کسٹم انسپکٹر قتل، ماڈل ایان نے تفتیشی افسر کو بیان بھجوا دیا

قیصر شیرازی  اتوار 28 اگست 2016
 ایان علی کے مطابق وہ  قطعی طور پر بے قصور ہے اور اسے اس مقدمہ میں خواہ مخواہ ملوث کیا جا رہاہے۔ : فوٹو: فائل

ایان علی کے مطابق وہ قطعی طور پر بے قصور ہے اور اسے اس مقدمہ میں خواہ مخواہ ملوث کیا جا رہاہے۔ : فوٹو: فائل

راولپنڈی: کرنسی اسمگلنگ کیس اور کسٹم انسپکٹر چوہدری اعجاز قتل کیس میں نامزد ملزمہ معروف ماڈل ایان علی نے چوہدری اعجاز قتل کیس میں شامل تفتیش ہونے کیلیے اپنا بیان تھانہ وارث خان پولیس کو جمع کرا دیا ہے۔

ماڈل ایان علی نے اپنا بیان کراچی سے بذریعہ ڈاک مقدمے کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر منظر شاہ کوبھجوایا ہے۔ایان علی کے وکیل جاوید اقبال ایڈووکیٹ نے بیان کی نقل کوتھانہ وارث خان کے سب انسپکٹرتفتیشی آفیسرکے حوالے کیا۔ملزمہ کے وکیل گزشتہ روزاس بیان کی مصدقہ نقل لے کر تھانہ وارث خان گئے اورتفتیشی آفیسر سے  وصولی رپورٹ بھی حاصل کر لی۔

ایان علی نے اپنے تحریری بیان میںکسٹم انسپکٹر چوہدری اعجاز کے قتل سے مکمل طور پر لا تعلقی ظاہرکرتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ چوہدری اعجارکے قتل کے وقت وہ جوڈیشل ریمانڈ پراڈیالہ جیل میں تھی، قتل سے کوئی تعلق نہیں۔ایان علی کے مطابق وہ  قطعی طور پر بے قصور ہے اور اسے اس مقدمہ میں خواہ مخواہ ملوث کیا جا رہاہے۔تفتیشی افسر نے ایان علی کے تحریری بیان کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایان علی نے مجسٹریٹ سے تصدیق شدہ بیان بھجوایاہے۔

ایس ایچ اوسب انسپکٹر لطیف نے بتایا کہ ملزمہ کا بیان اس کے وکیل نے تفتیشی افسرکو دیا ہے، پہلے ڈاک کے ذریعے بیان آیااب وکیل بیان کی کاپی دے گئے ہیں جس پرکارروائی جاری ہے۔ماڈل نے بیان میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس نے کبھی مقتول انسپکٹرسے کبھی رابطہ نہیںکیا اسے یا اس کے خاندان کو دھمکیاں دینے کا الزام مکمل طور پر من گھڑت اور بے بنیادہے، ماڈل اس کیس میں تفتیشی افسرکے مختلف سوالات کے جواب دینے کیلیے بھی تیار ہوگئی ہے،یہ بیان کراچی کے اسپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ماڈل نے ریکارڈکرایاتھاجبکہ ماڈل 31 اگست کوکسٹم کی خصوصی عدالت میں کرنسی اسمگلنگ کیس میں پیش ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔