چمگادڑ سے ’’سارس‘‘ جیسا وائرس پھیلنے کا خطرہ

محمد اختر  اتوار 9 دسمبر 2012
’’سارس‘‘ SARSسانس کی ایک بیماری severe acute respiratory syndrome کا مخفف ہے. فوٹو : فائل

’’سارس‘‘ SARSسانس کی ایک بیماری severe acute respiratory syndrome کا مخفف ہے. فوٹو : فائل

دنیا میں ’’سارس‘‘ جیسا ایک اور وائرس پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے اور اس وائرس سے سعودی عرب میں ایک شخص کی ہلاکت بھی ہوچکی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ وائرس چمگادڑ کے ذریعے پھیلنے کا شبہ ہے۔ یاد رہے کہ ’’سارس‘‘ SARSسانس کی ایک بیماری severe acute respiratory syndrome کا مخفف ہے جو 2002ء میں پوری دنیا میں پھیلا تھا اور اس سے تیس سے زائد ممالک میں آٹھ سو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔فی الحال یہ وائرس سعودی عرب میں پھیلنے کی اطلاع ہے جہاں اس سے ایک شخص کے مرنے کے علاوہ دوسرے عرب ملک قطر میں دو افراد کے متاثر ہونے کی اطلاع ہے۔

ان میں سے ایک کو علاج کے برطانیہ لایا گیا تھا جو تاحال انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس چمگادڑوں میں پائے جانے والے دیگر وائرسوں سے ملتا جلتا ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں نہیں پھیلتا۔بنیادی طورپر یہ وائرس جانوروں کو لگتا ہے اوران کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔یہ کورونا وائرس کی ایک قسم ہے جس کی علامات میں عام نزلہ زکام سے لیکر ’’سارس‘‘ کی بیماری بھی شامل ہے۔

نیا کورونا وائرس اس وقت شناخت کیا گیا جب سعودی عرب میں ایک ساٹھ سالہ شخص کی نمونیا اور گردوں کے فیل ہونے کے باعث موت ہوئی۔وائرس سے متاثر قطرسے علاج کے لیے برطانیہ لائے جانیوالے ایک شخص کو تاحال مصنوعی طریقے سے پھیپھڑوں کو فعال کرکے زندہ رکھاگیاہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوںواقعات ایک دوسرے سے منسلک ہیں تاہم لگتا ہے کہ دونوں افراد کو وائرس انسان کے ذریعے لگنے کے بجائے کسی جانور سے ہی لگا۔ان کا کہنا ہے کہ یہ وائرس وہی ہے جو ایشیا میں بعض اقسام کی چمگادڑوں میں ملتا ہے اور فی الحال اس قسم کے کسی انسانی وائرس کا پتہ نہیں چلا۔ان کا کہنا ہے کہ چمگادڑ میں ہی بنیادی طورپر یہ وائرس ہوتاہے تاہم کورونا وائرس کی کچھ قسمیں بلیوں اور انسانوں میں بھی ہوتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے کہ اس وائرس کو مہلک بننے سے پہلے اس کا علاج تلاش کیا جائے یا کم ازکم اس کو مزید پھیلنے سے روکا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔