شامی حکومت نے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنیکی دھمکی دیدی، تشدد جاری52افراد ہلاک

ایکسپریس اردو  منگل 24 جولائی 2012
 23 نوجوانوں کوپکڑکرگولیاں ماردی گئیں، حلب میں شدید لڑائی جاری۔ فوٹو اے ایف پی

23 نوجوانوں کوپکڑکرگولیاں ماردی گئیں، حلب میں شدید لڑائی جاری۔ فوٹو اے ایف پی

دمشق:  شام کی فوج نے شدیدلڑائی کے بعد دارالحکومت پراپناکنٹرول مستحکم کرلیا،درعااوربعض دیگرعلاقوں میں پیرکوبھی جھڑپیں جاری رہیں۔ پورے ملک میں جاری تشددمیں24 شہریوں سمیت کم ازکم 52 افرادہلاک ہوگئے ۔دارالحکومت میںفری سیریئین آرمی کے فوجی اب بھی موجودہیں اورگوریلاکارروائیاں کررہے ہیں۔بشارالاسدکے مخالفین نے اعلان کیاہے کہ وہ بعض علاقوں سے انخلاکے باوجوددمشق پرقبضے کیلئے اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔

سرکاری فوج شہرمیں چھپے مخالف عناصرکوتلاش کررہی ہے۔میزہ کے علاقے میں سرکاری فوج نے 23 نوجوانوں کوپکڑکرگولیاں ماردیں۔سرکاری ٹی وی پر دکھائی جانے والی تصاویر میں دمشق میں تباہی کے مناظر اورلاشوں کو دکھایا گیا ہے جنہیں دہشتگردوں کی لاشیں بتایا گیا ہے۔بی بی سی کے مطابق غالب خیال ہے کہ یہ کارروائی شامی فوج کے چوتھے ڈویڑن نے کی ہے جس کی کمان صدر بشارالاسد کے بھائی ماہر الاسد کے پاس ہے۔شام کے دوسرے بڑے شہرحلب میں بدستورشدیدلڑائی جاری ہے ۔

عراق اورترک سرحدپرواقع کراسنگ پوائنٹس پربدستورباغیوں کا قبضہ ہے۔دریں اثناشام کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہاہے کہ ان کے پاس کیمیائی ہتھیارہیں اگرکسی ملک نے باہرسے حملہ کیاتوان ہتھیاروں کو استعمال کیاجائیگا۔

یہ ہتھیارشامی شہریوں کے خلاف استعمال نہیں کیے جائیں گے۔امریکہ نے شامی حکومت کوخبردارکیاہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں سوچے بھی ناں ۔یورپی یونین نے بھی اس دھمکی کی مذمت کی ہے۔قطرمیںعرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے صدر بشارالاسد سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر اقتدار سے الگ ہو جائیں۔شامی حکومت نے اس مطالبے کو مستردکردیاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔