کراچی میں فلاحی اداروں کے دستر خواں

شبیر احمد ارمان  منگل 20 ستمبر 2016
shabbirarman@yahoo.com

[email protected]

اس وقت شہرکراچی کی آبادی پونے دوکروڑکے لگ بھگ ہے،اس لحاظ سے یہ دنیاکا بارہواں بڑا شہرہے۔مستقبل قریب میں یعنی آیندہ 15برس میں کراچی کی آبادی 50فیصد کے حساب سے بڑھتے ہوئے دگنی ہوجائے گی ،یوںکراچی آبادی کے لحاظ سے دنیا کا ساتواں بڑا شہر بن جائے گا ۔

کراچی ملک کا معاشی حب ہے جس کی ترقی کے لیے انفرا اسٹرکچرکی تعمیر اور وسائل کوموثر انداز میں استعمال میں لانے کے لیے دیرپا منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے۔ایک طویل عرصے سے ملک کے دیگر علاقوں سے روزگارکے حصول کے لیے لوگ شہرکراچی کا رخ کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے شہرکی آبادی میں دن بہ دن  اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جب کہ شہرکراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں شہر میں وسائل کم ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ شہرمیں مقیم آبادی کا معیار زندگی بلند ہونا ہی شہرکی ترقی کا ضامن ہے۔

زمینی حقیقت یہ ہے کہ شہریوں کو زندہ رہنے کے لیے بنیادی ضرویات زندگی کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔تعلیم یافتہ نوجوان طبقہ روزگارکے حصول کے لیے دربدرکی ٹھوکریں کھا رہا ہے، مزدورطبقہ کم اجرت پرکام کرنے پرمجبورہے۔  پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی ہے  اوراس کا فرسودہ نظام شہریوں کے لیے عذاب بنا ہوا ہے ۔ پانی، بجلی، گیس  کی قلت نے شہری زندگی کا پہیہ جام رکھا ہے۔اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ شہرکراچی کے لاکھوں لوگوں کو دو وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہے۔

بھلا ہوکراچی کے ان فلاحی اداروں کا جن کے دستر خوان غریب مستحقین اورسفید پوش گھرانوں کو باعزت طریقے سے پیٹ بھرکرکھانا کھلانے کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ان دسترخوانوں پر باعزت طریقے سے 2 لاکھ سے زائد افرادکو دو وقت کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے، یہ دسترخوان شہر کراچی کے مختلف علاقوں اور بڑے سرکاری اسپتالوں کے باہر قائم کیے گئے ہیں اوراس کارخیر میں سیلانی ویلفئیر ٹرسٹ، چھپا فاؤنڈیشن،ایدھی فاؤنڈیشن، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ، جعفریہ ڈیزاسٹرمینجمنٹ اور بحریہ ٹاؤن سمیت دیگر فلاحی ادارے خدمت انجام دے رہے ہیں۔ہزاروں افراد خاموشی سے ان دسترخوانوں پر اپنا پیٹ بھرتے ہیں اورکھانے کی فراہمی کے دوران فلاحی اداروں کے رضاکاروں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ کسی کی بھی عزت نفس مجروح نہ ہواور وہ باعزت طریقے سے کھانا کھا کر چلا جائے۔

ایک سروے رپورٹ کے مطابق ان فلاحی اداروں کی جانب سے 80 مقامات پر 110دستر خوان لگائے گئے ہیں، جہاں ان فلاحی اداروں کے رضا کار مستحقین،غرباء  اور روزانہ اجرت پرکام کرنے والے افراد کے علاوہ سفید پوش گھرانوں کے افراد کو دو وقت  کا کھانا کھلاتے ہیں۔ان اداروں کا کھانا کھلانے کا نیٹ ورک انتہائی مضبوط اورمنظم ہے ہرادارے نے کھانے کی تیاری کے لیے مرکزی کچن مختلف علاقوں میں قائم کیے ہوئے ہیں۔

مردوں اورخواتین کے لیے الگ الگ جگہ مختص ہوتی ہے۔ بڑے بڑے تھالوں میں سالن ڈالا جاتا ہے یا مختلف دسترخوانوں پرہرکھانا کھانے والے شخص کو پلیٹ دی جاتی ہے اورباعزت طریقے سے ان کو سالن اورجتنی روٹی وہ کھانا چاہیں انھیں فراہم کی جاتی ہے۔مختلف ادارے دو وقت کا کھانا ان فلاحی اداروں کے دسترخوانوں پرہزاروں افرادکو فراہم کرتے ہیں،اسپتالوں کے باہرلگائے گئے دسترخوان مریضوں کے تیمارداریوں کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے،ان فلاحی اداروں کی جانب سے ان دسترخوانوں کے علاوہ کراچی سینٹرل جیل اورملیر جیل میں صدقے کے بکروں کا گوشت فراہم کیا جاتا ہے۔

ان فلاحی اداروں میں روزانہ 3 ہزار سے زائد صدقے،عقیقے اورخیرات کے بکرے اللہ کی راہ میں قربان کیے جاتے ہیں ۔شہری خاموشی سے آتے ہیں اور یہ بکرے ان فلاحی اداروں کے منتظمین کے حوالے کرکے چلے جاتے ہیں، پھر ان کو ذبح کیا جاتا ہے، ہرادارے کا اپنا مرکزی باورچی خانہ ہے۔ ایدھی نے سہراب گوٹھ ، سیلانی نے بہادر آباد، چھیپا نے ایف ٹی سی، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ نے بہادرآباد میں مرکزی باورچی خانہ قائم کیا ہے جب کہ ان اداروں نے روٹی کے بڑے پلانٹ بھی لگائے ہیں،ان روٹی پلانٹ میں روزانہ 6 لاکھ سے زائد روٹیاں پکائی جاتی ہیں۔

مختلف فلاحی اداروں کے دسترخوانوں پر یومیہ ایک کروڑ 30لاکھ سے زائد کے اخراجات آتے ہیں یہ سب کچھ مخیر حضرات کے تعاون سے ممکن ہوتا ہے اور معاشرے میں اللہ کے نیک بندوں کی کمی نہیں ہے، وہ مسلسل اس کارخیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ، جس کی وجہ سے دستر خوان کے نیٹ ورک میں اضافہ ہورہا ہے۔ 55مقامات پر سیلانی دستر خوان لگائے جاتے ہیں،ان دسترخوانوں پر ایک وقت میں 50ہزار سے زائد افراد کھانا کھاتے ہیں اور روزانہ بکرے کا گوشت جس میں مختلف سبزیاں ڈالی جاتی ہیں، منظم نیٹ ورک کے ذریعے اس کارخیرکوانجام دیا جاتا ہے، سول اورجناح اسپتال کے علاوہ سٹی کورٹ میں بھی سیلانی دسترخوان موجود ہے۔

چھیپا فاؤنڈیشن کی جانب سے کراچی میں 40دسترخوان  قائم ہیں،ان دسترخوانوں پر روزانہ 60ہزار سے زائد لوگوں کو 2 وقت کا کھانا کھلایا جاتا ہے، 300 رضاکار اس کارخیر میں خدمات انجام دیتے ہیں، دسترخوان پر مزدور،کم آمدنی والے افراد اوردیگر سفید پوش افراد کھانا کھاتے ہیں اور یہ عمل خاموشی سے مکمل کیا جاتا ہے۔ جعفریہ ڈیزاسٹرمینجمنٹ نے نمائش پر دسترخوان قا ئم کیا ہے ، جہاں روزانہ  ایک ہزارافراد کو 2وقت کا کھانا کھلایا جاتا ہے،عالمگیر ویلفئیر ٹرسٹ نے شہر کراچی میں دو دسترخوان قائم کیے ہیں،ان کی موبائل دسترخوان سروس ہے،روزانہ مختلف علاقوں میں کھانے کے 5ہزارپیکٹ غریب اور مستحق افراد میں تقسیم کرتی ہے، 6 موبائل دستر خوان سروس مختلف علاقوں میں جاکر ایسے افراد کوکھانے کے پیکٹ دیتی ہے جن کی آمدنی نہ ہونے کے برابر ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے 7 بڑے دسترخوان ہیں، جو سہراب گوٹھ ،کھارادر،کلفٹن اوردیگرعلاقوں میں واقع ہیں،کھانے کی تقسیم صرف ایک وقت میں کی جاتی ہے اور روزانہ ان دسترخوانوں پر30ہزار سے زائد افراد کوکھانا کھلایا جاتا ہے۔ خدمت خلق فاؤنڈیشن کی جانب سے دسترخوان تو نہیں لگائے جاتے لیکن 8سے 10 ہزار خاندانوں کوکفالت پروگرام کے تحت ماہانہ راشن فراہم کیا جاتا ہے ۔

ان فلاحی کے دسترخوانوں کے علاوہ شہرکراچی کے مختلف علاقوں میں واقع بڑے ہوٹلوں اور نہاری ہاوس بھی غریبوں کو مفت کھانا فراہم کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ سروے رپورٹ کے مطابق ماڑی پور،کھارادر، میٹھادر، برنس روڈ، رنچھوڑ لائن، حسن اسکوائر،طارق روڈ، لیاقت آباد ، حسین آباد،نیوکراچی، سہراب گوٹھ،اورنگی ٹاون، صدر، لانڈھی،کورنگی  سمیت دیگرعلاقوں میں 300 سے زائد ایسے ہوٹل اورنہاری ہاوسز موجود ہیں جہاں مخیر حضرات خاموشی سے آتے ہیں اور کھانے کے پیسے دے کر چلے جاتے ہیں،اس کے بعد ہوٹل انتظامیہ باعزت طریقے سے ان افراد کو جو ہوٹل کے باہر بیٹھے ہوتے ہیں ان کوکھانا فراہم کرتی ہے،ان ہوٹلوں سے ایک لاکھ سے زائد افراد  روزانہ کھانا کھاتے ہیں۔

لیاری بھی کراچی کا ایک حصہ ہے یہاں غربت اپنا پنجے گاڑھے ہوئے ہے، یہاں ہشت چوک پر بحریہ ٹاون کا  اور لیاری جنرل اسپتال کے قریب سیلانی کے دسترخوان قائم ہیں، جہاں روزانہ سیکڑوں افراد پیٹ کی آگ بجھاتے ہیں۔علاوہ ازیں لیاری کے علاقے کلاکوٹ صادر برلین میں سیلانی کا مقامی مرکز قائم ہے جہاں سے غریبوں اور مسکینوں کی مدد کی جاتی ہے،کھانا کھلایا جاتا ہے،راشن تقسیم کیا جاتا ہے،کپڑے دیے جاتے ہیں، علاج ومعالجے میں مدددی جاتی ہے، بے روزگار نوجوانوں کو رکشے دیے جاتے ہیں، یہاںگبول پارک میں دیوار مہربانی  بھی ہے جہاں لوگ اپنے پرانے کپڑے ٹانگ دیتے ہیں اور ضرورت مند موقع دیکھ کر منہ اندھیرے میں  جاتے ہیں۔ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت ایک زمانے سے لیاری میں گوشت، سلے سلائے ملبوسات ، وہیل چیئرزاور شادی بیاہ میں امداد و تعاون  سمیت دیگر خدمات انجام دی جارہی ہیں۔

کراچی ملک کا واحد شہر ہے جہاں سب سے زیادہ عوامی دسترخوان لگائے جاتے ہیں، جہاں مخیر حضرات اورفلاحی تنظیموں کی جانب سے رمضان مبارک کے مہینے  میں روزہ داروں کو افطارکرانے، کھانا کھلانے کے لیے دسترخوان سجا دیتے ہیں۔شہرکراچی میں روزہ داروں کے لیے 4ہزار سے زائد عوامی دستر خوان لگائے جاتے ہیں، یہاں 25سے30لاکھ افراد خاموشی کے ساتھ اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھتے ہوئے افطارکرتے ہیں۔ یہ عوامی دسترخوان شاہراہوں، سڑکوں،عوامی مقامات،بس اسٹاپس پر لگائے جاتے ہیں، مختلف افطاردسترخوانوں کا اہتمام صاحب حیثیت اورخدا ترس خواتین بھی کرتی ہیں،امام بارگاہوں، مساجد، مدارس میں بھی افطارکا اہتمام کیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں علاقائی سطح پر بھی لوگ افطار اورکھانے کا اہتمام کرتے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں افطار بکس غریب علاقوں میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔  علاوہ ازیں سحری کے اوقات میں ہزاروں کی تعداد میں خاندانوں کو ان کے گھروں پر سحری پہنچائی جاتی رہی ہے۔ یہ غریب پرورشہرکراچی کی وہ صورت حال ہے جو عوامی ریلیف سے بے نیاز و بے رحم حکمرانوں کو دعوت فکر دیتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔