمین بارش کا سوچ کر پریشان ہورہے ہیں وہیں دوسری جانب برطانیہ میں جوا کھلانے والی قانونی فرمز اس سے بھی مال کمانا چاہتی ہیں، بکیز نے افتتاحی تقریب میں موسم کی مداخلت پر بھی جوا کھلانا شروع کردیا، ایک فرم نے بارش کے امکانات پر 3/1 کا دائو آفر کیا جبکہ اسٹیڈیم میں آمد کے بعد مشعل کے بجھنے پر 66/1 کی پیشکش کی گئی۔ اس بار اولمپکس کو اسپانسرشپس سے بھی خطیر آمدنی متوقع ہے، ایک اندازے کے مطابق گیمز کیلیے ایک بلین پائونڈ کی اسپانسرشپس حاصل ہوچکی،

دلچسپ بات یہ ہے کہ اولمپکس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گیمز کی برانڈنگ کیلیے ایک مشاورتی فرم کو خصوصی ٹاسک دیا گیا، اس کے منیجنگ ڈائریکٹر اجے نووکری کا کہنا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ایونٹ فیفا ورلڈ کپ جبکہ اسکے بعد کرکٹ کے میگا ایونٹ کا نمبر آتا ہے، مگر اولمپکس ان دونوں ایونٹس سے زیادہ مقبول ہوتے ہیں کیونکہ ان سے پوری دنیا جڑی ہوئی ہوتی ہے۔ لندن گیمز میںشرکت کیلیے آنے والے ایتھلیٹس کیلیے انواع و اقسام کے کھانے تیار کیے جا رہے ہیں، ایونٹ میں آنیوالے 10500 ایتھلیٹس اور لاکھوں شائقین کے کھانوں کی ضروریات پوری کرنے کیلیے لندن میں خصوصی انتظامات کیے گئے،ریسٹورنٹس میں دنیا کے ہر حصے کے کھانے باآسانی دستیاب ہونگے،

برطانیہ کے خاص کھانوں کیساتھ جنوبی ایشیائی سالن، چینی نوڈلز، اطالوی پاستا اور پیزا، آلو سے بنی ڈشنز، مختلف اقسام کی سلاد مینیو کا حصہ ہوگی۔ مسلمان ایتھلیٹس کیلیے خاص طور پر حلال کھانے تیار کیے جارہے ہیں، اولمپک ولیج میں فٹبال پچ کے برابر ڈائننگ ہال تیار کیا گیا جس میں بڑی بڑی میزیں اور پلاسٹک کی کرسیاں لگی ہوئی ہیں، یہاں پر ایک وقت میں پانچ ہزار افراد اپنی پسند کا کھانا کھاسکتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق گیمز کے دوران ایتھلیٹس 330 ٹن فروٹ وسبزیاں، 232 ٹن آلو، 100 ٹن گوشت،21 ٹن پنیر، 19 ٹن انڈے، 75 ہزار لیٹردودھ اور 25 ہزار لویز بریڈ استعمال کرینگے۔جہاں ایک طرف اولمپکس کی گہماگہمی عروج پر ہیں وہیں حکومت کی پریشانیاں کم ہونے کے نام ہی نہیں لے رہیں،

بارڈر گارڈز جمعرات کو ہڑتال کا اعلان کر چکے جس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کلچرل سیکریٹری جیرمی ہنٹ نے خبردار کیاکہ اگر انکی وجہ سے اولمپکس میں کوئی خلل پڑا تو برطرف کردیا جائیگا، انھوں نے کہا کہ 600 سول سرونٹس پاسپورٹس چیک ان ڈیسک پر کام کرنے کیلیے تیار ہیں جبکہ ان کو ہزاروں رضاکاروں کا تعاون بھی حاصل ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔