مودی کو پذیرائی نہیں ملی ؛ جی 20 جیسے فورم ڈیبیٹنگ کلب بن چکے؛ ایکسپریس فورم

احسن کامرے  جمعرات 8 ستمبر 2016
کانفرنس میں بڑی پیشرفت نہیں ہوئی، محمد مہدی، پاکستان کو سیاسی طور پر مستحکم بنا کر چین کے خدشات دور کرنا ہونگے، رحمان عزیز ۔  فوٹو : ایکسپریس

کانفرنس میں بڑی پیشرفت نہیں ہوئی، محمد مہدی، پاکستان کو سیاسی طور پر مستحکم بنا کر چین کے خدشات دور کرنا ہونگے، رحمان عزیز ۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور:  جی 20 کانفرنس کا چین میں انعقاد انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ سی پیک منصوبہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہے۔ جی20جیسے فورم ڈیبیٹنگ کلب بن چکے ہیں۔ نریندر مودی کشمیر کی تحریک آزادی اور اس پر پاکستان کے بھرپور عالمی موقف سے خائف ہوکر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس میں نہ مودی کو پذیرائی ملی اورنہ ہی کسی ملک نے پاکستان پر پابندیوں کی حمایت کی۔

ان خیالات کا اظہاراقتصادیات وخارجہ امورکے ماہرین اور سیاسی تجزیہ نگاروں نے ’’جی20 سربراہی کانفرنس اور نریندر مودی کاپاکستان مخالف پروپیگنڈا‘‘کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ ماہر اقتصادیات ڈاکٹرقیس اسلم نے کہا کہ جی 20کانفرنس میں کوئی بڑے فیصلے نہیں ہوئے۔ ہمیں اقتصادی ترقی کے لیے اپنے گھر کو درست کرنا ہو گا۔ سماجی تحفظ، سیکیورٹی، تعلیم، صحت کے معاملات کودرست کرنا ہو گا، پھرکہیں جا کرہمیں پذیرائی ملے گی۔چین نئی سپر پاور ہے ہم نے اس کے ساتھ اتحاد بنایا ہے۔ اب ایران، ترکی اور روس کے ساتھ بھی تعلقات بہتر کرنے چاہئیں، ہمیں ٹیکنالوجی ودیگرچیزوں پرتوجہ دینی چاہیے تاکہ ہم چین کے تعاون سے فائدہ اٹھا سکیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم ابھی کنفیوژن کا شکار ہیں،امریکا سے امداد بھی لے رہے ہیں اورچین کے ساتھ اقتصادی راہداری کا معاہدہ بھی کر رہے ہیں۔ ایران کے ساتھ بارڈر لگتا ہے اور ہم 37ممالک کے اتحاد میں بھی شامل ہورہے ہیں۔ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کودیکھنا ہوگا اورنئے دوستوں کیلیے پرانے دوستوں کوقربان نہیں کرنا چاہیے۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدرمیاں رحمان عزیز نے کہا کہ جی 20 کانفرنس کی میزبانی چین نے کی جو اہم پیشرفت ہے۔ چین نے خودکومغربی دنیا میں منوایا ہے۔ عالمی منڈی تک رسائی حاصل کی ہے۔

پاکستان میں46ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری اختتام نہیں ہے بلکہ ابھی چین مزید سرمایہ کاری کریگا لیکن اس کیلیے ہمیں پاکستان کو سیاسی طور پر مستحکم اور امن وامان کی صورتحال بہتر بنا کر چین کے خدشات کو دور کرنا ہو گا۔ سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹراعجاز بٹ نے کہا کہ مودی کا ایجنڈا پاکستان مخالف ہے، وہ اس وقت مسئلہ کشمیر پر دباؤ میں ہیں، بھارت کے اندر سے بھی اس کی مخالفت کی جا رہی ہے جبکہ پاکستان بھی تمام عالمی فورمز پر اس حوالے سے بھرپور آواز اٹھا رہا ہے۔ مودی منفی پروپیگنڈے سے پاکستان کو دنیا کے سامنے دہشتگرد ملک ثابت کرنا چاہتا ہے۔ بھارت پاکستان کو تنہا کرنیکی پالیسی پرعمل پیرا ہے جبکہ چین بارہا یہ کہہ چکا ہے کہ وہ اقتصادی راہداری پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریگا۔

ضرورت یہ ہے کہ پاکستان بہتر سفارتکاری کے ذریعے روس، چین، ایران، ترکی و وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کرے۔ خارجہ پالیسی کوازسرنو دیکھا جائے اور سعودی عرب، ایران، روس کے حوالے سے خارجہ پالیسی کو بیلنس کیا جائے۔ خارجہ امور کے ماہر و ن لیگ کے رہنما محمد مہدی نے کہا کہ گزشتہ چند اجلاسوں سے جی20تقسیم نظرآتی ہے۔

حالیہ کانفرنس بھی شمالی کوریا، شام، جنوبی چین کے سمند کے مسئلے کا حل ہوا اور نہ ہی کوئی بڑی پیشرفت ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ مودی نے برکس کی میٹنگ اورکانفرنس کے دوران پاکستان مخالف بات کی، پابندیوں کا مطالبہ کیا تاہم مودی کواس فورم سے کوئی پذیرائی نہیں ملی۔ پاکستان کے مسئلہ کشمیر پر بھرپور موقف سے مودی خائف ہے۔ انھوں نے کہا کہ جی 20 جیسے ادارے اب موثر فورم نہیں رہے بلکہ یہ ڈیبیٹنگ کلب بن گئے ہیں۔ جی 20 اجلاس میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے امریکا چین معاہدہ ہوا جبکہ پاکستان ان5ممالک میں شامل ہے جہاں آلودگی زیادہ ہے لہٰذا پاکستان کواس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔