’’کوک اسٹوڈیو‘‘ پاکستانی میوزک بدنام کرنے کی سازش سے کم نہیں، موسیقار

شوبز رپورٹر  منگل 20 ستمبر 2016
گزشتہ سیزنز کی طرح اس بار بھی کوئی نیا میوزک متعارف نہیں کروایا گیا ،موسیقی کے سنجیدہ حلقوں کی تنقید  ۔  فوٹو : فائل

گزشتہ سیزنز کی طرح اس بار بھی کوئی نیا میوزک متعارف نہیں کروایا گیا ،موسیقی کے سنجیدہ حلقوں کی تنقید ۔ فوٹو : فائل

 لاہور:  پاکستان میوزک کوپروموٹ کرنے کی بات کرنے والے ’’ کوک سٹوڈیو ‘‘ میں ماضی کے مقبول گیتوں کوبرباد کرنے کا سلسلہ نہ رک سکا۔ میوزک انڈسٹری کیلئے اپنی زندگیاں وقف کرنے والے عظیم موسیقاروں اورگلوکاروں کے علاوہ سازندوں نے بھی ’’کوک سٹوڈیو‘‘ میں شامل کئے جانے والے مقبول گیتوں کے ساتھ چھیڑچھاڑ اورسچے سُروں سے دوررہنے والے گلوکاروں کو متعارف کروانے کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ایک طرف تومقبول فوک گیتوں کی دھنوں کوتبدیل کیا گیا ہے اوردوسری جانب چند ایک کے علاوہ بہت سے ’’سفارشی ‘‘ گلوکاروں کودوبارہ سے میوزک کے اس اہم اوربڑے پلیٹ فارم کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان میں میوزک کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ اگرپاکستانی میوزک کوانٹرنیشنل مارکیٹ تک متعارف کروانے کی بات کی جائے تو ’’کوک سٹوڈیو‘‘ جیسا ہی کوئی پلیٹ فارم ہونا چاہئے ، جہاں باصلاحیت گلوکاراورسازندے اپنے فن سے سب کومحظوظ کریں لیکن گزشتہ سیزنز کی طرح اس بار بھی کوئی نیا میوزک متعارف نہیں کروایا گیا بلکہ ماضی کے مقبول گیتوں کا سہارا لے کرایک ’’گرینڈ شو‘‘ بنایا گیا ہے۔ ماضی کے مقبول گیتوں کے خالق موسیقاروں، شاعروں اورگلوکاروں سے اجازت لینا بھی مناسب نہیں سمجھا جاتا جوکہ بہت ہی غیراخلاقی حرکت ہے ۔

بلاشبہ پاکستان میوزک کے میدان میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتا ہے لیکن جس طرح سے کوک سٹوڈیومیں پاکستانی میوزک کے لیجنڈز کے گائے مقبول گیتوںکو نوجوان گلوکاروں کے ہاتھوں خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ پاکستانی میوزک کوبدنام کرنے کی سازش سے کم نہیں ہے۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ کوک سٹوڈیو کے منتظمین پاکستانی میوزک کی سپورٹ کیلئے بہترکام کریں۔ میوزک کے مختلف انداز متعارف کروائے جائیں بلکہ ماضی کی بجائے اب نئے گیتوںکو سامنے لائیں تاکہ پاکستانی میوزک میں کوک سٹوڈیوکی بدولت خوبصورت اوربہترین اضافہ ہوسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔