سندھ میں برہمن راج کی تاریخ
ممتاز عرب مجاہد،محمد بن قاسم سے مقابلہ کرنے والا راجا داہر اسی راجا چچ اور رانی سوہندی کا بیٹا تھا
August 30, 2016
یہ 416 ء کا واقعہ ہے جب موجودہ پاکستان میں ایک طاقتور بدھی راجپوت سردار، راجا دیوا جی نے رائے سلطنت کی بنیاد رکھی۔615 ء میں راجا سہاسی اس سلطنت کا بادشاہ بنا۔625 ء میں اس نے ایک برہمن ،چچ کو اپنا نائب وزیر بنا لیا۔چچ نے جلد شہرت حاصل کر لی۔ شہر میں اس کی قابلیت کے ہر جگہ چرچے ہونے لگے۔ وہ پابندی سے ہر روز دفتر آتا تھا اور کام کرتا ۔
ایک دن خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ وزیر بیمار تھا اور اس دن دفتر نہ آسکا۔ دفتر میں تنہا بیٹھا چچ کام کررہا تھا کہ راجا کے پاس چند ضروری خط سیوستان سے آئے، جن کا جواب دینا اسی وقت ضروری تھا۔ راجہ نے آدمی بھیج کر محل سے وزیر کو بلوایا، وہ موجود نہیں تھا۔ چچ نے راجا کے آدمی سے کہا کہ وزیر صاحب تو موجود نہیں، میں ان کا نائب ہوں۔ اگر کوئی ضروری کام ہو تو راجا صاحب سے عرض کرو کہ میں حاضر ہوں۔اس نے جاکر راجا سے چچ کی بات کہی۔ راجا نے فوراً ہی چچ کو بلوایا۔
جب چچ محل میں پہنچا تو اس وقت راجا کے پاس اس کی رانی سوہندی بیٹھی تھی۔ راجا نے رانی سے کہا، تم پردے میں ہوجائو۔ رانی سوہندی نے کہا ،حضور! وہ تو برہمن ہے، اس سے پردہ کیسا؟ راجا خاموش ہوگیا اور چچ کو بلایا۔ چچ آداب شاہی بجالایا اور راجا کو وہ خط پڑھ کر سنائے جو سیوستان سے آئے ہوئے تھے اور ان کا فوراً ہی بہت عمدہ جواب لکھ کر پیش کیا۔ راجا بہت خوش ہوا اور چچ کو انعام و اکرام دے کر حکم دیا کہ وہ آئندہ ضروری معاملات خود محل میں آکر پیش کیا کرے۔
رانی سوہندی بھی چچ کا حسن و جمال اور قابلیت دیکھ کرعقل و ہوش کھو بیٹھی اور اس پر عاشق ہوگئی۔ اس نے چچ کو ورغلانا چاہا، مگر اس نے ہمیشہ یہ جواب دیا کہ میں ایک برہمن ہوں، آپ مجھ سے نمک حرامی کی توقع نہ رکھیں۔ چچ کے بعض دشمنوں نے یہ خبر راجا کے کان میں بھی ڈالی۔ راجا نے کہا ،چچ برہمن ہے، میں اسے نیک سمجھتا ہوں۔ بات آئی گئی ہوگئی۔ بہت دن اسی طرح گزرگئے یہاں تک کہ راجا سہاسی بیمار پڑگیا۔ طرح طرح کے علاج معالجے ہوئے مگر راجا کی بیماری بڑھتی ہی گئی۔آخر زندگی کی کوئی امید باقی نہ رہی۔
رانی سوہندی نے یہ حالت دیکھ کر ایک دن چچ کو بلایا اور کہا، تم دیکھتے ہو کہ رائے کی کیا بری حالت ہے۔ اب اس کے بچنے کی کوئی توقع نہیں۔ تمہیں یہ بھی معلوم ہے کہ میری کوئی اولاد ہے نہ میرا کوئی ہمدرد ۔ رہے نام کے یہ رشتے دار اورعزیز جو تم دیکھتے ہو،یہ سب کے سب اس تاک میں ہیں کہ راجا مرے اور ہم تخت پر قبضہ کرلیں ۔لیکن میں بھی سندھ کی رانی ہوں۔
ان کے اس برے ارادے کا وہ مزہ چکھائوں گی کہ تمام عمر یاد رکھیں گے۔ لو دیکھو،اب میں کیا تماشا کرتی ہوں۔ یہ کہہ کر اس نے حکم دیا کہ عام دربار منعقد ہو اور سب امیر و کبیر جمع ہوں۔ جب سب جمع ہوگئے تو اس نے راجا کے ہاتھ سے انگوٹھی اتاری اور اسے لیے دربار میں آئی۔ رانی کو دیکھ کر دربار میں سناٹا چھاگیا۔ سب ادب سے بیٹھ گئے۔ اس نے درباریوں سے کہا، راجا صاحب کی حالت خراب ہے۔ وہ خود بیماری کی وجہ سے دربار میں تشریف نہیں لاسکے۔ انہوں نے یہ انگوٹھی مجھے دے کر حکم دیا ہے کہ میں آپ سب سے کہوں کہ چچ کو عارضی طور پہ راجا بنا لیا جائے اور سبھی اس کے احکامات پر عمل کریں۔ یہ سن کر سب درباریوں نے اسی وقت چچ کو حکمران مان لیا ۔یوں چچ ایک دم نائب وزیر سے راجا بن گیا۔
جب چچ راجا ہوگیا تو رانی سوہندی نے محل میں آکر اس سے کہا ، کیا میں اب بھی اس قابل نہیں کہ تم میری تمنا پوری کرو؟ چچ خاموش ہوگیا۔ رانی سوہندی نے ہمیشہ کے لیے جھگڑوں کا دروازہ بند کرنے کے لیے ایک اور تدبیر سوچی۔ اس نے حکم دیا کہ پچاس زنجیریں محل کے بڑے کمرے میں رکھی جائیں۔ جب زنجیریں رکھی جاچکیں تو اس نے اپنے نوکروں سے کہا کہ رائے سہاسی کے عزیزوں کو اطلاع دو ، راجا تم سے کچھ باتیں کرنا چاہتے ہیں۔ تم سب فوراً محل میں حاضر ہوجائو۔ چناںچہ رائے سہاسی کے سب عزیز محل کے باہر جمع ہوگئے۔ رانی سوہندی ایک ایک کو محفل میں بلاتی جاتی ۔ جیسے ہی وہ محل میں آتا ، اس کو زنجیروں میں بندھوا کر کمرے میں بند کرا دیتی۔ اس طرح رانی سوہندی نے رائے کے سب عزیزوں کو قید کردیا۔ جب سب قید ہوچکے تو اب رانی سوہندی کو اطمینا ن ہوا کہ چچ کی مخالفت کرنے والا کوئی باقی نہیں رہا۔
اس کام سے فارغ ہونے کے بعد رانی سوہندی نے رائے کے ان غریب عزیزوں کو بلایا جو اپنی غربت کی وجہ سے ایک ایک دانے کے محتاج تھے۔ رانی سوہندی نے ان سے کہا ''تم کو جن لوگوں نے اس بری حالت میں پہنچایا ہے،آج میں نے ان سب کو قید کردیا ہے۔ وہ دیکھو تمہارے سامنے جکڑے ہوئے پڑے ہیں۔ میں ان سب کا مال و اسباب تم کو دیتی ہوں۔ مگر شرط یہ ہے کہ جو جس کو قتل کرے گا، وہی اس کا مال لے گا۔'' رانی کے حکم کی دیر تھی، پھر آپس کی دشمنی اور مال کا لالچ !یہ لوگ تو ایسے موقع کی تاک میں تھے۔ ذرا سی دیر میں لوگوں نے ان سب کا صفایا کردیا۔
اب رانی سوہندی کو پوری طرح اطمینان ہوا کہ چچ کے راجا ہونے کا کوئی مخالف نہیں رہا۔ اس دوران رائے مر چکا تھا۔ دوسرے روز رانی سوہندی نے رائے سہاسی کی موت کا اعلان کردیا۔ سارے ملک میں رائے کا غم منایا گیا۔ شاہانہ شان و شوکت سے ارتھی اٹھی اور چتا پر جلادی گئی۔اب چچ متوفی راجا کے سارے احسانات بھول گیا اور راجا بننے کی خاطر اس نے 632ء میں رانی سوہندی سے شادی کر لی۔یوں سندھ میں برہمن راج کی بنیاد پڑگئی۔ممتاز عرب مجاہد،محمد بن قاسم سے مقابلہ کرنے والا راجا داہر اسی راجا چچ اور رانی سوہندی کا بیٹا تھا۔
(اعجاز الحق قدوسی)