- پاکستان کے 75ویں جشن آزادی کا آغاز، سبز ہلالی پرچموں کی بہار
- جشن آزادی کے موقع پر گوگل نے پاکستانی پرچم کے رنگ سجالیے
- وادی سوات میں کالعدم ٹی ٹی پی کے مسلح افراد کی موجودگی مبالغہ آرائی ہے، آئی ایس پی آر
- فوج کے کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، وزیر دفاع
- عالمی جونیئراسکواش چیمپئن شپ؛ پاکستان کے حمزہ خان کی کوارٹرفائنل میں رسائی
- روس ٹیلر کا آئی پی ایل کے حوالے سے اہم انکشاف
- ایشین مینز والی بال کپ؛ پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف فتح
- امریکا سے دوستی جاہتا ہوں لیکن غلامی ہرگز نہیں، عمران خان
- پاکستانی پیراک نے فری اسٹائل ایونٹ کے فائنل میں جگہ بنالی
- سعودی عرب کا پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات کے لیے 10 کروڑ ڈالر فراہم کرنے پر غور
- عمران خان اور پاک فوج کے تعلقات بہتر ہوگئے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب
- سعودی قیادت کی پاکستان کے 75ویں یوم آزادی پر مبارک باد
- وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بار پھرمیثاق معیشت کی پیشکش کردی
- سندھ کے 9اضلاع آفت زدہ قرار
- کراچی: 15اگست تک گرج کے ساتھ بارش کا امکان، 16سے نیا سلسلہ شروع ہوگا
- تقسیم برصغیر دیکھنے والے بزرگ آبیتی بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے
- پاکستانی ایتھلیٹ شجر عباس دو نئے ریکارڈز سے محروم
- کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تیز
- ملک دشمن عناصر یوم آزادی پر دہشت گردی کرنا چاہتے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان
- کراچی:2022کی سب سے بڑی چوری میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار
عالمی ریسرچ میں پاکستانی تحقیقی حوالوں میں 10 گنا اضافہ

کل پاکستانی تحقیقی مقالوں میں سے 62.70 فیصد کے حوالے بین الاقوامی ریسرچ میں آئے ۔ فوٹو : فائل
کراچی: گزشتہ دس برس کے دوران دنیا بھر میں ریسرچ تھیسز میں پاکستانی محققین کے حوالوں میں زبردست تیزی آئی ہے۔
حیرت انگیز امر یہ ہے کہ پاکستانی محققین کے حوالوں کی شرح ابھرتی منڈیاں کہلانے والے ’برک‘ (BRIC) ممالک یعنی بھارت، چین، روس اور برازیل سے بھی زیادہ رہی۔ تحقیقی مقالہ جات پر نظر رکھنے والے ادارے ’’تھامسن رائٹرز‘‘ کی ایک تازہ رپورٹ بعنوان ’Pakistan: Another brick in the wall‘ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کی سرگرمیاں اقتصادی چیلنجوں کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگرچہ برکس کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان کی تحقیقی پیداوار بہت کم رہی ہے لیکن اگر حوالوں کے اشاریے (citation indices) دیکھے جائیں تو پاکستان ان ابھرتے ہوئے سرگرم ممالک میں شمار ہوسکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا کیا گیا ہے کہ گزشتہ ایک عشرے میں پاکستان کی سائنسی پیداوار میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ 2006 میں پاکستان میں 2 ہزار تحقیقی مقالے لکھے گئے جبکہ 2015 میں ان کی تعداد بڑھ کر 9 ہزار ہوگئی۔ اسی طرح اس عرصے کے دوران دنیا بھر کے تحقیقی مقالوں میں پاکستانی تحقیقی مقالوں کے حوالے دس گنا بڑھ گئے ہیں کیونکہ 2006 میں جن پاکستانی مصنفین کے تحقیقی مقالوں کے حوالے بین الاقوامی ریسرچ پیپرز میں آئے تھے ان کی تعداد صرف 9 تھی جو 2015 میں بڑھ کر 98 ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق 2006 سے 2015 کے دوران پاکستان میں لکھے جانے والے تمام تحقیقی مقالوں میں سے 62.27 فیصد کے حوالے بین الاقوامی ریسرچ پیپرز میں دیئے گئے جبکہ برکس ممالک میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالوں میں سے 59.73 فیصد بین الاقوامی تحقیق میں حوالہ جات کے طور پر جگہ بنا پائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔