ملک بھر میں بارشیں نظام زندگی پھر مفلوج

بلدیاتی اداروں کی جانب سے پمپس لگا کر برساتی پانی کی نکاسی کا کام رات گئے تک جاری رہا۔


Editorial August 30, 2016
بلدیاتی اداروں کی جانب سے پمپس لگا کر برساتی پانی کی نکاسی کا کام رات گئے تک جاری رہا۔ فوٹو؛ فائل

ملک بھر میں مون سون بارشوں کا موسم عروج پر ہے، کراچی ، اسلام آباد، لاہور، حیدرآباد اور سکھر سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ یوں تو بارش باران رحمت متصور کی جاتی ہے لیکن پاکستان کے عوام کے لیے اﷲ کی یہ رحمت انسانی غفلتوں اور لاپرواہیوں کے باعث زحمت میں بدل جاتی ہے۔

منصوبہ بندی کے فقدان اور ناقص انفرااسٹرکچر کے باعث عوام کو دوران بارش اور بعد از برسات کلفت کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور جہاں مینہ گزشتہ ماہ سے کھل کر برس رہی ہے وہاں کے گلی کوچے اور شاہراہیں ندی نالوں کا منظر پیش کررہی ہیں جب کہ شہر کراچی جہاں اس سال کی سب سے کم بارشیں ہوئی ہیں محض اتوار کو ہونے والی بارش کے بعد تباہ حالی کا منظر پیش کررہا ہے۔

موسلا دھار بارش کے نتیجے میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کے علاوہ برساتی نالوں کی صفائی نہ ہونے کے باعث اہم شاہراہوں، سڑکوں اور گلیوں میں برساتی پانی جھیل کا منظر پیش کررہا ہے۔ کراچی میں اتوار کو ہونے والی بارش کے دوران کرنٹ لگنے، دیوار گرنے اور مختلف حادثات میں 8 افراد کے جاں بحق ہونے کے افسوس ناک واقعات بھی پیش آئے جو انتظامی امور کی زبوں حالی اور بلدیاتی اداروں کی ناقص کارکردگی کا مظہر ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ مون سون موسم سے پہلے برساتی نالوں کی صفائی پر توجہ مرکوز نہیں کی جاتی؟ صفائی کی مد میں لیا جانے والا فنڈ آخر کہاں جارہا ہے؟ نالوں پر قائم تجاوزات کے خاتمے کا خیال بعد از حادثہ ہی کیوں ذہن میں در آتا ہے؟

تجاوزات کی سرکوبی تو پورے سال ہونی چاہیے، پھر وہ کون سے محرکات اور فوائد ہیں جو متعلقہ اداروں کو اپنی ذمے داریوں سے پہلو تہی اور چشم پوشی پر آمادہ کیے ہوئے ہیں؟ شہر قائد اس حوالے سے سب سے زیادہ ابترحالی کا شکار ہے۔ نکاسی آب کی خراب صورتحال کے باعث ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے میں آئے جہاں شہریوں نے منٹوں کی مسافت گھنٹوں میں طے کی۔ شہر کی سب سے بڑی اور مصروف ترین شاہراہ فیصل کے مختلف مقامات پر بارش کا پانی جمع ہونے کی باعث ٹریفک بدترین جام ہوگیا، برساتی پانی میں متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں خراب ہوکر پھنس گئیں۔

بلدیاتی اداروں کی جانب سے پمپس لگا کر برساتی پانی کی نکاسی کا کام رات گئے تک جاری رہا۔ اگر پیشگی منصوبہ بندی کرلی جاتی تو اس صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ شہر کے انفرااسٹرکچر میں برساتی پانی کے مستقل اور بلارکاوٹ بہاؤ کو یقینی بنانے کے لیے ابھی سے تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔ ملک کے دارالحکومت اسلام آباد کے انفرااسٹرکچر میں بھی تو نکاسی آب کا خیال رکھا گیا ہے پھر یہ فارمولا دیگر شہروں پر اپلائی کرنے میں کیا قباحت ہے؟ متعلقہ اداروں کو اپنی ذمے داریوں کا احساس کرنا ہوگا تبھی عوام برسات کے موسم سے محظوظ ہوسکیں گے۔

مقبول خبریں