خواتین کو فضول خرچی سے روکنے والا پرس تیار

جب اسے استعمال کرنے والی خاتون پرس کھول کر بٹوا باہر نکالتی ہیں تو کم خرچ کیلیے لائٹ جل کر اشارہ دیتی ہے۔

پرس آر ایف آئی ڈی ٹریکر کی مدد سے اپنی ’’مالکن‘‘ کو پہچانتا ہے اور ان کے زیادہ دور ہونے پر الارم بجادیتا ہے فوٹو؛ فائل

امریکی ماہرین نے ایسا پرس تیار کرلیا ہے جسے خواتین کے لیے بری خبر بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ عام طور پر یہ تاثر ہے کہ خواتین زیادہ خرچ کرتی ہیں لیکن یہ ہینڈ بیگ انہیں فضول خرچی نہیں کرنے دے گا۔

نیویارک کے ڈیزائنر نے یہ پرس ڈیزائن کیا ہے جس کا پروٹو ٹائپ تیار کرنے میں ڈبلن آئرلینڈ کی کولمیک روبوٹکس نے انہیں مدد فراہم کی ہے۔ ''آئی بیگ 2'' کہلانے والا یہ خوبصورت پرس خواتین کے لیے ہیں جس کی اصل خوبی یہ ہے کہ جیسے ہی اسے معلوم ہوتا ہے کہ اسے استعمال کرنے والی خاتون فضول خرچی کرنے کا ارادہ کررہی ہے یہ خود بخود لاک ہوجاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے یہ ایک عدد اوپن سورس آرڈینو یونو مائیکروپروسیسر، وائبریشن موٹرز، ٹائمر، بلیو ٹوتھ، آر ایف آئی ڈی اور ایل ای ڈی روشنیوں سے لیس ہے۔


استعمال سے پہلے اسے ان تمام جگہوں، مقامات اور اوقات کے بارے میں پروگرام کیا جاسکتا ہے کہ جب اور جہاں خواتین کے لیے خود کو خریداری سے روکنا ممکن نہیں رہتا اور وہ ممکنہ طور پر قابو سے باہر ہوکر فضول خرچی کرسکتی ہیں۔ خاتون جیسے ہی ایسی کسی دکان یا جگہ کے قریب پہنچنے لگتی ہیں جو اس پرس کے ڈیٹابیس میں ''فضول خرچ'' مقام کے طور پر محفوظ ہوتی ہے تو پرس کا خودکار جی پی ایس نظام اس کا پتا لگالیتا ہے اور اسے لاک کردیتا ہے تاکہ اسے کھول کر نقد رقم یا کریڈٹ/ ڈیبٹ کارڈ نکالے ہی نہ جاسکیں۔ اسی طرح مہینے کے آخری دنوں میں جب تنخواہ دار طبقے کی جیب خالی ہونے والی ہوتی ہے یہ پرس خواتین کو زیادہ رقم خرچ کرنے سے باز رکھتا ہے۔

عام حالات میں بھی جب اسے استعمال کرنے والی خاتون پرس کھول کر بٹوا باہر نکالتی ہیں تو ایل ای ڈی فوراً جلنے لگتی ہے جو اس بات کا اشارہ ہوتی ہے کہ فضول خرچی سے گریز کیا جائے۔ یہ آر ایف آئی ڈی ٹریکر کی مدد سے اپنی ''مالکن'' کو پہچانتا ہے اور ان کے زیادہ دور ہونے پر الارم بجادیتا ہے تاکہ اسے ادھر اُدھر رکھ کر بھولا نہ جاسکے۔ ایک عدد بیٹری پیک بھی اس کا حصہ ہے جو نہ صرف اس ہینڈ پرس کو ضروری بجلی فراہم کرتا ہے بلکہ یو ایس بی کے ذریعے اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ اس سے منسلک کرکے چارج بھی کئے جاسکتے ہیں۔
Load Next Story