- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
سی پیک سے نئی گلوبل ویلیوچینزجنم لیں گی، ماہرین
اسلام آباد: چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ان 6 عظیم منصوبوں میں اہم ترین منصوبہ ہے جس کے نتیجے میں دنیا میں بڑی جیواکنامک تبدیلیاں رونما ہوں گی اور نئی گلوبل ویلیو چینز جنم لیں گی، پاکستانی کاروباری برادری کو ان کا حصہ بننے اور ان سے ممکنہ فوائد سمیٹنے کے لیے تحقیق وترقی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔
ان خیالات کا اظہار انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کے تحت’’پاک چین اقتصادی راہداری کے مواقع اور رکاوٹیں، پاکستان کی صنعت و تجارت کے لیے امکانات‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں چینی اقتصادی امور کے ماہر ظہیر الدین ڈار نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک کے باعث پاکستانی تاجر و صنعتکار چینی کمپنیوں سے اشتراک کر کے اپنی استعداد، پیداوار اور منافع میں کئی گنا اضافہ کر سکتے ہیں۔
ایک چینی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توانائی، خوراک، زرعی مصنوعات، لائیواسٹاک، تعمیرات، ٹرانسپورٹ، اسٹیل، ہلکی انجینئرنگ، پلاسٹک، ٹیکسٹائل، مائننگ، لوہے ودیگر دھاتوں، اسمبلی آپریشنز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ کاروبار اور صنعتیں سب سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ ظہیر الدین ڈار نے کہا کہ اس عظیم پیشرفت میں امریکا، یورپی یونین اور بحرالکاہل کے ممالک رکاوٹ ڈال سکتے ہیں اور اس مقصد کے لیے گٹھ جوڑ کا آغاز ہو چکا ہے تاہم چینی رویہ اس حوالے سے مثبت ہے اور عالمی جیواکنامک منظرنامہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کو مشترک کر کے ہی تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔