- پنجاب: 20 سر اور ایک ’’پگ‘‘ کی جنگ
- آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کو چوتھی پوزیشن واپس مل گئی
- کراچی سے لاہور جانے والی پرواز میں غلافِ کعبہ کی زیارت، ویڈیو وائرل
- بھارت میں مسلم دشمنی کی نئی لہر، پنچایتوں کے ذریعے معاشی بائیکاٹ کے فیصلے
- کراچی والوں کے لئے بجلی مزید مہنگی، قیمت میں 9 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافہ
- چوہدری مونس الہٰی کی عبوری ضمانت میں 14 جولائی تک توسیع
- سعودی سفیر کی آپریشن سے علیحدہ ہونے والی جڑواں بچیوں سے ملاقات
- ٹریفک حادثات اور ڈکیتی پر مزاحمت میں 2 افراد جاں بحق، 5 زخمی
- کورونا سے مزید 2فراد انتقال کرگئے،مثبت کیسز675 ہوگئے
- پنجاب سے 4 ماہ قبل اغوا کسان کراچی میں شدید زخمی حالت میں مل گیا
- بھارت میں مسلمان دکاندار کی انسان دوستی، ہندو ملازم کی آخری رسومات ادا کردیں
- ایف بی آر ملازمین کو بجٹ ڈیوٹی پر انعامات دینے کی انکوائری کا فیصلہ
- 1263 میگاواٹ کے تھرمل پلانٹ یونٹ1کا کامیاب ٹیسٹ رن
- سیاحوں کی وجہ سے اگوانا چھپکلیاں ذیابیطس میں مبتلا ہورہی ہیں!
- جہاز چلانے کے لیے مٹی سے ایندھن بنانے کا منصوبہ
- برطانیہ کا ایک جزیرہ جہاں ابھی تک ایک بھی کورونا کا کیس سامنے نہیں آیا
- نارتھ کراچی اور اطراف کے علاقوں میں رات گئے بارش
- وزیراعظم کی امریکا کے یوم آزادی پرعوام اورحکومت کو مبارکباد
- ڈنمارک کے شاپنگ مال میں فائرنگ، 3افراد ہلاک
- نایاب جانوروں کی اسمگلنگ میں ملوث دو بھارتی خواتین گرفتار
ارسلان کیس تحقیقاتی ٹیم نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو بلا لیا، رجسٹرار پیش نہیں ہونگے، جواب بھیج دیا

احمدخلیل جرمنی میںزیرعلاج ہیں،نہ آنیکی اطلاع دیدی, آئی این پی
اسلام آباد: ڈاکٹر ارسلان افتخار،ملک ریاض کے داماد سلمان احمد اور احمد خلیل نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیرکو پیش نہیں ہوئے۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹر ارسلان کو دوبارہ 26جولائی کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے سمن جاری کردیے ہیں جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر حسین کو بھی ڈاکٹر ارسلان کیس میں25جولائی کو مشترکہ ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے سمن جاری کیے ہیں ۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹر ارسلان ،سلمان احمد اور احمد خلیل کو پیر 23جولائی کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے تھے ۔ڈاکٹر ارسلان کی جانب سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو پیش نہ ہونے سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا گیا جبکہ ملک ریاض کے داماد نے فیکس پیغام کے ذریعے ٹیم کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اس کیس میں بیان ریکارڈ کرانے پاکستان نہیں آ سکتے ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں وہ اس کیس میںبیرون ملک بیان ریکارڈکرانے کو تیار ہیں
جبکہ احمد خلیل نے اپنے خط کے ذریعے ٹیم کو آگاہ کیا ہے کہ وہ جرمنی کے اسپتال میں زیر علاج ہیں ۔نیب کی مشترکہ ٹیم نے ڈاکٹر ارسلان کو سکیشن 19کے تحت دوبارہ سمن جاری کرتے ہوئے 26جولائی کو مشترکہ ٹیم کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو مشترکہ ٹیم کے سامنے پیش ہونے کیلئے بھی سمن جاری کیے گئے ہیں
۔بی بی سی کے مطابق نیب کے ترجمان ظفر اقبال نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم سارا دن ڈاکٹر ارسلان کا انتظارکرتی رہی لیکن وہ پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی اْنہوں نے پیش نہ ہونے سے متعلق آگاہ کیا ہے۔ڈاکٹر ارسلان افتخارکے وکیل سردار اسحاق نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تردید کی کہ اْن کے موکل کو نیب کے سامنے پیش ہونے سے متعلق کوئی نوٹس ملا ہے۔
اْنھوں نے کہا کہ نوٹس دینے کی خبریں محض اخبارات کی حد تک ہی محدود ہیں۔ڈاکٹر اسلان کے وکیل نے الزام عائدکیا کہ نیب کی تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کے دیگر دو اہم کرداروں سلمان احمد اور احمد خلیل کو پاکستان نہیں لانا چاہتی بلکہ بیرون ملک جاکر اْن کے بیانات قلمبند کرے گی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے ارسلان افتخار انکوائری کیس میں نیب کی طرف سے بھیجے گئے نوٹس کا جواب دیدیا۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ رجسٹرار نے اپنے جواب میںکہا ہے کہ کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے پاس کوئی حقائق موجود نہیں ہیں جس کو ریکارڈ پر لانے کیلیے رجسٹرارکی پیشی ضروری ہو۔عدالت عظمٰی کے سامنے ایک کیس آیا تھا اور اس کا فیصلہ ہوگیا ہے ۔جواب میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے اس کیس کے حوالے سے جو تفصیلات موجود ہیں
وہ عدالت کے فیصلے کی صورت میں ریکارڈکا حصہ ہیں ۔جواب میں ارسلان افتخار کیس کے فیصلے کی مصدقہ نقل بھی نیب کو بھجوا دی گئی ہے۔رجسٹرار نے نیب کی طرف سے 25جولائی کو پیش ہونے کے نوٹس پر یہ جواب دیا ہے۔آن لائن کے مطابق رجسٹرارنے نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس صرف ایک مقدمہ آیا تھا
جو عدالت نے نمٹا دیا ہمارے پاس نیب کو فراہم کرنے کیلئے مزید ایسے کچھ بھی شواہد نہیں ہیں جو نیب کے ساتھ شیئر کر سکیں ،شواہد نہ ملنے کے باعث رجسٹرار سپریم کورٹ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔